ہانگ کانگ، پولیس نے مظاہروں کا مقام خالی کروا دیا،درجنوں مظاہرین گرفتار

جمعہ 12 دسمبر 2014 08:14

ہانگ کانگ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2014ء)ہانگ کانگ میں دو ماہ سے جاری مظاہروں کے مقام پر پولیس جمہوریت کے حامی درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے اور احتجاج کے مرکزی مقام کو خالی کرایا جارہا ہے ۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بہت سے لوگ پولیس اور بیلف اہلکاروں کو دیکھ کر وہاں سے چلے گئے۔ پولیس نے کیمپ کے گرد موجود رکاوٹیں ہٹا دی ہیں، تاہم اب بھی کئی مظاہرین پولیس کی تنبیہ کے باوجود وہاں رہنے پر مصر ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی جمعرات کی صبح شروع کی جسے ان طویل مظاہروں کے خلاف حتمی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔مظاہرین کی تعداد حالیہ ہفتوں میں خاصی کم ہوئی ہے جو ستمبر میں لاکھوں تک پہنچ چکی تھی۔یہ مظاہرین بیجنگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ 2017 میں ہونے والے ہانگ کانگ کے سربراہ کے انتخابات کو آزادانہ ہونے دیا جائے۔

(جاری ہے)

چین کا کہنا ہے کہ تمام افراد ووٹ دے سکتے ہیں لیکن انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو خبردار کیا گیا کہ 30 منٹ کے اندر علاقہ چھوڑ دیں بصورتِ دیگر گرفتاری کے لیے تیار رہیں۔ جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کیمپ خالی کروانا اور خیمے اکھاڑنا شروع کر دیے۔اطلاعات ہیں کہ گرفتار کیے جانے والے افراد میں حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے بانی مارٹن لی، طلبہ رہنما نیتھن لا، میڈیا کی اعلیٰ شخصیت جمی لائی اور گلوکار ڈینائیسی ہو شامل ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جب پولیس نے آخر میں بچ جانے والے مظاہرین سے جانے کو کہا تو ہانگ کانگ فیڈریشن آف سٹوڈنٹس کے رہنما نے کہا کہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔اسی دوران مظاہروں کے مخالف افراد بھی سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کی حوصلہ افزائی کرنے لگے۔ٹیلی وڑن فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس فرسٹ ایڈ اور طلبہ کے پڑھنے کے لیے لگائے گئے خیمے گرا رہی ہے۔

علاقے سے ٹوٹی ہوئی رکاوٹوں، چھتریوں اور پلاسٹک شیٹوں کا ملبہ اٹھانے کے لیے کرینوں اور ٹرکوں کا استعمال کیا گیا۔یہ صفائی ایک عدالتی فیصلے کے بعد کی گئی ہے جو ایک بس کمپنی کی جانب سے دائر مقدمے پر دیا گیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کی وجہ سے اس کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔عدالتی حکم کے مطابق مظاہروں کے تین مقامات کو خالی کروا لیا گیا ہے تاہم پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سڑکیں بھی خالی کروائی جائیں گی۔بعض لوگوں نے پولیس کے آنے سے پہلے سے جگہ چھوڑ دی۔ ایک 29 سالہ احتجاجی کارکن کا کہنا ہے کہ ’میں پولیس کی کارروائی سے پہلے جا رہا ہوں کیونکہ اگر میرا نام پولیس ریکارڈ میں آیا تو میری نوکری کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔‘

متعلقہ عنوان :