پاک ریلوے کیلئے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت75نئے انجن خریدے جا ئیں گے،سعد رفیق، ریلوے کے موجودہ اور نئے منصوبوں پر 45ارب روپے سے زائد خرچ کئے جائیں گے ،رواں اور اگلے مالی سال کے دوران پاکستان ریلوے کے 24پراجیکٹ مکمل ،اگلے مالی سال کیلئے حکومت سے 45ارب روپے مانگے جائیں گے،کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ پرکام نہیں کر سکتاہے ، ریلوے کی ملکیتی تمام زمینوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے،اگلے تین سالوں میں ریلوے پاکستان کا منافع بخش ادارہ بن جائے گا، قائمہ کمیٹی اجلا س کو بریفنگ

جمعرات 30 اپریل 2015 08:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کے لئے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت75نئے انجن خریدے جا ئیں گے ریلوے کے موجودہ اور نئے منصوبوں پر 45ارب روپے سے زائد خرچ کئے جائیں گے ،رواں اور اگلے مالی سال کے دوران پاکستان ریلوے کے 24پراجیکٹ مکمل کئے جائیں گے ،اگلے مالی سال کیلئے حکومت سے 45ارب روپے مانگے جائیں گے ، کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ پرکام نہیں کر سکتاہے ، ریلوے کی ملکیتی تمام زمینوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ریلوے خسارے سے نکل رہا ہے ،بجلی کے مد میں ریلوے کی جانب ایک روپے کا قرضہ بھی واجب الادہ نہیں ہے ،اگلے تین سالوں میں ریلوے پاکستان کا منافع بخش ادارہ بن جائے گا،کراچی سے لاہور تک پاکستان ریلوے کی گرین سروس دنیا کی جدید اور باسہولت ٹرین سروس کا مقابلہ کرے گی ان خیالات کا اظہا رانہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے موقع پر کیا قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیرمین کمیٹی سید نوید قمر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جلا س میں پاکستان ریلوے کے افسران نے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام 2015/16اور نئے انجنوں کی خریداری کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلرریلوے کا منصوبہ پاکستان ریلوے کے بس کی بات نہیں ہے اگرسندھ حکومت اس منصوبے کو کرنا چاہتی ہے پاکستان ریلوے ان کو زمین فراہم کر سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تکنیکی معاونت بھی فراہم کر سکتی ہے انہوں نے کہاکہ اب وہ دور گزر گیا ہے جب پاکستان ریلوے کی زمینوں پر قبضے کئے جاتے تھے پاکستان ریلوے کی تمام ملکیتی زمینوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پاکستان ریلوے کی ملکیتی زمین مانگنے سے پاکستان ریلوے نے معذوری کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ پاکستان ریلوے کا منافع بخش روٹ ہے انہوں نے کہاکہ گوردر میں پاکستان ریلوے نے زمین کی خریداری کیلئے بلوچستان حکومت کو 45کروڑ روپے ادا کئے تھے مگر کوئی زمین نہیں لی گئی تھی اب ہم نے کوشش کرکے وہاں پر 72کنال اراضی حاصل کر لی گئی ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں چین کی ایک کمپنی سے ایک انجن خریدے گئے تھے جو مکمل طور پر تباہ حال تھے اور اب مذید انجنوں کی خریدار ی کیلئے بھی اسی کمپنی سے معاہدہ کیا جا رہا تھا جو ہم نے کینسل کر دیا اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ مقابلے کی فضاء میں ریلوے انجنوں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے انہوں نے بتایاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارریلوے میں چار ہزار ہارس پاؤر کے انجن شامل کئے جا رہے ہیں ریلوے کے ملازمین کی رہائش گاہوں اور دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہیے ہیں انہوں نے کہاکہ جب میں نے ریلوے کی وزارت سنبھالی تو ریلوے کی حالت بہت زیادہ خراب تھی مگر دو سالوں کے عرصے میں ہم نے ریلوے کو دوبارہ ٹریک پر لانے کی کوشش کی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان ریلوے کی تمام زمینوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے جبکہ پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ مل کر ریلوے کی مختلف زمینوں پر کمرشل پلازے پارکس اور دکانیں تعمیر کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلانا ہمارے بس کی بات نہیں ہے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ سندھ حکومت اس منصوبے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اس سلسلے میں چین کی حکومت کے ساتھ معاہدے بھی کیا گیا ہے ہم سندھ حکومت کو زمین فراہم کرسکتے ہیں اور تکنیکی معاونت بھی دے سکتے ہیں مگر اس منصوبے میں شامل نہیں ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگلے تین سالوں میں پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں گی اس موقع پر چیرمین کمیٹی اور اراکین سے پاکستان ریلوے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔

متعلقہ عنوان :