وزیراعلیٰ سندھ سانحہ 13مئی کی ذمہ داری قبول کرکے استعفیٰ دیدیں، سندھ اسمبلی اپوزیشن، وزیراعلیٰ اپنی اہلیت ثابت نہیں کرسکتے تو بہتر ہے استعفی دیدیں، اسماعیلی برادری کے لوگوں کو ہم تنہا نہیں چھوڑیں گے اظہار الحسن ،اپوزیشن نے سندھ میں مستقل اوربااختیار وزیر داخلہ مقرر کرنے کا بھی مطا لبہ کر دیا، وزراء اور سرکاری ارکان نے وزیر اعلی کے استعفی کے مطالبہ کو مسترد کر دیا، پورے ملک میں دہشت گردی ہورہی ہے، کیا دیگرصوبوں کے وزرائے اعلیٰ ،وزیراعظم یادیگرذ مہ داروں سے استعفیٰ طلب کیا گیا ، ماضی میں دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے تولوگوں نے استعفیٰ کیوں نہیں دیئے، وزرا ، سرکاری ارکان

ہفتہ 16 مئی 2015 08:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2015ء)سندھ اسمبلی میں جمعہ کو اپوزیشن نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ 13مئی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیں۔اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنی اہلیت ثابت نہیں کرسکتے تو بہتریہی ہے کہ وہ مستعفی ہوجائیں۔اپوزیشن نے سندھ میں مستقل اوربااختیار وزیر داخلہ مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

سانحہ 13مئی کے خلاف قراردادمذمت پر خطاب کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ اسماعیلی برادری کے لوگوں کو ہم تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ان پر حملہ قائد اعظم کے افکار اور نظریہ پر حملہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی نظر نہیں آتی ۔وزیراعلیٰ سندھ ایوان میں نہیں ہیں حالانکہ وہ ٹارگٹیڈ آپریشن کے کپتان ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ اس اہم موقع پر کہاں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے لیکن ایوان میں حکومت کا کوئی پالیسی بیان نہیں آیا ۔امن و امان پر اربوں روپے خرچ ہوگئے لیکن پولیس والے اپنی موبائل کو دھکے لگارہے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہورہا ۔اگر حکومت اپنی ذمہ داریاں نہیں لینا چاہتی تو ہم اس صوبے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیا ۔اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو ہم اگلے بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں غے ۔ایک ایک محکمے پر ایک ایک ہزار کٹوتی کی تحریکیں ڈالیں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سینئر اور تجربہ کار سیاستدان ہیں ۔میں ان کا احترام کرتا ہوں ۔میرا یہ پوچھنا حق ہے کہ وہ اس اہم موقع پر ایوان میں کیوں نہیں آئے ۔

کیا وہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ہیں ؟ اگر وزیراعلیٰ ہیں تو اپنی کارکردگی دکھائیں ،ورنہ مستعفی ہوجائیں ۔ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایڈہاک ازم کی بنیاد پر اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ہمیں ایک مستقل حل تلاش کرنا ہے ۔نچلی سطح پر لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ایس ایچ او کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔اس کے اوپر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کی ذمہ داری ہے ۔

ان دونوں اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا ۔پولیس کو جدید آلات ،اسلحہ اور فنڈز فراہم کیے جائیں ۔پولیس کی حوصلہ شکنی یا اس پر تنقید کی ضرورت نہیں ۔اسے مضبوط بنانا چاہیے ۔کمیونٹی پولیسنگ بھی شروع کی جائے ۔سانحہ 13مئی پر ہم سب لوگوں کو دکھ اور رنج ہے ۔مستقل بنیادوں پر ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ایم کیوایم کے ر وٴف صدیقی نے کہا کہ 13مئی کے دردناک کے واقعہ نے پوریھ ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔

بے گناہ لوگوں کو قتل کردیا گیا ہے ۔مستقل اور پائیدار امن کے لیے عوام کو اعتماد میں لیا جائے ۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی طرف سے محلہ کمیٹیاں تشکیل دینے کی تجوید دی گئی ہے ۔اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ۔یم کیو ایم کے عبدالحسیب خان نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاوٴن کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

انہوں نے اسماعیلی برادری پر حملہ کرکے پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کیا ہے ۔اسماعیلی برادری پوری دنیا میں ہے ۔وہ تعلیم ،صحت اور فلاح کے شعبوں میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں مقامی پولیس کا نظام قائم کیا جائے ۔پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم دکھ کی اس گھڑی میں اسماعیلی برادری کے ساتھ ہے ۔

ان پر حملہ پاکستان کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش ہے ۔”را“ کو ضرور بے نقاب کیا جائے لیکن یہ بھی دیکھا جائے کہ ”را“ کے ہاتھوں کون استعمال ہورہا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف ہمیں بہت بڑی جنگ لڑنا پڑے گی ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ کراچی لہو لہو ہے ۔ہر طرف خوف کا راج ہے ۔یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ۔

اسماعیلی برادری کے لوگ سندھی اور پاکستانی ہیں ۔ان کے قتل پر دنیا کو ہم سے تعزیت کرنی چاہیے ۔وہ ہمارے لوگ تھے ۔سوال یہ ہے کہ اس بربریت کو کیسے روکا جائے اور ہمیں کیا سمت اختیار کرنی ہے ۔لوگ بے بسی کا شکار ہیں ۔گزشتہ 12مئی پر اگر کارروائی کی جاتی تو 13مئی کا نوحہ نہیں پڑھنا پڑتا ۔سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت علی خان جتوئی نے کہا کہ دہشت گردوں نے اسماعیلی برادری پر حملہ نہیں کیابلکہ سندھ پر حملہ کیا ہے ۔

بے دردی سے ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا ۔اب یہاں سرمایہ کاری کرنے کون آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ۔موجودہ حکمرانوں کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے ۔پولیس چیف کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے سندھ اسمبلی کی کمیٹی تشکیل دی جائے اور جو بھی ملوث ہے اسے سخت ترین سزا دی جائے ۔

اگر ”را“ ملوث ہے تو یہاں ”را“ کے ایجنٹوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ اس طرح کے المناک واقعات کی صرف مذمت یا قراردادوں کی منظوری کافی نہیں ۔اب دہشت گردوں کے خلاف آگے بڑھ کر کارروائی کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے لوگ وی آئی پی ڈیوٹی میں مصروف ہیں ۔جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا ،وہاں کے تھانے کی موبائل میں پٹرول بھی نہیں تھا ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں کو از خود اخلاقی طور پر استعفی دے دینا چاہیے ۔سندھ میں ایک بااختیار وزیر داخلہ کی فوری تقرری کی بھی ضرورت ہے ۔ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ 13مئی کو اسماعیلی برادری پر حملہ پاکستان کے استحکام ،سلامتی اور بقاء پر حملہ ہے ۔اس حملے کی صرف اور صرف وجہ یہ ہے نظر آتی ہے کہ یہ برادری کراچی میں سرمایہ کاری نہ کرے ۔

کراچی کو نقصان پہنچنے سے پورے پاکستان کا معاشی نقصان ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کے نام پر سندھ میں گزشتہ 10سالوں میں 300ارب سے زیادہ رقم خرچ ہوئی لیکن یہاں امن قائم نہیں ہوسکا ہے ۔امن قائم کرنے کے لیے عوام کو شامل کیا جائے ۔محلہ کمیٹیاں اور چوکیداری نظام قائم کیا جائے ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر نے کہا کہ قیام امن کے لیے سندھ حکومت کی دلچسپی ،پالیسیاں اور اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں ۔

سندھ میں کوئی وزیر داخلہ نہیں ہے ۔ہماری مخالفت کے باوجود ایمرجنسی پروکیورمنٹ بل سندھ اسمبلی سے منظور ہوا لیکن پولیس کے لیے کوئی خریداری نہ ہوئی اور نہ ہی پولیس کو کسی قسم کا اسلحہ یا آلات فراہم نہیں کیے گئے ۔حکومت سندھ نے سپریم کورٹ میں جاکر معافی مانگ لی اور کہا کہ اس بل کی منظوری غلطی تھی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اطلاعات نے وزیراعلیٰ سندھ سے 60کروڑ روپے طلب کیے تاکہ محکمہ داخلہ کے اقدامات کی تشہیر کی جاسکے ۔

یہ رقم اشتہارات کی بجائے پولیس کو بہتر بنانے اور امن و امان کے اقدامات پر خرچ کیے جائیں ۔ایم کیو ایم کی رعنا انصار ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سید امیر حیدر شاہ ،پیپلزپارٹی کے سید ناصر حسین شاہ ،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ارشد وہرا ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو ،پیپلزپارٹی کی روبینہ قائم خانی ،ایم کیو ایم کی ارم عظیم فاروق ،مسلم لیگ (فنکشنل) کے نند کمار،پیپلزپارٹی کے نواب تیمور تالپور ،ایم کیو ایم کے زبیر احمد خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

ادھرسندھ اسمبلی میں جمعہ کو وزراء اور سرکاری ارکان نے اپوزیشن کی طرف سے وزیراعلیٰ سندھ کے استعفیٰ کے مطالبے کو مستردکردیا اور کہاکہ پورے ملک میں دہشت گردی ہورہی ہے۔ کیا دیگرصوبوں کے وزرائے اعلیٰ ،وزیراعظم یادیگرذ مہ داروں سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے ؟ ماضی میں دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے تولوگوں نے استعفیٰ کیوں نہیں دیئے۔ سینئر وزیر برائے تعلیم و خواندگی نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ 13مئی کا واقعہ منصوبہ بندی کا حصہ تھا ۔

اسماعیل برادری کا تعاقب کرکے انہیں شہید کیا گیا اور دہشت گردوں کی طرف سے دنیا کو ایک پیغام دیا گیا ۔دہشت گرد اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں بھی دہشت گردی ہوتی تھی لیکن وہاں کی حکومتوں نے واضح پالیسی بناکر اس دہشت گردی سے نجات حاصل کی ۔ہماری ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج پورے ملک میں دہشت گردی ہورہی ہے ۔

حکومت کے سربراہوں کے کہنے پر لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ 18اکتوبر ،12مئی ،نشترپارک کے سانحات ،کورکمانڈر پر حملہ کے واقعات تو ہم کبھی نہیں بھول سکتے ۔اس وقت وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیوں نہیں ہوا ۔حکیم سعید شہید ہوئے تو وزیراعلیٰ کو اٹھا کر باہر پھینکا گیا ۔اس نے استعفیٰ نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت آپریشن اور ملٹری کورٹس کے ہوتے ہوئے ایک صروف وزیراعلیٰ سندھ سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں ہونا چاہیے ۔

اصل بات یہ ہے کہ کچھ لوگ سیاسی حکومتیں نہیں چاہتے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باتیں کرنے اور سیاسی حکومتوں کو ختم کرنے کے مطالبے کی بجائے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مل کر اقدامات کرنے چاہئیں ۔حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھارہی ہے ۔حکومت کو سب کا تعاون چاہیے ۔ سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان کا ہر گھر یہ محسوس کررہا ہے کہ ان کے گھر میں جنازے آئے ہیں ۔

آغا خان کمیونٹی کا پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہے ۔ٹیکسوں کی ادائیگی میں بھی وہ سب سے آگے ہیں ۔وہ تنہا نہیں ہیں ۔پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے ۔پاکستان کی تمام کمیوٹیز ان کی حفاظت کے لیے کھڑی ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ۔کوئی آئیڈیل صورت حال نہیں ہے ۔

آئیڈیل صورت حال ہوتی تو آپریشن ضرب عضب یا ٹارگیٹڈ آپریشن نہ ہورہا ہوتا اور ہماری فورسز دہشت گردوں کے خلاف نہ لڑ رہی ہوتیں ۔کراچی میں برسہا برس سے حالات خراب ہیں ۔دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے ۔میں یہ جواز نہیں پیش کررہا کہ ہمارے دور میں واقعات کم ہوئے ۔اس سرطان کو پھیلنے سے روکنا ہے ۔علاج کے لیے وقت درکار ہوتا ہے ۔صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حخومت کو بھی مسائل پر توجہ دینا ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ فتوے جاری کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فلاں جماعت یا گروہ ملک دشمن ہے ۔یا فلاں لوگ واجب القتل ہیں ۔حکومت نے ان جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگائی تو وہ دوسرے ناموں سے کام کرنے لگیں ۔فتوے دینے والوں کا ہم کیا کریں جو انسانوں کو واجب القتل قرار دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم تما مذہبی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن مدارس کی نگرانی کا کوئی قانون نہیں ہے ۔

زیادہ تر مدارس دینی تعلیم دیتے ہیں لیکن ان مدارس میں ایسے عناصر بھی ہیں،جو انتہا پسندی کی تعلیم دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت قومی ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے ۔اس پلان کے مطابق گرفتاریاں کیں ۔کرائے کے مکانات کے حوالے سے قانون سازی کی ہے اور دیگر اقدامات بھی کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کی شہادت کے بعد حکومت کی کارکردگی بیان کرنا مناسب نہیں لیکن سندھ پولیس نے بہت قربانیاں دی ہیں ۔

سندھ حکومت نے پولیس کی نتخواہوں میں اضافہ کیا اور آج پنجاب پولیس کے برابر تنخواہ ہے ۔ہم نے ایس ایس یو ،ریپڈ پولیس فورس قائم کی ۔پولیس کو تربیت اور جدید اسلحہ فراہم کیا ۔اسپیشل کمانڈوکی تربیت سندھ میں بھی دی جارہی ہے ۔پاک فوج بھی سندھ پولیس کی تربیت کرے گی ۔ہم نے پولیس بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر آلات بھی فراہم کیے ۔ہم نے شہید پولیس اہلکار کا معاوضہ 20لاکھ روپے تک کیا ۔

اب ایک کروڑ روپے کرنے پر غور کررہے ہیں تاکہ ان کے اہل خانہ کو سکیورٹی اور سماجی تحفظ کا احساس ہو ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت پر تنقید کرے یا اس پولیس افسر کرے ،جس نے غلط کام کیا لیکن پولیس کو مجموعی طور پر تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے ۔کوئی ایسا دن نہیں گذرتا ،جب پولیس افسر یا جواب شہید نہ ہوا ہو ۔عمومی تنقید شہداء کی توہین ہے ۔

وہ ہماری حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں ۔پورے ادارے کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی کارکردگی پر اسے سلام پیش کرتا ہوں ۔بڑے بڑے نامی گرامی دہشت گردوں ،ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کو گرفتار کیا ہے ۔القاعدہ ،طالبان کے مقابلہ کیا اور انہیں مارا ۔خطرناک اسلحہ اور بارود برآمد کیا ۔دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا اور مارا ۔

رینجرز کو بھی سلام پیش کرتا ہوں ۔دہشت گردوں کی ہوائیں نکل چکی ہیں ۔دہشت گردوں کی رٹ ختم ہوئی ہے ۔100فیصد کم نہیں ہوئی لیکن 90فیصد ضرور کم ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بالائی سندھ میں ڈاکووٴں کا راج تھا ۔آج وہ ڈاکو بھاگ رہے ہیں یا مارے گئے ہیں ۔سکھر ،لاڑکانہ ،شکار پور اور دیگر اضلاع پرامن ہیں ۔اچھی ساکھ کے افسروں کی تعیناتی وزیراعلیٰ سندھ نے کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت کا تاثر غلط ہے ۔آج بھی سندھ میں 90فیصد سی ایس پی پولیس افسران تعینات ہیں ۔انہیں سندھ حکومت نے بھرتی نہیں کیا ۔یہ وفاقی پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے آئے ہیں ۔اس سے زیادہ گڈ گورننس کیا ہوتی ہے ۔جب ہمارے مخالفین کی حکومتیں تھیں ،اس زمانے میں کس طرح کے پولیس افسران تعینات تھے ۔آج ایماندار پولیس افسران تعینات ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہ صرف دہشت گردوں کو گرفتار کیا بلکہ بڑے بڑے واقعات کا پتہ چلایا ۔سانحہ 13مئی میں ملوث لوگوں کو بھی گرفتار کریں گے ۔ڈی جی رینجرز کی قیادت میں رینجرز نے اہم کیس حل کیے اور نامزد لوگوں کو گرفتار کیا ۔ماضی کے بڑے بڑے دہشت گردی کے واقعات کے مجرموں کو ہماری حکومت نے گرفتار کیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں وزیر داخلہ نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے ۔

پنجاب میں دو بڑے واقعات رونما ہوئے ۔کیا سانحہ ماڈل ٹاوٴن رونما ہوا ۔لیکن وزیراعلیٰ پنجاب سے استعفیٰ دیا ۔پشاور میں آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دیا ۔بلوچستان میں بسوں پر فائرنگ ہوتی ہے ،کیا وزیراعلیٰ بلوچستان نے استعفیٰ دیا ۔استعفیٰ کا مطالبہ مناسب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ 13مئی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے ۔

یہ ہماری حکومت کا عزم ہے کہ ”را“ ہو یا مقامی ایجنٹ یا کوئی اور دہشت گرد ہو ،ہم اس کے خلاف لڑرہے ہیں اور لڑتے رہیں گے ۔وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ایسے المناک واقعات کی مذمت کرتے کرتے تھک گئے ہیں ۔متاثرہ خاندانوں کے دکھ کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے ۔ہم سانحہ 13مئی کے متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ہم سب کو مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہیں ۔

حکومت کی یہ کوشش ہوگی کہ ایسے واقعات آئندہ رونما نہ ہوں ۔وزیر جیل خانہ جات اور اینٹی کرپشن منظور حسین وسان نے کہا کہ کراچی میں 12مئی ،9اپریل اور نشتر پارک کے واقعات سمیت دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات رونما ہوئے لیکن کسی نے وزیراعلیٰ یا کسی اور سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسماعیلی برادری پر امن ہے ۔ان کا رویہ کبھی جارحانہ نہیں رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے پولیس سیکڑوں افسران شہید ہوئے ۔ان میں محکمہ جیل خانہ جات کے 13پولیس افسران اور جوان بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ”را“ کے ملو ث ہونے کے ثبوت ملے ہیں لیکن ”را“ کی مدد کرنے والے تو ہمارے اپنے لوگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ بھتہ خوروں اور لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔

ساون گیس فیلڈ سے ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ لیا جاتا ہے ۔اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں کہیں یہ بھتہ کراچی میں دہشت گردی کے لیے تو استعمال نہیں ہورہا ہے ۔وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں میں ملوث لوگ نہ تو پاکستانی اور مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان ہیں ۔ان کے خلاف ہم سب کو مل کر سخت ترین اقدامات کرنا ہوں گے ۔

ان کارروائیوں میں ”را“ اور انتہا پسند تنظیموں کے نام لیے جارہے ہیں ۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ان کی مدد کون کرتا ہے ۔یہ لوگ ہمارے ارد گرد رہتے ہیں ۔عوام کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کے بارے میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو آگاہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے ۔سندھ پولیس نے دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث لوگوں کو گرفتارکیا ہے ۔

اس وقت ہمیں اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے ۔اداروں پر تنقید کرنے کی بجائے ہم سب کو مل کر ملک دشمن قوتوں کے خلاف لڑنا ہے ۔پیپلزپارٹی کی خیر النساء مغل نے کہا کہ تحریک پاکستان میں اسماعیلی برادری نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔تعلیم ،صحت اور فلاحی شعبوں میں یہ برادری بلاامتیاز پاکستانیوں کی خدمت کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف دائرہ تنگ ہورہا ہے ۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیرا علیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی کوششوں کو سلام پیش کرتی ہوں ۔بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو ”را“ کو یہاں محفوظ جنت فراہم کرتے ہیں ۔ہمیں اب چوکس ہونا پڑے گا ۔ہمارے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مضبوط کرنا پڑے گا ۔پیپلزپارٹی کے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں اور مجرموں کا صفایا نہیں ہوگا ،تب تک ہم لاشوں پر ماتم کرتے رہیں گے ۔

پاکستانی قوم متحد ہے اور ہم سب ایک ہیں ۔دہشت گرد ہمیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی مدد کے بغیر ”را“ یا کوئی دوسری بیرونی ایجنسی کام نہیں کرسکتی ۔ہمارے اپنے لوگ ان سے ملے ہوئے ہیں ۔ان لوگوں کو عبرتناک سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اسماعیلی برادری پرامن برادری ہے ۔اتنے بڑے سانحہ کے باوجود کوئی احتجاج نہیں ہوا وہ اپنے آپ کو تنہا نہیں سمجھیں ۔

ہم سب ان کے ساتھ ہیں ۔صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ اسماعیلی برادری پر حملہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے ۔جب بھی پاک چین راہداری کے معاملے پر کوئی پیش رفت ہوتی ہے ،اس طرح کے دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی میں دھکیلنے میں کس نے کردار ادا کیا ۔آرمی چیف اور کور کمانڈر پر حملے ہوئے لیکن کسی نے حکمرانوں سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان سے لاکھوں افراد سالانہ پاکستان آتے ہیں ۔انہیں چیک کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرنا ہوگا ۔پیپلزپارٹی کی نصرت سلطانہ نے کہا کہ آغا خان کا قیام پاکستان کے لیے اہم کردار ہے ۔پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی ان کی برادری نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔13مئی کا سانحہ صرف سندھ ہی نہیں پورے پاکستان کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے ۔ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرے ۔ ، پیپلزپارٹی کے ارکان سید ناصر حسین شاہ، روبینہ قائم خانی اورنواب تیمورتالپورنے بھی قراردادپر خطاب کیا ۔نواب تیمورتالپور نے کہاکہ سندھ میں ایک مضبوط وزیرداخلہ کا ہونا ضروری ہے ۔