خلائی تحقیق اور روبوٹ کے شعبے میں تحقیق کے لیے گوگل کا اپنی تازہ سرمایہ کاری میں ناسا کے ایئر فیلڈ کو لیز پر لینے کا فیصلہ،چونکہ ناسا خلا میں اپنی موجودگی میں توسیع کر رہا ہے اس لیے یہ زمین پر اپنے قدموں کے نشان کم کرنے کی کوشش ہے، منتظم ناسا چارلس بولڈن

جمعرات 13 نومبر 2014 09:14

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13نومبر۔2014ء)خلائی تحقیق اور روبوٹ کے شعبے میں تحقیق کے لیے گوگل نے اپنی تازہ سرمایہ کاری میں ناسا کے ایئر فیلڈ کو لیز پر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔گوگل کی ایک شاخ پلینیٹری وینچرز اب امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی موفیٹ فیڈرل ایئر فیلڈ کا انتظام اپنے ذمے لے رہی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کمپنی کے ارب پتی حضرات اپنے ذاتی طیاروں کو اتارنے کے لیے پہلے سے ہی اس ایئر فیلڈ کا مستقل طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

تاہم گوگل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس جگہ کا استعمال کس طرح کرے گی۔ناسا کی پریس ریلیز کے مطابق’اس جگہ کا استعمال خلائی دریافت، ہوا بازی، روبوٹکس اور ٹیکنالوجی کے دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں تحقیق، فروغ، چیزوں کے یکجا کرنے اور ان کی جانچ کرنے کے لیے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ناسا کے لیے یہ معاہدہ خاصا منافع بخش نظر آ رہا ہے کیونکہ معاہدے کے مطابق شروع کے 60 برسوں کے دوران اسے کرایے کے طور پر ایک ارب دس کروڑ امریکی ڈالر ملیں گے۔

ناسا کے منتظم چارلس بولڈن نے کہا: ’چونکہ ناسا خلا میں اپنی موجودگی میں توسیع کر رہا ہے اس لیے یہ زمین پر اپنے قدموں کے نشان کم کرنے کی کوشش ہے۔اس معاہدے میں سیلیکون ویلی کی ایک اہم اور یادگار عمارت ہینگر ون کی بحالی بھی شامل ہے۔ یہ دنیاکی سب بڑی آزاد عمارت ہوا کرتی تھی اور اس کی تعمیر سنہ 1933 میں ہوئی تھی۔پلینیٹری وینچرز اس کی بحالی میں تقریباً 20 کروڑ امریکی ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

متعلقہ عنوان :