پی اے سی کے احکامات کی خلاف ورزی ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا پر فرد جرم عائد ،سپریم جوڈیشل کونسل نے اختر بلند رانا کی تنخواہ بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے12جنوری 2015ء تک گواہوں کی فہرست بھی طلب

جمعہ 12 دسمبر 2014 08:07

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2014ء )سپریم جوڈیشل کونسل نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کی تنخواہ بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی اور فرد جرم عائد کرتے ہوئے فریقین سے12جنوری 2015ء تک گواہوں کی فہرست طلب کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا ان کیمرہ اجلاس جمعرات کو چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہوا ۔

اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کرپشن کے اخراجات پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کیخلاف کارروائی کی گئی سپریم جوڈیشل کونسل سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تنخواہ بحال کرنے کی درخواست کی تاہم وہ مسترد کردی گئی اور آڈیٹر جنرل پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے بارہ جنوری تک گواہوں کی فہرست طلب کی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کیخلاف ریفرنس پر فریقین سے شہادتیں بھ طلب کی ہیں ان شہادتوں پر 12 جنوری 2015ء کو جرح بھی کی جائے گی ۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹرجنرل اختر بلند رانا کیخلاف شکایت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اختر بلند رانا نے قواعد کیخلاف اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ کیا واضح رہے کہ اس کیس کی تحقیقات کیلئے پی اے سی نے ایک ذیلی کمیٹی بھی بنائی تھی تاہم اختر بلند رانا نہ تو ذیلی کمیٹی اور نہ ہی پی اے سی میں پیش ہوئے جس کے بعد پی اے سی کے سربراہ خورشید شاہ نے باقاعدہ شکایت سپیکر کو بھجوادی جو سپیکر نے جوڈیشل کمیشن کو بھجوائی ہے اور اس پر کارروائی کی جارہی ہے جوڈیشل کمیشن نے گزشتہ اجلاس میں آڈیٹرجنرل کو پی اے سی میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود خورشید شاہ کے مطابق آڈیٹرجنرل آفس کا کوئی افسر پی اے سی میں میں پیش نہیں ہوا ۔

متعلقہ عنوان :