لاہور ہائیکورٹ، پی سی بی کی واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کی یقین دہانی، قذافی اسٹیڈیم اور پی سی بی کے دفاتر کھولنے کے احکامات جاری ،پاکستان کرکٹ بورڈ قانون کا احترام کرنے والا ادارہ ہے جو اپنے ٹیکس وقت پر ادا کرتا ہے،قانونی ماہرین کے ذریعے تمام معاملات جلد ٹھیک کر لئے جائینگے‘ شہریار ایم خان

جمعہ 1 مئی 2015 07:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم مئی ۔2015ء) لاہورہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کی یقین دہانی کے بعد قذافی اسٹیڈیم اور پی سی بی کے دفاتر کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ جمعرات کے روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عباد الرحمان لودھی کی سربراہی میں پی سی بی پراپرٹی ٹیکس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران پی سی بی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تحریری حکم نامہ بھیجے بغیر محکمہ ٹیکسائز بورڈ کے دفاتر اور قذافی اسٹیڈیم کو بند کرنے کا مجاز نہیں۔

بورڈ کے وکیل کا کہنا تھا کہ زمبابوے کی ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرنے آرہی ہے اور اس موقع پر قذافی اسٹیڈیم کو سیل کرنے سے پی سی بی اور پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ متاثر ہوگی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پی سی بی قذافی اسٹیڈیم کو پرائیوٹ مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے اس لئے اس پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

جسٹس عباد الرحمان لودھی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی سی بی حکام کو حکم دیا ہے کہ ٹیکس کی رقم جلد از جلد ادا کی جائے جب کہ محکمہ ایسائز اینڈ ٹیکسیشن کو حکم دیا کہ قذافی اسٹیڈیم اور پی سی بی کے دفاتر کھول دیئے جائیں۔ عدالت کے حکم کے بعد قذافی اسٹیڈیم اور پی سی بی کے دفاتر کو کھول دیا گیا۔ واضح رہے کہ محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن نے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی کے لئے متعدد بار نوٹسز بھیجے جانے کے باجود اسے ٹیکس کی رقم ادا نہ کرنے پر قذافی اسٹیڈیم، پی سی بی کے دفاتر اور ادرگرد کی دکانوں اور ریستورانوں کو سیل کردیا تھا۔

مخکمہ ایکسائز کے مطابق پی سی بی پر ٹیکس کی مد میں 4 کروڑ 80 لاکھ روپے واجب الادا ہیں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کے عہدیداروں نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ گزشتہ روز علی الصبح قذافی سٹیڈیم کو پراپرٹی ٹیکس کی رقم جمع نہ کروانے پر سیل کر دیا۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے مطابق1996 سے 2004 تک پراپرٹی ٹیکس جمع نہیں کروایا تھا جس کی وجہ سے لاہور ہائیکورٹ کے احکاماتا کی تعمیل کرتے ہوئے پی سی بی ہیڈکوارٹر کو سیل کیا گیا تھا۔

جس کے بعد اس لئے کھولا گیاتاکہ واجب الاد رقم کی ادائیگی ہوسکے۔ دوسری جانب پی سی بی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ محکمہ ایکسائز نے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں1996 سے لیکر 2004 تک کی واجب الاد رقم کی ادائیگی کا کہا تھا جبکہ پی سی بی نے2002 میں قذافی سٹیڈیم کا نظم ونسق باقاعدہ طور پر سنبھالا تھا لہٰذا یہ پی سی بی ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق 2002 سے2004 تک ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہے۔

اس سلسلے میں چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ قانون کا احترام کرنے والا ادارہ ہے۔ اور وہ اپنے ٹیکس بروقت ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں سے وابستہ اداروں میں ٹیکس ادا کرنے والا واحد ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی سالانہ سینکڑوں ملین کمرشلائزیشن فیس پنجاب کی حکومت کو ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پی سی بی غیر منافع بخش ادارہ ہے۔

جو میچوں پر ہونے والی آمدنی ساری کی ساری ملک کی کرکٹ کے فروغ پر صرف کردیتا ہے جبکہ پی سی بی نہ تو صوبائی حکومت اور نہ ہی وفاقی حکومت سے کسی قسم کی مالی امداد حاصل کرتا ہے۔ شہریار ایم خان نے کہا کہ اس موقعہ پر جبکہ زمباوے کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آنے والی ہے اس کے انتظامات میں مصروف ہے زمباوے کی ٹیم چھ سال کے بعد پاکستان کے دورے پر آرہی ہے۔ اس موقع پر پی سی بی کو تالے لگانے کی خبر سے دنیا کیا اثر لے گی جبکہ ہر پاکستانی انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان میں دیکھنا چاہتا ہے۔شہر یار خان نے کہا کہ ہم قانونی ماہرین کے ذریعے تمام معاملات کو جلد ٹھیک کر لیں گے۔