خلائی روبوٹ کی دمدار ستارے پر تاریخی لینڈنگ،فائلی نامی تحقیقی آلے کو دمدار ستارے سے 20 کلومیٹر کی دوری پر خلائی جہاز سے چھوڑا گیا

جمعرات 13 نومبر 2014 09:04

نیو یارک، بریسلز (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13نومبر۔2014ء ) امریکی اور یورپی خلائی سائنس دانوں نیایک خلائی تحقیقی روبوٹ کو زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر دور ایک دمدار ستارے کی سطح پر اتارا کر ایک تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے روزیٹا خلائی جہاز سے الگ ہو کر دمدار ستارے کی طرح رواں دواں ’فیلے‘ نامی تحقیقی روبوٹ کی بھیجی گئی پہلی تصویر حاصل کر لی ہے۔

اس تصویر میں خلائی جہاز ’روزیٹا‘ اور اس کے شمسی پینل نظر آ رہے ہیں۔مشن کا مقصد دمدار ستاروں کی ساخت پر روشنی ڈالنا ہے جو اس وقت سے سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں جب سے نظامِ شمسی وجود میں آیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فائلی گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق آٹھ بج کر 35 منٹ پر روزیٹا سے 67 پی/چوریوموف جیراسیمینکو نامی دمدار ستارے کی طرف چھوڑا گیا۔

(جاری ہے)

یہ کئی گھنٹوں کے بعد دمدار ستارے کی سطح پر اترے گا۔اس خلائی مہم کا مقصد نظام شمسی کی تشکیل کے بارے میں چند سربستہ رازوں سے پردہ اٹھانا ہے۔پاکستانی وقت کے مطابق فائلی رات نو بجے دمدار ستارے کی سطح پر اترے گا۔یہ انتہائی مشکل مشن ہے کیوں کہ چار کلومیٹر چوڑے 67پی کی سطح برفانی ہے اور اس کی کششِ ثقل بھی بہت کم ہے، اس لیے خدشہ ہے کہ کہیں فائلی سطح سے ٹکرانے کے بعد اچھل کر دوبارہ خلا میں نہ چلا جائے۔

اس خطرے سے بچنے کے لیے فائلی میں سکرو اور ہارپون نصب کیے گئے ہیں جو اسے ایک جگہ ٹکنے میں مدد دیں گے۔اس کے علاوہ ایک اور خطرہ یہ بھی ہے کسی پتھر سے ٹکرا کر فائلی الٹ نہ جائے کیوں کہ اس کے اندر اپنے آپ کو سیدھا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ 67پی کی سطح پر ٹیلے، گڑھے اور دراڑیں ہیں، اس لیے مشن کی کامیابی کے لیے فائلی کو کسی صاف جگہ پر اترنا ہو گا۔