نوشہرہ، نسرین نے خود کشی نہیں کی، والد نے غیرت کے نام پر قتل کیا، انکوائری رپورٹ کے بعد معمہ حل،دس ماہ قبل نوشہرہ کے علاقے خویشگی پایان میں سولہ سالہ نسرین کی موت کو خودکشی کا رنگ دیا گیا ،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد پولیس کی انکوری مکمل والد بخت زادہ نے غیر ت کے نام پر کمرے میں فائرنگ کرکے موت کے گھات اتاردیا تھا ، رپورٹ

منگل 9 جون 2015 08:59

نوشہرہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2015ء)نوشہرہ خواء کی بیٹی کا خون رنگ لے آیا۔دس ماہ قبل نوشہرہ کے علاقے خویشگی پایان میں سولہ سالہ نسرین کی خودکشی کے مقدمہ کا اہم موڈ لے لیا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد پولیس کی انکوری مکمل ہوگئی نسرین نے خودکشی نہیں کی تھی بلکہ مقتولہ کو اس کے والد بخت زادہ نے غیر کے نام پر کمرے میں فائرنگ کرکے موت کے گھات اتاردیا تھا پولیس انکوری رپورٹ۔

عدالت نے انکوری رپورٹ کی بنیاد پر مقتولہ نسرین کے والد بخت زادہ کے خلاف قتل PPC-302کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دئے دیا۔ایماندار تفتیشی افیسر نے مقتولہ نسرین پر خودکشی کا الزام غلط ثابت کرتے ہوئے اصل حقائق عدالت کے سامنے پیش کردیں ۔عدالت نے پولیس کو مقتولہ نسرین کے اصل قاتل اس کے والد بخت زادہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دئے دیا۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق نسرین کو غیر کے نام پر قتل کیا گیا اور خودکشی کا ڈرامہ رچایا گیا۔

عدالت کے حکم پر تھانہ نوشہرہ کلاں نے مقتولہ نسرین کے والد کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے علاقے خویشگی پایان فارم کورونہ میں یکم اگست 2014ءء کو ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال نوشہرہ میں مسمی بخت زادہ ولد محمد زرین اپنی سولہ سالہ بیٹی نسرین کی نعیش لیکر آیا اور الزام لگایا کہ اس کی بیٹی نسرین نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر کمرہ میں پڑی اسلحہ اتشی پستول سے فائرنگ کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا ہے۔

ملزمان کافی اثرو رسوخ والے تھے جس پر مقتولہ نسرین کی خودکشی کا کیس تھانہ میں دب کررہا گیا۔جوڈیشل مجریٹ/ سول جج کی عدالت نے تھانہ نوشہرہ کلاں کو مقتولہ نسرین خودکشی کیس میں 174 دریافت مکمل کرنے کا حکم دیا مگر چھ ماہ سے زائد عرصہ ہونے کے باوجود مقدمہ فائلوں کی نذر ہوگیا۔زرائع کے مطابق ایک اہم تفتیشی افیسر جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی مکمل نے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ جدید انداز میں تفتیش شروع کی گئی۔

بالا خوف کے مقتولہ نسرین کے گھر والوں محلے والوں کے بیانات مکمل قلم بندکرنے کے بعد انکوری مکمل کرلی گئی شادتوں کے مطابق مقتولہ نسرین کو کمرے میں بند کرکے فائرنگ کرکے موت کے گھات اتاردیا گیا۔اور خودکشی کا نام دیکر اس کیس کو دبادیا گیاتھا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ انے کے باوجود مقتولہ نسرین کے قتل میں پیش رفت نہیں کی گئی ۔ایماندار تفتیشی افیسر نے مقتولہ نسرین پر خودکشی کا الزام غلط ثابت کرتے ہوئے اصل حقائق عدالت کے سامنے پیش کردیں ۔عدالت نے پولیس کو مقتولہ نسرین کے اصل قاتل اس کے والد بخت زادہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دئے دیا۔پولیس کے مطابق نسرین کو غیر کے نام پر قتل کیا گیا اور خودکشی کا ڈرامہ رچایا گیا۔

متعلقہ عنوان :