سندھ ہاؤس سے ملنے والی 26سالہ لڑکی آزادکشمیر کے رہائشی سے شادی کرنا چاہتی تھی ، تفتیشی افسر،کامران شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہے شادی کے لیے راضی نہ تھا ، کنول اسحاق کرسچن سے مسلمان ہونے کو بھی تیا رتھی جس کے شواہد مل گئے ہیں، پولی کلینک ڈاکٹر کی جانب سے میڈیکل کا انتظار ہے جس کے بعد تفتیش کی حتمی رخ کا فیصلہ ہو سکے گا ، سب انسپکٹر محمد شفیق کی خصوصی گفتگو

منگل 9 دسمبر 2014 08:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء ) سندھ ہاؤس سے ملنے والی 26سالہ کنول اسحاق آزادکشمیر کے رہائشی کامران سے شادی کرنا چاہتی تھی ،کامران شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہے شادی کے لیے راضی نہ تھا جبکہ کنول اسحاق کرسچن سے مسلمان ہونے کو بھی تیا رتھی جس کے شواہد مل گئے ہیں تاہم پولی کلینک ڈاکٹر کی جانب سے میڈیکل کا انتظار ہے جس کے بعد تفتیش کی حتمی رخ کا فیصلہ ہو سکے گا یہ بات تفتیشی افسر سیکرٹریٹ محمد شفیق سب انسپکٹر نے خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ کنو ل اسحاق سندھ ہاؤس میں کام کرنے والے ملازم اسحاق کی بیٹی ہے جو سندھ ہاؤس گزشتہ کئی سالوں سے آیا کرتی تھی ۔ مقتولہ کا تعلق پنجاب سے تھا ۔کامران اور کنول اسحاق کے درمیان تعلق کئی سالوں سے تھا ان کے درمیان لکھے جانے والے خطوط کو بھی دیکھ رہے ہیں تاہم واقع کنول کی جانب سے دل برداشتہ ہو کر کیا گیا ہے چونکہ کنول کے گھر سے اس بات کی اجازت نہیں مل رہی تھی اور دوسری جانب کامران بھی پہلی بیوی کو طلاق دینے کو تیار نہیں تھا تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :