وفاقی پولیس ہم جنس پرستی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ،وزارت داخلہ کی جانب سے غیر اخلاقی سرگرمیوں کے علاوہ ایڈزکی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے جاسکے

منگل 5 مئی 2015 08:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2015ء)وفاقی پولیس ہم جنس پرستی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوگئی ،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش سیکٹرز ،مارکیٹوں ،سفارتخانوں اور گھروں میں قائم مراکز کی نگرانی نہ ہونے کے باعث شہری اخلاقی اقدار کھونے لگے اسلام مخالف سرگرمیاں سفارتخانوں اور مارکیٹوں سے نکل کر گھروں تک پہنچ گئیں ،وزارت داخلہ کی جانب سے غیر اخلاقی سرگرمیوں کے علاوہ ایڈزکی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے جاسکے ۔

ماہر نفسیات اور متعلقہ ڈاکٹرز کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر بروقت فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دو سال بعد پاکستان میں ایڈز کی شرح دنیا کے ممالک کی نسبت دوسرے نمبر پر آسکتا ہے ۔ خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے سخت ہدایات کے بعد وفاقی دارالحکومت میں تھانوں کی سطح پر ہم جنس پرستی کے خلاف مہم چلانے کا اعلان کا فیصلہ کرتے ہوئے مانیٹرنگ سیل اورپولیس ٹیمیں تشکیل دی گئی تھی تاہم اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہ بنایا جاسکا ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے مطابق ہم جنس پرستی اسلام آباد میں سفارتخانوں اور پوش مارکیٹوں سے نکل کر گھروں تک پہنچ گئی ہے جس سے خطرناک ترین نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات کے بعد وفاقی پولیس نے ہم جنس پرستی کے تمام مراکز اور سینٹرز کو اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کی ہدایات کی تھیں جبکہ ایڈز کے موضی مرض سے بچنے کے لیے حکومت نے ڈاکٹرز اور ماہر نفسیات سے حاصل معلومات کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ہم جنس پرستی اسلام مخالف ہونے کے علاوہ ایڈز کی بیماری میں تیزی سے اضافہ ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف سخت ترین سازش بتائی جاتی ہے جس کے تحت اسلام آباد میں پوش سیکٹرز سے نکل کر بیوٹی پارلر اور گھروں میں تبدیل ہو گئے ہیں جن کو روکنے اور بروقت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کی جانب سے کہا گیا کہ تمام سیکٹروں میں ہم جنس مراکز کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے اور تمام طرح کی سرگرمیوں سے وزارت داخلہ کو آگاہ رکھا جائے ۔

متعلقہ عنوان :