معاہدے سے پہلے ایران سے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرائیں،اسرائیلی وزیر اعظم

ہفتہ 4 اپریل 2015 03:34

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 اپریل۔2015ء)اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مجوزہ جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل اس بات کو یقینی بنایا جایا کہ ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرے گا۔انھوں نے یہ بات اپنی سیکورٹی کی کابینہ سے ایک ملاقات کے بعد کہی ہے۔ انھوں نے کہا ان کی کابینہ ’اس مجوزہ معاہدے کی مخالفت میں متحد ہے۔

‘ان کا کہنا تھا:’اسرائیل یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والے حتمی معاہدے میں یہ بات واضح طور پر یقینی بنائی جائیکہ ایران ہمیشہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرے گا۔اس معاہدے کو ایک ’خراب‘ معاہدہ قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا ’یہ معاہدہ پورے خطے اور دنیا کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ بنے گا‘۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاہدے کے ہوتے ہی ایران پر عائد سب پابندیاں ہٹا لی جائیں گی اور یہ پابندیاں ایک ایسے وقت میں ہٹائی جائیں گی جب ایران خطے اور خطے کے باہر اپنی دہشت پھیلا رہا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزین میں مذاکرات کے لمبیسلسلے کے بعد ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے مستقبل کے بارے میں معاہدے کے ڈھانچے پر اتفاق ہو گیا ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے اسے ایک تاریخی پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس پر عمل ہوا تو دنیا زیادہ محفوظ ہو جائے گی۔ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن ہے ۔

معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری افزودگی کی صلاحیت میں کمی لانے کے لیے سینٹری فیوجوں کی تعداد میں دو تہائی کمی پر اصولی اتفاق کیا ہے۔اس کے علاوہ ایران کے پاس اس وقت موجود یورینیئم کا زیادہ تر ذخیرہ تلف کر دیا جائے گا اور اس کے بدلے میں اس پر عائد عالمی اقتصادی پابندیاں مرحلہ وار ختم کی جائیں گی۔لوزین میں آٹھ دن کی گفت و شنید کے بعد ایران اور یورپی یونین نے فریم ورک پر اتفاقِ رائے کا اعلان کیا جبکہ جامع جوہری معاہدہ 30 جون تک تشکیل دے دیا جائے گا۔

اس معاہدے پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور اگر ایران نے خلاف ورزی کی تو دنیا جان جائے گی۔امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ فریم ورک پر مہینوں کی ’سخت اور اصولی سفارت کاری کے بعد اتفاق ہوا ہے اور یہ ایک عمدہ معاہدہ ہے۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ اگر حتمی معاہدہ بھی طے پاتا ہے تو ہم اپنی سلامتی کو لاحق سب سے بڑے خطروں میں سے ایک کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

‘ وائٹ ہاوٴس کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو یقین دلایا کہ ’معاہدہ کسی طرح سے بھی دہشت گردی کی پشت پناہی اور اسرائیل کو لاحق خطرات کے حوالے سے ایران کے بارے میں امریکہ کے خدشات کو کم نہیں کرتا۔‘امریکی کانگریس میں حزبِ مخالف کے ارکان نے بھی اس عبوری معاہدے پر تنقید کی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس کے اراکین کو حتمی معاہدے کے جائزے کا حق دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :