یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ تھرپارکر میں غذائی کمی کے باعث ہلاکتیں ہوئی ہیں،قائم علی شاہ ، تھرپارکر میں 5سال سے زائد عمر کے بچے، خواتین اور مرد قدرتی طور پر بیماریوں جبکہ 5سال سے کم اور خصوصاً پیدائشی بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں (مڈوائف) کے ذریعے زچگی کروانے کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں، تھرپاکر میں صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، لائیو اسٹاک اور یہاں کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے احکامات بھی دے دئیے ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

جمعرات 13 نومبر 2014 08:57

تھرپارکر (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13نومبر۔2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ تھرپارکر میں غذائی کمی کے باعث ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ تھرپارکر میں 5سال سے زائد عمر کے بچے، خواتین اور مرد قدرتی طور پر بیماریوں جبکہ 5سال سے کم اور خصوصاً پیدائشی بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں (مڈوائف) کے ذریعے زچگی کروانے کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں۔

تھرپاکر میں صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، لائیو اسٹاک اور یہاں کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے احکامات بھی دے دئیے ہیں۔ ماضی میں ہماری حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سابق صحت کے وزیر کی جانب سے سندھ اسمبلی کے ایوان میں میری غیر موجودگی میں لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور مذکورہ جماعت کے پاس 20سال سے محکمہ صحت اور مذکورہ وزیر کئی برسوں سے اس وزارت پر ہونے کے باوجود ایک بار بھی کیا تھرپارکر آئے ہیں اور یہاں کی اسپتالوں کا معائنہ کیا ہے؟ اور آج جب وہ حکومت سے علیحدہ ہوئے ہیں تو وہ تھرپارکر کے عوام کے خادم بن کر یہاں اسٹالز لگا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو تھرپارکرکے ضلعی ہیڈ کواٹر مٹھی میں سندھ کابینہ کے 5گھنٹے سے بھی زائد کے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ کے سنئیر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو، وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، وزیر خواراک و صحت جام مہتاب ڈہر، وزیر لائیو اسٹاک جام خان شورو، روبینہ قائم خانی، مکیش کمار چاولہ، دوست محمد راہیموں،گیان چند اسرانی، ڈاکٹر مہش ملانی ا، ڈاکٹر کھٹو مل جیون ، فقیر شیر محمد بلالانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

قبل ازیں 5گھنٹے سے زائد کے چلنے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں تھرپارکر میں قحط کی صورت حال، ہلاکتوں، خوراک، صحت، لائیو اسٹاک سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ آغا خان یونیورسٹی کے تحت مٹھی سمیت تھرپارکر کی دیگر اسپتالوں کا معائنہ کرنے والے قابل ڈاکٹروں کی ٹیم نے کابینہ کے ارکان کو بریفنگ دی اور بتایا کہ مٹھی کی سول اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں کسی قسم کی کوئی سہولیات کی قابل تشویش کمی نہیں ہے تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم نے بچوں کی ہلاکتوں کا سبب مختلف اضلاع میں زچگی کے دوران غیر تربیت یافتہ دائیوں کے ذریعے زچگی کو اس کا سبب قرار دیا ہے اور تجویز دی کہ اس سلسلے میں حکومت اقدامات کرے۔

اجلاس میں تھرپارکر میں پینے کے صاف پانی، لائیو اسٹاک، خوراک، ڈاکٹروں کی کمی سمیت دیگر امور پر بھی اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کابینہ کے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر تربیت یافتہ دائیوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے یہاں کی 665لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مڈوائف کی تربیت دے کر انہیں ہر تحصیل میں 4موبائل ڈسپینسریاں جس میں ماہر ڈاکٹرز، ادویات اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی فراہم کی جائیں گی اور یہ موبائل ڈسپنسریاں پر تحصیل میں روزانہ کی بنیاد پر علاج معالجہ کی سہولیات عوام کو مفت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین کی ہر ماہ تشخیص کریں گی اور انہیں ہر قسم کی تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عین زچگی کے وقت انہیں اسپتال تک پہنچانے کی ذمہ دار ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحت اور خوارک کے حوالے سے ان کے متعلقہ وزراء کی سربراہی میں دو علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی، جس میں تھرپارکر کے منتخب ارکان، ذمہ دار افسران کے ساتھ ساتھ تھرپارکر کی دونوں پریس کلبوں کے صدور ممبران ہوں گے اور وہ اس سلسلے میں تمام رپورٹس کو مرتب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کی مختلف اسپتالوں میں ڈپیوٹیشن پر تعینات 400داکٹروں کی غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں نئے قوانین کے تحت شارٹ نوٹس دے کر ان کی ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے جبکہ نئے ڈاکٹروں کوزیادہ تنخواؤں اور مراعات کے ساتھ بھرتی کیا جارہا ہے اور اس وقت مٹھی کے سول اسپتال سمیت تھرپارکر کے تمام اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر، بچوں کا ماہر ڈاکٹر اور دیگر ڈاکٹرز اور عملہ مکمل طور پر تعینات ہے۔

انہوں نے اس موقع پر ماضی کی حلیف اور آج کی حریف جماعت ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سابق وزیر صحت نے ان کی غیر موجودگی میں سندھ اسمبلی میں ان پر اور سندھ حکومت پر الزامات عائد کئے جو سراسر غلط ہیں۔ یہ وزارت گذشتہ 20برس سے ایم کیو ایم کے پاس ہے اور 2001سے 2008تک وہ اس حکومت میں مکمل طور پر موجود تھے اس کے علاوہ 2009سے 2014تک بھی یہ وزارت انہی کے پاس رہی لیکن یہاں کے صحافی اور عوام ہی بتلائیں کہ کیا مذکورہ وزیر تھرپارکر میں ایک بار بھی آئے اور انہوں نے یہاں کی اسپتالوں کا کوئی معائنہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ الزامات لگا دینا آسان ہیں لیکن عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ آج ایم کیو ایم تھرپارکر کی عوام کی خدمت کی دعویدار بن کر یہاں اسٹالز لگا کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اس وقت تھرپارکر میں پینے کے صاف پانی کے 77آر او پلانٹس مکمل طور پر کام کررہے ہیں اور 27دسمبر 2014تک مزید 150اور 31جون 2015تک مزید 750آر او پلانٹس کام شروع کردیں گے اور اس سلسلے میں جس کمپنی کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے اس نے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی ہے، جس کے بعد 90فیصد پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا جبکہ لیفٹ بینک سے نبی سر اور وہاں سے پانی کو فلٹر کرکے اسلام کوٹ تک پانی کی لائن پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کی غرض سے ورلڈ بینک کے تعاون سے چلر پلانٹ مفت لگائے جارہے ہیں، جس سے تھرپارکر کا دودھ صوبے کی دیگر منڈیوں تک پہنچایا جاسکے گا اور اس سے یہاں کے لوگوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں اب تک 38لاکھ جانوروں کی ویکسینیشن مکمل کرلی گئی ہے اور دیگر کا کام بھی جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اب تک گذشتہ 5سال کے دوران 11کھرب روپے کی مالیت سے تھرپارکر میں 450کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے جبکہ جون 2015تک مزید 250کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعد تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار ہونے سے یہانں کے عوام کو نہ صرف معاشی استحکام ملے گا بلکہ اس کا پہلا فائدہ یہاں کے عوام کو ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 3سال کے دوران ہم نے 3.3بلین روپے کی مفت گندم تھرپارکر کے قحط سے متاثرہ افراد میں مفت تقسیم کی ہے اور آج بھی اس کی تقسیم منصفانہ طور پر جاری ہے۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان سے استدعا کی کہ وہ منفی کی بجائے مثبت سوچ کو اپنائیں اور عوام کو تھرپاکر کی حقیقی صورت حال، اموات کے اسباب سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدامات کی بجائے ان کی کچھ خامیوں کو اجاگر کرکے پیش کرنا کوئی انصاف نہیں ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک و صحت جام مہتاب ڈہر، وزیر لائیو اسٹاک و فشریز جام خان شورو، وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن اور دیگر نے بھی سندھ کابینہ کے فیصلوں اور اس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر میڈیا کے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دئیے۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے سرکٹ ہاؤس میں 275ان بچوں کے لواحقین جو مختلف امراض میں مبتلا ہوکر اسپتالوں میں وفات پاگئے ہیں کو فی کس ایک ایک لاکھ کا امدادی چیک پیش کیا۔