بدامنی پھیلانے والی جماعتوں کیخلاف دو ٹوک موقف اختیار کیا جائے ، علماء ،شدت پسندی ، تکفیر ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے علمبرداروں کے شکوک و شبہات کے جوابات پر مشتمل عظیم الشان انسائیکلو پیڈیا مرتب کیا جائے، نایف یونیورسٹی کے زیر اہتمام سہ روزہ کانفرنس کے 650شرکاء کی سفارشات

ہفتہ 11 اپریل 2015 04:43

ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اپریل۔2015ء ) مسلم علماء نے مطالبہ کیا ہے کہ بد امنی پھیلانے والی شدت پسند جماعتوں اور تنظیموں کیخلاف دو ٹوک موقف اختیار کیا جائے ۔ مسلم اور عرب معاشروں کے امن و استحکام کو تہہ و بالا کرنیوالے گروپوں کی بابت واضح دینی موقف اپنایا جائے ۔ یہ سفارشات نایف یونیورسٹی برائے علوم سلامتی کے زیر اہتمام 3روزہ کانفرنس کے شرکاء کے اختتامی اجلاس کے موقع پر جاری کیں ۔

کانفرنس کا عنوان تھا ” دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بچاؤ میں علماء کا کردار“ علماء نے اس امر پر زور دیا کہ یونیورسٹیوں اور تربیتی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کے ساتھ مسلسل مکالمے اور رابطے کے ذرائع پیدا کئے جائیں ۔ علماء ان سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے موضوعات پر کھل کر بات کریں ۔

(جاری ہے)

میانہ روی اور اعتدال پسندی کے اصول رائج کرنے کیلئے خصوصی دینی ادارے اور ابلاغی ادارے مل جل کر کام کریں ۔

اخبارات و رسائل ریڈیو اور ٹی وی کے پروگراموں اور صفحات میں اس قسم کی سرگرمیوں کو جگہ دی جائے ۔ شدت پسندی ، تکفیر ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے علمبرداروں کے شکوک و شبہات کا جواب دینے کیلئے عظیم الشان انسائیکلو پیڈیا مرتب کیا جائے ۔ کانفرنس میں داخلہ ، اطلاعات اور اوقاف و مذہبی امور کی وزارتوں ، سیکیورٹی فورسز اداروں اور عرب ممالک میں سیکیورٹی کے کالجوں ،انسداد دہشتگردی کے علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں ، تعلیمی اداروں ، جامعات ، ابلاغی اداروں ، سیٹلائٹ چینلز ، عرب ممالک کے نشریاتی اداروں ، اخبارات و رسائل کے نمائندے650 شریک ہوئے ۔

شرکاء نے اس امر پر زور دیا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خطرات سے امت کو آگاہ کرنے اور نوجوانوں کو اس سے خبردار کرنے کے سلسلے میں علماء کا کردار بیحد اہم ہے ۔ تمام علمی و تربیتی و سلامتی و ابلاغی اداروں کو اس حوالے سے علماء سے بھر پور تعاون کرنا چاہئے ۔ کانفرنس میں اسلام آباد انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر احمد الدریوش بھی شریک تھے ۔