خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کی گئی درخواست کی سماعت ، اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری ،خصوصی عدالت کے فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کیا جاسکتا ہے کیونکہ آئینی طور پر خصوصی عدالت کو ہائیکورٹ کے برابر اختیارات دئیے گئے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ ، عدالت عالیہ پہلے اس چیز کا فیصلہ کرے گی کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں،ریمارکس ، کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی

منگل 9 دسمبر 2014 08:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی طرف سے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیا۔ ابتدائی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کیا جاسکتا ہے کیونکہ آئینی طور پر خصوصی عدالت کو ہائیکورٹ کے برابر اختیارات دئیے گئے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت عالیہ پہلے اس چیز کا فیصلہ کرے گی کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کی طرف سے ایڈووکیٹ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

فاضل وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ درخواست گزار کی جانب سے خصوصی عدالت کے 21 نومبر 2014ء کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ خصوصی عدالت نے درخواست گزار کو سنے بغیر فیصلہ دیا ہے۔ آرٹیکل 6 کا مقدمہ درخواست گزار کیخلاف نہیں بنتا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ آئین میں خصوصی عدالت کو ہائیکورٹ کے برابر اختیارات دئیے گئے ہیں۔

فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خصوصی عدالت نے آرٹیکل 6 کے مقدمے میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز‘ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ آئینی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ مختصر سماعت کے بعد عدالت نے خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر اٹارنی جنرل پاکستان کو آئندہ پیشی پر عدالت میں دلائل دینے کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

درخواست کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف اور خصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر درخواستوں پر اعتراضات لگائے تھے جس پر پیر کو عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو برقرار رکھا۔ عدالت نے سابق صدر راولپنڈی بار توفیق آصف کی جانب سے خصوصی عدالت کے فیصلے دائر کردہ درخواست کو زاہد حامد کیس کیساتھ یکجاء کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

متعلقہ عنوان :