حکومت سندھ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، شرجیل میمن،ماضی میں سرکاری زمینوں پر تعمیرات کے لیے این او سی جاری کی گئی جن کی انکوائری کروائی جائے گی،صوبے بھر میں 22 ستمبر سے مہینہ صفائی اور انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا جارہا ہے، ج ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل ہے، صوبائی وزیر اطلاعات

ہفتہ 20 ستمبر 2014 07:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20ستمبر۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔ماضی میں سرکاری زمینوں پر تعمیرات کے لیے این او سی جاری کی گئی جن کی انکوائری کروائی جائے گی اور اس قسم کی این او سی جاری کرنے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

صوبے بھر میں 22 ستمبر سے مہینہ صفائی اور انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا جارہا ہے جس میں متحدہ قومی موومنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل ہے اور سندھ حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔حیدرآباد کی ترقی کے لیے ایک ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا اور سب سے پہلے صفائی ستھرائی ، پینے کے پانی کی فراہمی ،سیوریج کے نظام کی بہتری ،تجاوزات کے خاتمے اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سابقہ ضلع ناظم سیکریٹریٹ حیدرآباد میں حیدرآباد کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے متعلق منعقد اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں حیدرآباد میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزیر ماہی گیری جام خان شورو ، متحدہ کے ایم این اے وسیم احمد، ایم پی اے زبیر احمد خان ، راشد خلجی، دلاور قریشی ، صابر قائمخانی، سابق صوبائی وزیر اور پی پی پی کے ضلعی صدر زاہد علی بھرگڑی، پی پی پی کے ایم این اے امیر علی شاہ جاموٹ ، وزیر اعلیٰ کے خصوصی معاون عبدالجبار خان، ڈویڑنل کمشنر حیدرآباد آصف حیدر شاہ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد محمد نواز سوہو اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں اور اس کی رہ میں حائل رکاوٹوں پر تفصیلی بریفنگ لی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے وڑن کو ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔

بعد ازاں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبے بھر میں شرو ع کی جانے والی صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے ایک ماہ کی مہم میں سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے عوام میں صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق شعور بیدار کرنے کی غرض سے حکومت سندھ نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کی اتفاق رائے سے حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

مہم کے دوران کسی بھی سیاسی اور بااثر شخص کا دباوٴ برداشت نہیں کیا جائے گا۔جب کہ سرکاری افسران کی جانب سے مہم میں کوتاہی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ،ہم کے دوران سرکاری عمارات اور زمینوں پر کی جانے والی تجاوزات کو ختم کروایا جائے گا جبکہ عوام میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے گا تاکہ وہ خود اپنے گھروں ، گلیوں اور شہروں کو صاف ستھرا رکھیں کیوں کہ حکومت کے منصوبے عوام کے تعاون کے بغیر نا مکمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے حوالے سے عوام کو اپنی ذمے داریوں کااحساس ہونا چاہیے اور اگر صوبے بھر میں کہیں بھی تجاوزات ہیں تو عوام خودہی ان تجاوزات کو ختم کریں بصورت دیگر حکومت قانون کی طاقت سے تجاوزات کو ختم کرنے کی ابتدا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران اگر کسی کا مالی نقصان ہوا تو وہ خود ذمے دار ہو گا کیوں کہ غیر قانونی اقدامات سے پہلے ہی ان کو سوچنا چاہیے تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل ہے اور سندھ حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں حیدرآباد کے مختلف ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لیاگیا ہے اور پی پی پی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر اسکیموں کو ضرورت کے مطابق ترتیب دیا جارہا ہے۔

اس ضمن میں حیدرآباد کی ترقی کے لیے ایک ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا اور سب سے پہلے صفائی ستھرائی ، پینے کے پانی کی فراہمی ،سیوریج کے نظام کی بہتری ،تجاوزات کے خاتمے اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حیدرآباد اور صوبے بھر میں جاری ترقیاتی منصوبے مکمل جائیں گے۔ جس کے بعد نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں بلدیاتی ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ڈویڑنل کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پی پی پی اور متحدہ کے دو، دو اراکین سمیت ڈپٹی کمشنرز شامل ہوں گے جو ایک ہفتے میں تمام غیر حاضر ملازمین کی نشاندہی کریں گے اور اس کمیٹی کو گھوسٹ ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کے اختیار ات بھی حاصل ہوں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں پینے کے پانی کی فراہمی بنیادی مسئلہ ہے اگر چہ واسا بھی مالی بحران کا شکار ہے اس کے پیش نظر واسا افسران کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلوں کی وصولی کو یقینی بنائیں اور سندھ حکومت واسا کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے۔ حیدرآباد میں سڑکو ں کی حالت زار کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت ترقیاتی کام کروانا چاہتے ہیں اور اس ضمن میں پہلے مرحلے میں تجاوزات ختم کرائی جائیں گی۔

جس کے بعد ڈرینج اور سیوریج کا نظام بہتر بنایا جائے گا اور آخری مرحلے میں سڑکوں کا جال پچھایاجائے گا تاکہ کسی بھی ترقیاتی کام کی وجہ سے سڑکوں کو نقصان نہ پہنچ سکے۔

ایک سوال پر انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں سرکاری زمینوں پر تعمیرات کے لیے این او سی جاری کی گئی جن کی انکوائری کروائی جائے گی اور اس قسم کی این او سی جاری کرنے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ حیدرآباد کے فلٹر پلانٹ کی اپ گریڈیشن اور بحالی کے لیے ایک اسکیم شروع کر رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے وفاق کی جانب سے صوبے کو اس کا جائز مالی حصہ نہیں دیا جارہا جس کی وجہ سے اضلاع کے بجٹ میں کٹوتی کی جارہی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے میں غیر قانونی تمام تعمیرات کو ختم کیا جائے گا اور این او سی جاری کرنے والے افسران کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

صوبے میں بدلیاتی انتخابات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے اور ملک میں سب سے پہلے سندھ اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات کا بل منظور کیا اور ہماری اتحادی جماعت متحدہ نے اعتراضا ت کئے اور عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ دیا ہے جس کے تحت حلقہ بندیوں کا کام الیکشن کمیشن کوکرنے کا حکم دیا ہے جبکہ پاکستان کے آئین کے مطابق حلقہ بندیوں کی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں قومی اسمبلی کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون میں ترمیم کرے انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ صرف تین صوبوں سندھ ، پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں نافذکیا جائے گا جبکہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی جانب سے حلقہ بندی کرائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی پیچیدگی ختم ہونے کے بعد ہی صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔ کیوں کہ حکومت سندھ ماضی میں بھی انتخابات کرانے کی خواہشمند تھی۔