نیپال ،دور افتادہ زلزلہ زدہ علاقوں تک امداد پہنچنا شروع،کھٹمنڈو میں امداد کی تقسیم میں سستی پر متاثرین کی پولیس سے دھکم پیل

جمعرات 30 اپریل 2015 08:48

کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء) نیپال میں آنیوالے حالیہ تباہ کن زلزلے سے متاثرہ دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں امداد پہنچنانے کا عمل شروع ہوگیا ہے جبکہ دارالحکومت کھٹمنڈو میں امداد کی تقسیم میں سستی پر متاثرین کی پولیس سے دھکم پیل بھی ہوئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کا کہناہے کہ امدادی سرگرمیوں کا دائرہ دورہ افتادہ علاقے گورکھا اور دھاڈنگ تک بڑھا دیا گیا ہے۔

نیپال زلزلے سے متاثرہ افراد اور علاقے تصاویر میں زلزلے کا پہلے سے خدشہ تھا۔ دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خیمے، خوراک اور ادویات پہنچائی جا رہی ہیں تاہم امدادی اداروں کے مطابق نیپال میں امداد پہنچانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں کیونکہ ملک کے واحد کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر زیادہ تعداد میں جہاز اترنے کی گنجائش نہیں ہے جس کی وجہ سے فلائٹس میں تاخیر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی کارروائیوں کے دائرے میں اضافہ ہوا ہے۔ لندن میں ایئر چارٹر سروس کے ڈائریکٹر جسٹن لینکاسٹر کے مطابق کھٹمنڈو کے ہوائی اڈے پر دو سے تین بڑے ہوائی جہاز اترنے کی صلاحیت ہے اور ہوائی اڈے میں موجود گودام پہلے ہی بھر چکے ہیں۔ نیپال کی وزارتِ داخلہ کے مطابق پانچ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور بجلی کی کمی کا ساماا ہے جبکہ ان علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بہت مشکل گھڑی ہے۔ نیپال کی وزارتِ داخلہ کے مطابق پانچ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ہفتے کے روز 7.8 شدت کے زلزلے سے 39 اضلاع میں 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس قدرتی آفت میں پانچ ہزار افراد سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ دس ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اب بھی متاثرین کی بڑی تعداد کو خوراک اور پینے کی پانی کی شدید ضرورت ہے جبکہ متاثرین کی بڑی تعداد نے چوتھی رات بھی کھلے آسمان تلے گزاری۔

متاثرین کی بڑی تعداد نے چوتھی رات بھی کھلے آسمان تلے گزاری۔د وسری جانب آفٹر شاکس کے ڈر کی وجہ سے ہزاروں افراد دارالحکومت چھوڑ کر جار رہے ہیں جس کی وجہ سے بسوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور بس سٹینڈز پر مسافروں کے ایک دوسرے سے جھگڑنے کے واقعات پیش بھی آئے ہیں۔ حکومت کھٹمنڈو کے شہریوں کو مفت ٹرانسپورٹ فراہم کر رہی ہے جبکہ سکول کی بسوں کو امدادی کارروائیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

دارالحکومت سے باہر نکلنے کے لیے بس کے انتظار میں کھڑے ایک شخص نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا’ہمیں لاشوں کی وجہ سے شہر میں وبائی امراض کے پھوٹنے کا خوف ہے، خود کو محفوظ رکھنے کے لیے شہر چھوڑ کر جا رہا ہوں۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیپالی حکومت پر امدادی سامان کو منظم انداز میں تقسیم نہ کرنے پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت کھٹمنڈو میں امدادی سامان کی تقسیم میں سست روی پر متاثرہ افراد اور پولیس کے درمیان تصادم ہواہے ۔

۔ ملک میں زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کے غم میں تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے سے نیپالی وزیراعظم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوئرالا نے بین الاقوامی برادری سے متاثرین کو ٹینٹ اور ادویات فراہم کرنے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت جنگی بنیادوں پر تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے امدادی کارروائیاں کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نیپال کے لیے ایک امتحان اور بہت مشکل گھڑی ہے۔دور افتادہ علاقوں میں امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں افراد نے عارضی خیموں میں پناہ لے رکھی ہیں۔ حکام کے مطابق ماوٴنٹ ایورسٹ پر برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں 200 سے زائد کوہ پیماوٴں کو بچانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ اس سے پہلے ماوٴنٹ ایورسٹ پر برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں غیر ملکی کوہ پیماوٴوں سمیت 17 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :