سپین میں آباد مسلمانوں کی تعداد 18لاکھ60ہزار ہوگئی

ہفتہ 11 اپریل 2015 04:44

بارسلونا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اپریل۔2015ء)مسلم یونین کے مطابق اسپین میں کل 18لاکھ 60 ہزار مسلم آباد ہیں جو کہ اسپین کی کل آبادی کا 38 فیصد ہیں جبکہ اس مسلم آبادی میں 40 فیصد ہسپانوی باشندے ہیں اور 60 فیصد تارکین وطن ہیں۔ ان 60 فیصد تارکین وطن میں سے 40 فیصد مراکشی تارکین وطن اور 20 فیصد دیگر ممالک کے تارکین وطن ہیں۔ اسپین میں ہسپانوی اور مراکشی باشندوں کے بعد سب سے بڑی تعداد پاکستانی مسلم تارکین وطن ہیں جن کی بڑی تعداد بارسلونا ،ویلنسیا، لگرونیا میں مقیم ہے جبکہ ان کے بعد سینیگالی مسلم ہیں جو کہ سلاؤ، کورونیعا اور ویگو میں آباد ہیں۔

صوبائی اور ڈویڑنل سطح پر سب سے زیادہ مسلم آبادی کتلونیا میں ہے، جو کہ 509333 ہے۔ جس کے بعد اندلس298152 ،میڈریڈ 274907، ویلنیسیا 194585، مرسیا92307، کناریا 71026، کاستیا لا مانچا 61378، آراگون 53383، بالیعاریس 51140، پائیس باسکو 47178، کاسیتا ای لیعون 36620، نابارا 22415،ایکسترامادورا 18957،لاریوخا 18104، گالیسیا 16698، استوریا 7509 اور کنتابریا 4987جبکہ سیوتا میں 36492 اور میلیعا میں43238 مسلمان آباد ہیں۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسپین میں مقیم 90فیصد مسلمان بچوں کو ابتدائی تعلیم کی سہولت میسرنہیں۔ اسپین کے شہروں اندلس، آراگون، کناریا، پائس باسکو، سیوتا اور میلیعا کے پرائمری اسکولوں میں ابتدئی تعلیمی کے طور پر مذہب اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یو سی آئی ڈی ای نامی مسلم یونین نے 2014ء کے متعلق اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جس کے مطابق اسپین میں 275324 مسلم طالبعلم زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 112214 اسپینش طالبعلم ہیں اور 163110 مسلم تارکین وطن کے بچے ہیں۔

اس وقت اندلس میں 17اساتذہ، سیوتا13، میلیعا11، آراگون3، پائیس باسکو 2، کناریا میں 1استاد مذہب اسلام کی سرکاری اسکولوں میں تعلیم دے رہا ہے۔ مسلم یونین کے مطابق 1996 ء میں طے پانے والے معاہدے کے بعد اسکولز مسلم اساتذہ کو طلبا کو تعلیم دینے کیلئے بھرتی کیا جا سکتا ہے۔