چیف جسٹس کو خط ، بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ کو وضاحت کیلئے 9 اپریل تک مہلت، ہمیں بتا دیں آپ نے یہ خط کیوں لکھا؟ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا‘ا دارے کی بے توقیری کسی کو نہیں کرنے دیں گے،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعہ 3 اپریل 2015 07:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 اپریل۔2015ء) سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط تحریر کرنے بارے وضاحت کیلئے بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ کو 9 اپریل تک مہلت دے دی جبکہ 2 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا‘ا دارے کی بے توقیری کسی کو نہیں کرنے دیں گے۔ جمعرات کے روز سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے محکمہ جنگلات پنجاب کے حکام کو روسٹرم پر بلایا اور ہدایت کی کہ وہ علی ظفر کی وضاحت تک مزید کوئی اقدام نہیں کریں گے۔

بحریہ تاؤن اور محکمہ جنگلات پنجاب کے درمیان اراضی تنازعے میں کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ پیش ہوگئے وہ 24 مارچ تا یکم اپریل بیرون ملک دورے پر تھے جسٹس جواد نے کہا کہ آپ ہمیں بتا دیں کہ آپ نے یہ خط کیوں لکھا۔

(جاری ہے)

علی ظفر نے بتایا کہ 21 مارچ 2015 ء میں ملک سے باہر گئے تھے اور گزشتہ روز واپس آئے ہیں جواب کیلئے وقت درکار ہے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ آپ کو جواب کیلئے وقت دے سکتے ہیں اگر آپ واضح کردیں گے تو ہم یہ بات واپس کرلیں گے۔ ہم نے آپ سے وضاحت ہی اس لیے طلب کی ہے کہ آپ کو آخر ہم پر کیوں تحفظات ہیں بعد ازاں عدالت نے حکمنامہ تحریر کراتے ہوئے کہا کہ 31 مارچ 2015 ء کو عدالت نے آڑڈر جاری کای تھا جس میں سید علی ظفر سے وضاحت طلب کی تھی تاہم مناسب حکم جاری کیا جاسکے۔

علی ظفر پیش ہوئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ کل پاکستان واپس آئے ہیں وہ اپنی وضاحت پیش کریں گے اس حوالے سے وقت دیا جائے اس پر عدالت انہیں 9 اپریل تک جواب داخل کرانے کیلئے وقت دیتی ہے وہ جواب داخل کرائیں۔ علی ظفر نے کہا کہ آپ نے 25 مارچ 2015 ء کو آرڈر جاری کای تھا اور میں نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پیش ہونا تھا ایشو یہ ہے کہ کیا عدالت اپنا اختیار استعمال کر سکتی ہے اور حکام کو براہ راست سپریم کورٹ حکم جاری کر سکتی ہے۔

آپ نے آرڈر جاری کردیا کہ اس حوالے سے ڈیمارکیشن کی جائے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے یہ آرڈر جاری نہیں کی اور ہم کسی کو دفاع کرنے سے نہیں روکیں گے اس ادارے کی اگر بے توقیری ہوگی ہم برداشت نہیں کریں گے۔ آپ جو جواب داخل کرانا چاہیں تحریری طو رپر کرادیں۔ درخواست گزار محمد شفیق جو انسانی حقوق کے مقدمے میں فریق ہیں وہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے ایک توہین عدالت کی درخواست کی سماعت بھی کرنا تھی اس حوالے سے نوٹس جاری کیے تھے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے بتایا کہ انہوں نے 13 سے 24 اپریل تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے اس لیے اس کی بعد میں سماعت کی جائے۔ 30 اپریل کو سماعت کی جائے۔ ملک شفیق انسانی حقوق کیس کی سماعت 24 اپریل کے بعد کی جائیگی جبکہ توہین عدالت کامقدمہ 13 اپریل کو ہی سنا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :