فیصل آباد ، تحریک انصا ف کے کارکن قتل کامقدمہ عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے تین سو کارکنوں کے خلاف درج، پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم ندیم مغل اور شاہد بٹ کی شناخت کرلی

منگل 9 دسمبر 2014 08:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء) نولٹی پل کے قریب تحریک انصاف کے کارکن حق نواز خان کے قتل کامقدمہ مسلم لیگ ن کے تین سو کارکنوں کے علاوہ وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء الله کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جبکہ پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم ندیم مغل اور شاہد بٹ کی شناخت کرلی ہے ندیم مغل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ اور اس کے عزیز اقارب پیپلزپارٹی سے تعلق تھا اب ندیم مغل اور شاہد بٹ مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے تھے اور آج کے واقعہ کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے پتھراؤ اور نعرے بازی کی اور مسلم لیگ ن کے پینا فلیکس بورڈ پھاڑنے شروع کئے تو ندیم مغل اور اس کے ساتھی شاہد بٹ جذباتی ہوگئے اور انہوں نے اشتعال میں آکر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں حق نواز خان ولد ملتان کا قتل ہوا جبکہ حق نواز خان کے بھائی کی مدعیت میں سمنا آباد پولیس نے جو مقدمہ درج کیا ہے اس میں مسلم لیگ ن کے تین سو کارکنوں کے علاوہ وفاقی وزیر مملکت عابد شیر ‘ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء ‘ رانا ثناء کے داماد رانا شہر یار خان کے علاوہ ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل بھی شامل ہیں خبر رساں ادارے کے مطابق رانا ثناء الله کی طرف سے بھی فیصل آباد پولیس نے ان کے گھر پر حملہ کرنے اور پولیس ملازمین پر تشدد کرنے اور فائرنگ اور پتھراؤ کرنے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے علاوہ مرکزی قیادت کے علاوہ شیخ رشید کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا ہے ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان رات گئے کارکنوں کی قیادت میں رانا ثناء الله کے مرکزی دفتر کے قریب پہنچ کر اپنی گاڑی سے باہر نکل کر چند منٹ کیلئے آئے اور پھر دوبارہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے محکمہ واپڈا نے اس علاقے کی تمام سٹریٹ لائٹس کو بند کر رکھا ہے تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آسکے۔ دریں اثنا فیصل آباد کی تاجر تنظیموں اور دکانداروں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ کل 9 دسمبرکو شہر بھر میں مقامی انتظامیہ اور تحریک انصاف کے خلاف احتجاجی جلوس نکلے جائیں گے اور احتجاج کریں گے کیونکہ انتظامیہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ فیصل آباد کے دکانداروں اور کاروباری طبقہ کے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں گے مگر وہ اس میں ناکام رہے جس کی وجہ سے آج تاجروں اوردکانداروں کو مجبوراً اپنی دکانیں بند کرنا پڑیں جس کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا اور چالیس سے زائد افراد ہنگامے کی وجہ سے زخمی ہوئے جبکہ دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔