پاک چین اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے،ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کے علاوہ اندرون ملک معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے،سینیٹر داؤد خان اچکزئی،منصوبہ پر شکوک و شبہات کو زائل کر کے قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے اور سیف الرحمان کے کردار کی وضاحت کا مطالبہ ، این ایچ اے سمیت دیگر سرکاری اداروں کو ان منصوبوں میں ترجیح دینے کی سفارش، سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے بلوچستان کو پاک چین راہداری منصوبہ میں نظرانداز کرنے پر استعفیٰ کی دھمکی دیدی

منگل 9 دسمبر 2014 08:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے پاک چین اقتصادی راہداری کو قومی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس راہداری سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کے علاوہ اندرون ملک معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے تاہم منصوبہ پر شکوک و شبہات کو زائل کر کے قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے اور سیف الرحمان کے کردار کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ این ایچ اے سمیت دیگر سرکاری اداروں کو ان منصوبوں میں ترجیح دی جائے جبکہ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے بلوچستان کو اس پاک چین راہداری منصوبہ میں نظرانداز کرنے پر استعفیٰ دینے کی دھمکی دیدی ہے۔

قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹر روزی خان کاکڑ ، اسلام الدین شیخ ، یوسف بادینی ، زاہد خان ، نثار محمد ، ہمایوں مندوخیل ، کامل علی آغا، کے علاوہ خصوصی سیکرٹری وزارت قانون جسٹس (ر) رضا خان ، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کے علاوہ ممبران این ایچ اے بھی موجود تھے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین دوستی لازوال ہے لیکن چینی سرمایہ کار صرف اپنے منافع کیلئے وعدے کر رہے ہیں حکومت کووزارت مواصلات ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بھی ملک و قوم کے مفاد کو پہلی ترجیح دینی چاہئے، پاک چین اقتصادی راہداری کا روٹ گوادر ، کوئٹہ ، ژوب ، ڈی آئی خان نہ رکھا گیا تو معاملہ ہاؤس میں لے کر جائیں گے، عوامی نمائندوں کے تحفظات دور کرنے کے اقدامات کیے جائیں، چیئرمین کمیٹی نے چین اور قطر کی سرمایہ کار کمپنیوں کی پاکستان میں تمام منصوبوں میں سرمایہ کاری اور قطر سے پاکستان کے سیاسی معاملات میں ڈیلنگ اور ڈائیلاگ کے حوالے سے کہا کہ حکومت پاکستان کی سرکاری ضمانت کے مالی معاہدات میں گواہ کے طور پر سیف الرحمان کا نام آرہا ہے جو حکومتی بدنامی کا باعث ہے حکومت قوم کو حقیقت سے آگاہ کرے چیئرمین کمیٹی نے این ایچ اے میں گریڈ 20 ،21 کے افسران کی ترقیوں کا معاملہ کمیٹی کی طرف سے اُٹھانے کے بعد دو سال میں حل کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادرے قواعد وضوابط اور قانون کے تحت اصل حق دار کو حق دیا جائے۔

خصوصی سیکرٹری وزارت قانون جسٹس (ر) رضا نے بتایا کہ معاملہ عدالتی ہے لیکن سیکرٹری وزارت مواصلات اور چیئرمین این ایچ سے مشاورت کے بعد رائے دی ہے کہ ترقی نہ ملنے کی عدالت میں اپیل کرنے والے افسر کی اسامی خالی رکھی جائے اور بقیہ افسران کو ترقیاں دے دی جائیں ۔چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ آگاہ کیا کہ چینی کمپنیوں اور حکومت کے درمیان سافٹ لون کے صرف دو منصوبے تھا کوٹ سے حویلیاں ، ملتان سے سکھر اور بقیہ تمام منصوبے صرف ایم آئی یو پر دستخط شدہ ہیں، موٹروے ایکسپریس وے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام معاہدات حکومت اور چائنا پاور گروپ کے ساتھ ہو رہے ہیں، قطر کا رائل گروپ چائنا پاور کے ساتھ جوائنٹ ایڈونچر کر رہا ہے سیف الرحمان قطر رائل گروپ کے نمائندے کی حیثیت سے دستخط کر رہے ہیں اور آگاہ کیا کہ اگلے سال این ایچ اے ملک بھر میں بہت بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کر رہا ہے ہر تین ماہ کے بعد ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا جائے گا اس ماہ کے آخر میں کراچی حیدرآباد موٹر وے پر کام شروع ہو جائے گا، ترنول فتح جنگ روڈ کا افتتاح کیا جارہا ہے اور انکشاف کیا کہ چائینہ پاور گروپ نے بہاولپور حیدرآباد شاہراہ کو 25 سالہ قرضے پر بنانے کی پیش کش کی تھی جس پر حکومت کو ہر سال 70 ارب روپے ادا کرنے پڑتے لیکن این ایچ اے نے یہ شاہراہ بی او ڈی پر بنانے کا معاہدہ کیا اور وضاحت کی کہ پیپرا رولز کے تحت تمام منصوبوں کے معاہدات کیے جاتے ہیں کسی شخص کے گروپ کو کسی خلاف قانون کام کرنے کی اجاز ت نہیں دی جائے گی۔

سینیٹر کامل علی آغا نے قطر اور چین کی کمپنیوں کے پاکستان کے مالی و سیاسی معاملات میں مداخلت پر کہا کہ یہ کشش ثقل کا طریقہ ہے مقنا طیسی نہیں اور مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوامی نمائندوں کے تحفظات کو دور کیا جائے تاکہ قومی منصوبے کے حوالے احساس محرومی نہ بڑھے۔ سینیٹر زاہد خان نے حویلیاں ایکسپریس وے کے حوالے سے کہا کہ چار ارب کے فنڈز سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جاری کیے تھے اور حویلیاں اسلام آباد حصے کے حوالے سے تفصیل مانگی جس کی کمیٹی کے تمام اراکین نے حمایت کی لیکن چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ مجوزہ حویلیاں اسلام آباد ایکسپریس حصے کے بارے میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ مانسہرہ اسلام آباد حصے کی فنڈنگ ایشیائی ڈویلپمنٹ بینک پہلے ہی کر رہا ہے اسی فنڈ کو چینی سرمایہ کاروں کو دیا جارہا ہے۔

چیئر مین کمیٹی داؤد خان اچکزئی نے پاک چین راہداری کے دورہ کے بعد مولانا فضل الرحمان کے چین کے سرمایہ کاروں کی رضا مندی کے حوالے سے دیئے گئے بیان کی وضاحت مانگی جس پر چیئرمین این ایچ اے نے آگاہ کیا کہ میں مولانا فضل الرحمن اور اکرم درانی نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے دورہ کیا مولانا فضل الرحمن ڈی آئی خان چشمہ روٹ کی تجویز دی تھی لیکن پاک چین اقتصادی راہداری روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ صرف چینی سرمایہ کارو ں کی بجائے دوسری بین الا اقومی کمپنیوں کو بھی بولی میں شامل کیا جائے۔ چیئر مین این ایچ اے نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو زمین خود خرید کر دیں گے اور منصوبوں کی لاگت کی رقم ٹال اور دوسری سروسز کے ذریعے واپس لی جائے گی۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے سیلاب اور دوسرے ہنگامی فنڈز کو شاہراوں سٹرکوں اور پلوں کی مرمتی پر اربوں روپے بے دریغ استعمال کرنے کا کھوج لگایا تھا ایمرجنسی فنڈ کو کسی دوسری مد میں استعمال کرنے کی اجاز ت نہیں ہونی چاہئے۔

ممبر این ایچ اے راجہ نوشیروان نے انکشاف کیا کہ این ایچ اے کے 11 سو ملین میں سے 9 سو ملین بجلی کی مد میں دے دئیے گئے 2 سو ملین سے این ایچ اے کونسا منصوبہ مکمل کرتا۔ سینیٹر روزی خان کاکڑ کی طرف سے محکمہ کے 213 عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے آگاہ کیا گیا کہ 36 اہلکاروں کو مستقل کر دیا گیا بقیہ ملازمین کا معاملہ عدالت میں ہے سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ پا ک چینی راہداری قومی منصوبہ ہے اتفاق رائے قائم کر کے ملکی مفاد کو پہلی ترجیح دی جانی چاہئے۔

سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ گوادر بلوچستان کی وجہ سے اہم بین الااقومی اور ملکی بندرگاہ بن رہا ہے لیکن جس صوبے میں صنعت زراعت اور کاروبارہ نہیں عوام کا خیال رکھتے ہوئے پاک چین راہداری کو گوادر کوئٹہ ژوب روٹ میں تبدیل نہ کیا گیا تو مستعفیٰ ہو جاؤں گا بلوچستان کو بائی پاس نہیں ہونے دیں گے۔