پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحدہے،سب متفق ہیں کہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں:صدرممنون حسین، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موٴثر قانون سازی کی ضرورت ہے،حکومت دہشت گردی کے مقدمات کے گواہان کے تحفظ اور مقدمات کا فیصلہ جلد ہونے کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے، دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی،پشاور میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 21 دسمبر 2014 09:11

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2014ء )صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحدہے اورسب متفق ہیں کہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں جبکہ ان کا واحد علاج یہی ہے کہ ان کا قلع قمع کیا جائے، دہشت گردی کا ہر قیمت پر ملک سے خاتمہ کیا جائے گا۔گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی کے ہمراہ سانحہ پشاور میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے لیکن حکومت اس لعنت پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے اور جلد اس پر مکمل قابو پالیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور سب متفق ہیں کہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں اور ان کا واحد علاج یہی ہے کہ ان کا قلع قمع کیا جائے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موٴثر قانون سازی کی ضرورت ہے اور حکومت دہشت گردی کے مقدمات کے گواہان کے تحفظ اور مقدمات کا فیصلہ جلد ہونے کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایک دوسرے سے مکمل تعاون کر رہے ہیں اور افغان صدر اشرف غنی خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کا مسمم ارادہ رکھتے ہیں۔آپریشن ”ضرب عضب“ کے حوالے سے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اس ارادے کے ساتھ شروع کیا گیا کہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور ایک بھی دہشت گرد کو نہ چھوڑا جائے جبکہ سانحہ پشاور کے بعد اب اس میں کوئی کمی نہیں رکھی جائے گی اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور نے قوم کو متحدکر دیا ہے اور جو لوگ ماضی میں دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے وہ بھی اب ملک کو محفوظ بنانے کیلئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔ممنون حسین نے کہا کہ عالمی برادری نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور اس حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ۔ اس سے پہلے پشاور پہنچنے پر صدر نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کا دورہ کیا اور دہشت گردوں کے حملے میں زخمی طلباء کی عیادت کی۔ ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔صدر نے طلباء سے گفتگو کی اور ان کی جرات کو سراہا۔انہوں نے طلباء کے علاج معالجے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :