امریکا، بوسٹن مقدمہ، سزا کے معاملے پر مشاورت جاری،سات افراد اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری نے آٹھ گھنٹوں تک مشاورت کی، جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا

ہفتہ 16 مئی 2015 08:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2015ء) بوسٹن میراتھون ریس بم حملوں کے مقدمے میں اس بات پر تفصیلی غور و غوض کے بعد آیا مجرم، زوخار سارنیف کو موت کی سزا یا عمر قید دی جانی چاہیئے، جمعہ کے روز مسلسل تیسرے روز بھی جیوری نے آپس میں صلاح و مشاورت جاری رکھی۔ سات افراد اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری نے بدھ اور جمعرات کو تقریباً آٹھ گھنٹوں تک مشاورت کی، جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

موت کی سزا کے لیے لازم ہے کہ جیوری اتفاقِ رائے سے فیصلہ کرے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے اس مقدمے میں بوسٹن کی جیوری نے بدھ سے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا، جس سے قبل استغاثہ اور مجرم کے وکلا نے سزا کے مرحلے میں اپنے حتمی دلائل دیے۔ استغاثہ نے وکلائے صفائی کے دلائل کو مسترد کیا کہ زوخار اپنے انتہا پسند بڑے بھائی تمرلان کے زیر اثر تھا، جو پولیس سے لڑائی کے دوران ہلاک ہوا۔

اْنھوں نے بتایا کہ حالانکہ میراتھون بم حملوں کے دوران، زوخار سارنیف محض 19 برس کا تھا، وہ اتنے کم عمر نہیں تھے کہ وہ اپنے طور پر برے بھلے کی تمیز نہ کر سکیں، جب کہ وہ امریکہ سے عراق اور افغانستان میں جنگوں کا بدلہ لینے کے خواہاں تھے۔پندرہ اپریل، 2013ء کو بوسٹن میراتھون بم حملوں میں تین افراد ہلاک، جب کہ 264 زخمی ہوئے۔