حکومت پنجاب کی آڈٹ رپورٹ ،محکمہ امور نواجوانان ، سپورٹس اور سیاحت میں اربوں کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف ،ذمہ داروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش

ہفتہ 11 اپریل 2015 04:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اپریل۔2015ء) حکومت پنجاب کی آڈٹ رپورٹ 2013-14 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ نواجواناں ، سپورٹس اور سیاحت میں ریکارڈ کی عدم فراہمی ، اکاؤنٹس رسیدوں ، فنڈز کی عدم سرمایہ کاری ، سٹاف کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں اربوں کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ امور نواجواناں ، سپورٹس ، آرکیالوجی اور سیاحت کے آڈٹ کے دوران اخراجات کے واؤچرڈ اکاؤنٹس آڈٹ کے لئے پیش نہیں کئے گئے جن کی مالیت 91.50 ملین روپے بنتی ہے اس طرح ڈائریکٹر جنرل آف آرکیالوجی لاہور نے ٹکٹ کاؤنٹر شالیمار گارڈن اور ٹکٹ کاؤنٹس ٹیکسلا میوزیم کا چارج سنبھالا تاہم متعلقہ اکاؤنٹس کی رسیدیں پیش نہیں کی گئیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ ستمبر 2013 سے ستمبر 2014 کے دوران سامنے لایا گیا معاملے کو مزید کارروائی کے لئے انتظامی ڈیپارٹمنٹ کو بجھوا دیا گیا ۔

(جاری ہے)

تاہم نہ کوئی جواب موصول ہوا اور نہ ہی اس رپورٹ کے آنے تک کوئی ڈی اے سی کا اجلاس بلایا گیا آڈٹ رپورٹ میں ریکارڈ پیش کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن کی سفارش کی گئی ہے سیکرٹری یوتھ افیئرز ، سپورٹس ، آرکیالوجی اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ لاہور کے آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اے ڈی پی سکیم 2013-14 کے ذریعے 300 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی اس رقم میں سے 281.81 ملین روپے کی رقم نکالی گئی تاہم ٹریژری آفس کے ساتھ اکاؤنٹس جمع نہیں کروائے گئے یہ معاملہ ستمبر 2013 میں سامنے آیا ۔

تاہم کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ۔ آڈٹ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف آرکیالوجی لاہور کے آڈٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ ڈیپارٹمنٹ نے 2014 کے وسط تک پنجاب ورثہ فاؤنڈیشن کی 247177795 روپے کی رقم اپنے ساتھ رکھی اور محکمہ خزانہ کے تقاضوں کے مطابق اس کو کہیں انویسٹ نہیں کیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ کوارٹرز کی منتقلی کے دوران سٹاف کی تنخواہوں اور الاؤنس کی مد میں بھی 18.76 ملین روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی اس طرح کنٹریکٹرز اور ڈی جی پی آر سے واجبات کی عدم ریکوری کی مد میں بھی 346.85 ملین روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی ۔

زرتلافی کی غیر منصفانہ ادائیگی کی مد میں 4.69 ملین روپے کا جی ایس ٹی کی عدم کٹوتی اور جی ایس ٹی انوائسز کی عدم وصولی کی مد میں 596.48 روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی ۔ نقصانا ت سے متعلق واقعات میں 2.23 ملین روپے ، رسیدوں کی عدم ڈیپازٹ میں 1.71 ملین روپے ، زیر التواء قرضوں کی عدم ادائیگی کی مد میں 94.04 ملین روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے آڈٹ میں ذمہ داروں کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :