قومی اسمبلی میں ارکان کا آئی ڈی پیز کی حالت زار کا جائزہ لینے کے لئے سپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا مطالبہ،آئی ڈی پیز کو باعزت واپس نہ بھیجا گیا تو ان کے بچے غلط راستے پر چل نکلیں گے،عذرافضل پیچوہو،فاٹا والوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، قبائل کو بھی گلگت بلتستان کی طرز پر صوبہ کی حیثیت دی جائے،فاٹا کے ارکان کا مطالبہ،کے پی کے صوبائی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لئے کچھ بھی نہیں کیا،آفتاب شیرپاؤ،قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی معطل، آئی ڈی پیز کو درپیش مشکلات پربحث

منگل 9 دسمبر 2014 08:01

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء )قومی اسمبلی میں ارکان نے آئی ڈی پیز کی حالت زار کا جائزہ لینے کے لئے سپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئی ڈی پیز کو باعزت واپس نہ بھیجا گیا تو ان کے بچے غلط راستے پر چل نکلیں گے،فاٹا والوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، قبائل کو بھی گلگت بلتستان کی طرز پر صوبہ کی حیثیت دی جائے،آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ کے پی کے صوبائی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جب زلزلہ آیا تو دنیا نے امداد دی لیکن آئی ڈی پیز کو کچھ بھی نہیں ملا ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی معطل کرکے آئی ڈی پیز کو درپیش مشکلات کے امور کو زیر بحث لایا گیا ۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آئی ڈی پیز جو بے گھر ہوئے ہیں حکومت انہیں واپس اپنے گھروں میں آباد کرائے کیونکہ انہو ں نے فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی ہے، آئی ڈی پیز کی بروقت مدد نہ کی گئی تو یہ نوجوان غلط راستے پر چل نکلیں گے۔

(جاری ہے)

فاٹا سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر عباس آفریدی نے کہا کہ آئی ڈی پیز کو درپیش مشکلات کا کسی کو احساس نہیں ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے ۔ فاٹا کے لوگوں کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کے پی کے میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا پھر گلگت بلتستان کی طرح صوبہ بنایا جائے ۔ فاٹا سے تعلق رکھنے الے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ آئی ڈی پیز پختون ہیں اور اپنے ملک میں دربدر ہیں، مسلم لیگ ن بھی پیپلز پارٹی کی طرح فاٹا میں بھی کا م کرے ۔

جو علاقے کلیئر ہوتے ہیں انہیں باعزت واپس آباد کرے ۔ آئی ڈی پیز کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ ایم کیو ایم کے سلمان بلوچ نے کہا کہ دہشتگردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کرنی چاہیے تاکہ ملک میں امن قائم ہو پاکستان پر جتنی جنگیں مسلط ہوئیں قبائلی بہادروں نے ملک پر جانیں قربان کیں ایم کیو ایم کو جب موقع ملا فاٹا کو صوبہ بنائینگے ، آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ آئی ڈی پیز کی تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے ایسے لوگ بھی ہیں جو کیمپوں میں نہیں رہتے وہ رشتہ داروں کے ساتھ ر ہتے ہیں، کیمپوں میں علاج معالجے نہ ہونے کی وجہ سے بچے جاں بحق ہوئے ان کے لئے سب کچھ قربان کرسکتے ہیں ہمارے لئے سب سے پہلا مسئلہ آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے صوبائی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جب زلزلہ آیا تو دنیا نے امداد دی لیکن آئی ڈی پیز کو کچھ بھی نہیں ملا ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی جائے ،جوآئی ڈی پیزکے کیمپوں کادورہ کرے تاکہ ان کی مشکلات کااندازہ لگایاجاسکے۔جی جی جمال نے کہاکہ آئی ڈی پیزکاسلسلہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے ،مانیٹرنگ کمیٹی جلوزئی کیمپ اورہنگوکادورہ کرے ۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ پارلیمنٹ ہاوٴس کے اس معاملے پرکمیٹی تشکیل دی جائے ۔ اس وقت جوسیاسی ہلچل ہورہی ہے وہ سیاسی معاشی ضرورت نہیں اسے ملک کی جانب سوچناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ یہ کہاجاتاہے کہ فاٹاکوفنڈزدیئے گئے ہیں لیکن یہاں توفاٹاکوٹکانہیں دیاگیا،فنڈزنہیں دیئے گئے ،اس کی وضاحت پیش کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت فتح جنگ میں بھی آبادی کا45فیصدپختون آئی ڈی پیزرہائش پذیرہیں ،مگرافسوس اگران کااگرکوئی شخص فوت ہوجائے توتدفین کی جگہ نہیں ملتی ،مسلم لیگ ن کی فاٹاسے رکن شہاب الدین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ نام نہادجہادکے نام پرفاٹاکواستعمال کیاگیااورپورے ملک میں ہمیں علاقہ غیرکے نام سے پکاراجاتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ 671بزرگ شہیدہوچکے ہیں ۔ اگرتعدادجمع کی جائے توقبائلی عوام کی شہادت ایک لاکھ سے زائدہے ہم نے فرنٹ لائن کی لڑائی لڑی ہے ۔افسوس فاٹاکے علاقے سے گورنرتک نہیں بن سکتا،اگرکسی کاچناوٴبھی ہواتواس کاڈومیسائل پشاورکابناکرگورنرلگایاجاتاہے۔آپریشن کے باعث آئی ڈی پیزبنادیئے گئے لیکن اگرکراچی اورگلگت بلتستان میں آپریشن ہوگاتوکیاوہاں بھی علاقے خالی کرائے جائیں گے ،ایسانہیں ہوگا،ہمارے علاقے پررحم کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ جوبھی آتاہے ہم پرتجربات کئے جاتے ہیں ،ہرقسم کی ٹیکنالوجی اورریموٹ کنٹرول بم گراکرہم پرتجربات کئے جاتے ہیں ،کوئی مدرسہ سکول اورگھرنہیں بچاہے سب کچھ علاقے میں تباہ ہوچکاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پولیس خودجب ہم کودیکھتی ہے اوراگرنہیں بتائیں کہ ہم قبائلی علاقوں سے ہیں توکہتے ہیں کہ آپ دہشتگردہیں ،ہمارے ساتھ ایساسلوک کیوں کیاجارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ جوچیک پوسٹیں وہاں قائم کی جاتی ہیں وہ ہ،ہمیں تحفظ دینے کے بجائے ہمیں ان کی حفاظت کرناپڑتی ہے ،اگرکوئی نقصان ہوجائے توپھرہمارے ہی لوگ جیلوں میں ڈال دیئے جاتے ہیں ،جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سوات ،باجوڑکے آپریشن کے متاثرین ابھی تک بے یارومددگارتھے ،اب وزیرستان کے لوگ جون جولائی سے دربدرہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سوات کے حالات انتہائی خراب ہیں ،جس کومشریاامن کمیٹی کے سربراہ بنایاجاتاہے اس کوٹارگٹ کردیاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیرستان کیلئیے خیبرمیں آپریشن شروع ہوچکاہے ،بتایاجائے کہ یہ کب تک ہوتارہے گا۔انہوں نے بھی ایوان کی کمیٹی بنانے کی تجویزدیدی ،اورمطالبہ کیاکہ اس کمیٹی کی سربراہی خودسپیکرقومی اسمبلی کریں ۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن گلزارخان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ میں خودجاکراس معاملے پردیکھناچاہئے کہ وہاں کیاں ہورہاہے ،اورکس طرح آپریشن کیا،متاثرین کووہاں بھیجاجاسکتاہے ۔

متعلقہ عنوان :