آستانے سے رشتہ سیاسی نہیں روحانی ہے، آستانہ غوثیہ کو کبھی سیاست کیلئے استعمال نہیں کیا، شاہ محمود قریشی ،میرے بھائی نے جس طرح میرے خلاف بیان دیا اس پر مجھے دکھ ہوا ، میڈیاسے بات چیت

پیر 1 دسمبر 2014 07:51

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1دسمبر۔2014ء)تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برملا کہتا ہوں آستان غوثیہ کو کبھی سیاست کے لئے استعمال نہیں کیا اور نہ ہی کروں گا۔میرے اس آستانے سے رشتہ سیاسی نہیں روحانی ہے۔روحانی رشتے مستقل اور دنیاوی عارضی ہوتے ہیں۔یہ بات انہوں نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ کل ایک بیان دیا گیا تھا کس نے دلوایا کیوں دلوایا اور اس کی تہہ میں کون ہے میں جانتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے دل میں بہت سے راز ہیں کبھی اظہار نہیں کیا ۔یہ رد عمل کافی عرصے سے دکھائی دے رہا تھا۔میرے والد کی زندگی میں بھی ایسے ہوا تھا ۔کل کوئی رد عمل دیا تھا اور نہ ہی آج دوں گا۔حقیقت حقیقت ہے جھٹلانہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ مخدوم اور سجادہ نہ بنایا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی بنتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ اللہ تعالی کا نظام ہے اس میں کوئی حائل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حسن اتفاق ہے آستانہ غوثیہ میں مخدوم سجاد قریشی کے دو صاحبزادوں میں اللہ نے مجھے بنایا ۔انہوں نے کہا کہ میری خوش قسمتی ہے کہ سترہ سال سے اس آستانہ کی خدمت کررہا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ شیخ الاسلام حضرت بہاؤالدین زکریا کی دستار میرے والد کے سر پر میرے چچا کبیر احمد قریشی نے رکھی تھی اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے میرے سرپر دستار ان کے پوتے پیر محمد احمد قریشی نے رکھی ۔

میرے سر پر رکھی گئی دستار میرے چھوٹے بھائی مرید حسین قریشی نے خود رکھی تھی کیونکہ والد صاحب کی وفات کے بعد اور خاندانی دستور کے مطابق خاندان کا بڑا بیٹا میں تھا۔یہ دستار میں میرے سر پرذمہ داری تھی ۔آج میں ہوں کل میں نہیں ہوں گا۔سلسلہ میری دستار میرے بیٹے ذہن قریشی کے سر پر رکھی جائے گی اور یہ دستار کسی اور کے سر پر نہیں جا سکتی ۔

میرا دل مطمئن ہے میں اصلیت پہنچانتا ہوں ۔انہوں نے جماعت غوثیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جماعت غوثیہ سے برملا کہتا ہوں کہ سیاست میں آپ کو حق ہے اور وہاں کے حالات کے مطابق آپ کو آزادی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس مسلک پر بیٹھا ہوں یہ میرا روحانی حق ہے ان کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ میرے بھائی نے جس طرح میرے خلاف بیان دیا اس پر مجھے دکھ ہوا ہے اور ان کے صاحبزادے جو ان کے ساتھ بیٹھے تھے آج وہ میرے پاؤں چھو کر گئے ہیں ۔مجھے کسی سے کوئی رنجش نہیں ہے

متعلقہ عنوان :