نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے ٹیکس کی مد میں اضافی فیس وصول کرنا غیر قانونی ہے ،اسحاق ڈار ، خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ 32 ہزار خواتین بی آئی ایس پی فنڈز سے فیضیاب ہو رہی ہیں، شیخ آفتاب کا سینیٹ اجلاس میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 11 جولائی 2015 08:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جولائی۔2015ء) سینٹ میں وزراء کی رپورٹوں پر وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ 32 ہزار خواتین بی آئی ایس پی فنڈز سے فیضیاب ہو رہی ہیں جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے ٹیکس کی مد میں اضافی فیس وصول کرنا غیر قانونی ہے وزیر تعلیم اس پر نوٹس لیں گے ۔

گندم اور چاول پر پچھلے دو سال میں کوئی ضبطگی سامنے نہیں آئی ہے ایف بی آر میں ریکارڈ موجود ہے ۔جمعہ کے روز سینٹ میں ایوان کے حوالے سے امور پر وزراء کی جانب سے وقتاً فوقتاً رپورٹس پیش کی گئیں جس میں وزیر انچارج برائے ہوا بازی ڈویژن خوش بخت شجاعت کی جانب سے اٹھائے جانے والے معاملے کہ پی آئی اے کے ملازمین کو جاری جانے والی اندرون ملک مفت ٹکٹوں پر ٹیکس وصولی سے متعلق کو پری ویلیج کمیٹی کے سپرد کر دیا گ یا جبکہ سینیٹر طلحہ محمود کے رپورٹ کے جواب میں شیخ آفتاب نے کہا کہ اسلام آباد ایچ ایٹ سیکٹر میں سکولوں کو پلاٹ دیئے گئے تھے ایچ ایٹ کو آئی ایٹ کشمیر ہائی وے اور شمالی جنوب دونوں ہائی ویز بھی ایچ ایٹ سے منسلک ہیں میٹروبس کی وجہ سے بھی کچھ رکاوٹ تھیں جو کہ اب ختم کر کے ٹریفک کا فلو دوبارہ سے بحال کر دیا گیا ہے اسلام آباد میں سگنل فری منصوبہ قائم ہونے کے بعد ٹریفک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے ۔

(جاری ہے)

وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب نے سینیٹر ستارہ آیاز کی رپورٹ کے جواب میں کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ 32 خواتین کو بی آئی ایس پی کے تحت فنڈز مہیا کئے جا رہے ہیں اور بی آئی ایس پی کا سروے اور ڈیٹا نادرا سے حاصل کیا جاتا ہے اس وقت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تمام فنڈز موجود ہیں اور جہاں پر سٹاف کم ہے اسے بھی پورا کیا جائے گا ۔

سابق سینیٹر عبدالطیف انصاری کی رپورٹ پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو آگاہ کیا کہ نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے اپنی آمدنی سے انکم ٹیکس ادا کرنے کی بجائے فیس میں کیا گیا اضافہ غیر قانونی ہے اور یہ حکومت کی جانب سے لاگو نہیں کیا گیا اس حوالے سے وزیر تعلیم سے رابطہ کروں گا کہ وہ اپنے ہم منصب سے رابطہ کر کے ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں ۔

سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی رپورٹ پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گندم اور چاول کی ضبطگی کا پچھلے دو سال سے کوئی کیس نہیں ہے اور نہ ہی ایف بی آر کی جانب سے ایسا معاملہ کوئی سامنے آیا ہے گندم زیادہ ہونے کی وجہ سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی اگر اس حوالے سے متعلقہ سینیٹر کے پاس تفصیلات موجود ہیں تو فراہم کرے حکومت کارروائی کرے گی ۔