وزارت داخلہ نے بلیک شیشوں والی گاڑی روکنے پر معطل ہونے والے پولیس اہلکاروں کا نوٹس لے لیا ۔پولیس افسران سے وضاحت طلب،وفاقی پولیس کے اہلکار، افسران ، وزارت داخلہ اور انتظامیہ کے الگ الگ احکاما ت میں پھنس گئی

ہفتہ 11 اپریل 2015 04:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اپریل۔2015ء)وزارت داخلہ نے بلیک شیشوں والی گاڑی روکنے پر معطل ہونے والے پولیس اہلکاروں کا نوٹس لے لیا ہے۔پولیس افسران سے وضاحت طلب۔وفاقی پولیس کے اہلکار، افسران ، وزارت داخلہ اور انتظامیہ کے الگ الگ احکاما ت میں پھنس گئی۔معلومات کے مطابق ایس پی ارم عباسی کے کسی نواب عزیز کو ایف الیون میں رینجر اور شالیمار پولیس نے ناکہ پر روکا اور کاغذات طلب کیے تو بھونچال آگیا۔

یاسر عباسی نامی شخص نے پولیس اہلکاروں اور رینجر پر برس پڑے کہا کہ گاڑی روکنے کا ابھی مزا چکھاتا ہوں انہوں نے ایس پی ارم عباسی جوکہ گورنر کے پی کے کی بھانجی ہیں کو فون کیا تو انہوں نے نوٹس لیکر پولیس اہلکاروں کو پیشی کے لیے دوسر ے دن طلب کر لیا ۔اے ایس آئی اختر عباس اپنے دو کانسٹیلوں کے ہمراہ پیشی کے لیے گئے تو انہیں معطلی آرڈر دے دیا گیا کہ انہوں نے ایس پی کے رشتہ دار کو غیر قانونی اقدام کرنے پر کیوں روکا۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع کے مطابق ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکار ذہنی اذیت سے دوچار ہوگئے ہیں کہ وہ کس کے احکامات مانیں اور کس کے نہیں کیونکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضع احکامات دے رکھے ہیں کہ چھوٹے بڑے شخص کی تمیز کیے بغیر وفاقی پولیس قانون پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرے۔کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف بھی وزارت داخلہ نے بلا امتیاز کارروائی کا حکم دیا تھا مگر چند تگڑ ے پولیس افسران نے وزارت داخلہ کے احکامات نہ مانتے ہوئے شہر میں اب بھی انت مچا رکھی ہے۔

ڈی سی اسلام آباد مشتاق احمدنے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ غیر قانونی اقدامات کو روکے ،کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنا پولیس کا نہ صر ف فرض ہے بلکہ فی الفور کالے شیشے اتار دینے چاہیں۔وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے پر وزات نے ایکشن لے لیا ہے ۔مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے احکامات وزارت نے دیے تھے اور اس کے راستے میں رکاوٹیں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی ۔

متعلقہ عنوان :