حکومت سندھ کا وفاقی ریونیوبورڈ سے 60ارب روپے اور وفاقی منتقلیوں میں سے 15- ارب روپے کی کم وصولیوں پر تحفظات کا اظہار، وفاقی حکومت کو یہ رقم جلد سے جلد جاری کرنے اور مئی 2015تک آئندہ مالی سال 2015-16ء کیلئے صوبائی وصولیوں کا ہدف پیش کرنے کی سفارش

جمعہ 1 مئی 2015 07:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم مئی ۔2015ء) حکومت سندھ نے وفاقی ریونیوبورڈ سے 60ارب روپے اور وفاقی سیدھی منتقلیوں میں سے 15- ارب روپے کی کم وصولیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو یہ رقم جلد سے جلد جاری کرنے اور مئی 2015تک آئندہ مالی سال 2015-16ء کیلئے صوبائی وصولیوں کا ہدف پیش کرنے کی سفارش کی ہے، تاکہ آئندہ مالی سال کا صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام تشکیل دیا جا سکے۔

یہ تحفظات جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت آئندہ مالی سال 2015-16کے سالانہ ترقیاتی پروگرام تشکیل دینے سے متعلق اجلاس میں کئے گئے،صوبائی سیکریٹری خزانہ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کے مقررکئے گئے ہدف 353بلین روپے میں سے ابھی تک 60-ارب روپے کم وصول ہوئے ہیں،اسی طرح 82ارب روپے کی سیدھی منتقلیوں کے ضمن میں بھی صوبائی حکومت 15بلین روپے کمی کا سامنا کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ روینیو بورڈ اور ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمینٹ کی ٹیکس وصولی اطمینان بخش ہے مگر اگلی اے ڈی پی کی سائیزایف بی آر کی طرف سے وفاقی قابل تقسیم پول میں سے صوبوں کو منتقلی کے ہدف کے بعد ہی طے ہو سکتی ہے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبابندی و ترقیات وسیم احمد نے بتایا کہ تاحال موجودہ مالی سال کے اخراجات 68فیصد رہے ہیں، جوکہ مالی سال کے آخر تک 70فیصد سے زائد ہوجائیں گے جوکہ انکے خیال کے مطابق تسلی بخش صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سال کے رلیز اور اخراجات کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے اگلے سال کی اے ڈی پی کی حکمت عملی تیار کی ہے جس کو بحث و مباحثے کیلئے اس فورم میں پیش کی جا رہی ہے ۔نئی اے ڈی پی کے نقاط اور ان پر زیادہ کامیابی سے عملدرآمد کے بارے میں غور و خوض کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء اس بات پر متفق ہوئے،نئی اے ڈی پی میں ان منصوبوں کو شامل کیا جائے جوکہ دوسے تین سال کے اندر تکمیل ہو سکیں، جن کو دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت نہ ہو اور جو سماج پرواضح مثبت اثرات چھوڑ سکیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی گورنمینٹ ترقیاتی کاموں میں یقین رکھتی ہے جس سے عوام کو انکی چوکھٹ پر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی ترقیاتی بجٹ کی تاریخ یہ ظاہر کرتے ہے کہ پی پی پی گورنمنٹ نے ای ڈی پی میں سینکڑوں گنازیادہ اضافہ کیا ہے،تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2003-04کی مالی سال میں سندھ کی اے ڈی پی صرف 6.474ارب تھی،جوکہ 2007-8میں بڑھ کر 36.2ارب ہوئی۔

لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت آتے ہی اے ڈی پی کو 2008-09میں 55ارب روپے کیا گیا۔جس کو 2013-14میں کامیابی کے ساتھ 185ارب روپے تک بڑھایا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ کراچی شہر میں جاری میگا ڈولپمینٹ پروجیکٹس بالخصوص واٹر سپلائی ، سیوریج اور کمیونیکیشن کی اسکیموں کو جلد از جلد مکمل کرلیں۔انہوں نے افسران کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ نہ صرف دھابیجی واٹر سپلائی پمنگ اسٹیشن میں تو 100ملین گیلن اضافی پانی کی کراچی کے واٹر بورڈ سسٹم میں شامل کرنے والی بحالی اسکیم کو مکمل کرلیں بلکہ مزید 50-ملین یومیہ گیلن پانی کی فراہمی کی ایک اور اسکیم کو بھی ایک سال کے اندر مکمل کریں۔

انہوں نے K-4واٹر پروجیکٹ پر بھی فوری طورکام شروع کرنے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی کی حکومتی دور میں کراچی کی ترقی پر 48ارب روپے خرچ کئے ہیں اور ہم اب بھی کراچی کو دنیا کا جدید ترین شہر بنانا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے اختیاریوں کو ہدایت دی کہ وہ وفاقی حکومت کے پروگرام مانیٹرنگ یونٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطے کرکے ان سے معلوم کریں کہ وفاقی حکومت کی طرف سے گرین لائن منصوبے کیلئے 3- ارب روپے جاری ہونے کے باوجود انہوں نے فزیکل کام کیوں نہیں شروع کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ دیہاتی علاقوں میں بھی لوگ کھارے پانی کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جن کو اگلی اے ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کیں جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے افسران کو پیر کو ہونے والے اگلے اجلاس تک عملی تجاویز تیار کرکے لانے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :