آزاد کشمیرمیں 63 تنظیموں پر پابندی عائد

جمعہ 3 اپریل 2015 07:04

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 اپریل۔2015ء)آزاد کشمیر حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے ممنوعہ قرار دی گئی 63 تنظیموں پر پابندی عائد کردی ہے۔جمعرات کو محکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2014 کے تحت 63 تنظیموں کی آزاد کشمیر کی حدود میں سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جن تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں القاعدہ، تحیریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، لشکر طیبہ، جیش محمد، لشکر جھنگوی، جیش محمد، سپاہ صحابہ، تحریک جعفریہ، خدام اسلام، حزب التحریر، بلوچستان لبریشن آرمی، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت، پیپلز امن کمیٹی، یونایئٹڈ بلوچ آرمی، تحریک طالبان محمد اور 313 بریگیڈ سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ حافط محمد سعید کی جماعت الدعو? کی سرگرمیوں پر نظررکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن میں آزاد کشمیر میں کسی بھی فرد یا گروہ کو ممنوعہ قرار دی گئی ان تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی پولیس آزاد کشمیر فہیم احمد عباسی کا کہنا ہے کہ یکم مئی سے آزاد کشمیر میں نیشنل ایکشن پلان پر اْس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا آغازکیا جائے گا۔

مرکزی ایوان صحافت میں ڈی آئی جی یاسین قریشی، ایس پی شفقت تنویراور دیگر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آزاد کشمیر میں شعبہ انسداد دہشت گردی (کاوئنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس میں 500 نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا، جو اعلیٰ تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس ہوں گے۔

ایڈیشنل آئی جی کے مطابق اسی پلان کے تحت آزاد کشمیر میں بھی ایپکس کمیٹی تشکیل دے کر 20 نکاتی ایجنڈا ترتیب دیا گیا ہے، جس پر یکم مئی سے اْس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا آغاز کر دیا جائے گا اور اس دوران کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے بدترین سانحہ کے بعد ملک میں امن و امان کے قیام اور سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح پر ایک پروگرام ترتیب دیا گیا، جسے نیشنل ایکشن پلان کا نام دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں قائم ہونے والا کاوٴنٹر ٹیررازم ڈیپاٹمنٹ 500 کی نفری پر مشتمل ہوگا، جس کے سات یونٹس ہوں گے۔فہیم عباسی کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں آج بھی 1861 کا پولیس ایکٹ نافذ ہے جبکہ پنجاب میں اس ایکٹ کو تبدیل ہوئے 12سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس وقت پولیس کا لیگل فریم آوٴٹ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں پولیس کی کارکردگی اور امن و امان کی صورت حال ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت بہت بہتر ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکش پلان انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس پر عمل درآمد سے ہی امن وا مان کا قیام ممکن ہو سکے گا۔ تمام ادارے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے پابند اور ذمہ دار ہیں، جبکہ آزاد کشمیر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف بھر پور کارروئی کی جائے گی۔ فہیم عباسی نے بتایا کہ کہ اب تک آزاد کشمیر سے 11 ہزار افغانیوں کو ریاست بدر کر دیا گیا ہے، انھوں نے تمام افغانیوں کو نکالنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔