احتجاج کرنے والے تاجر رہنما اور ساتھی بھی ٹیکس چور نکلے،بہت کم تاجر سیلز ٹیکس کیلئے رجسٹرڈ ہیں، ان رجسٹرڈ تاجروں کی اکثریت سیلز ٹیکس نہیں دیتی ہے،صرف انکم ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں،آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین ٹیکس گوشوارے جمع کراتے نہ سیلز ٹیکس ادا کرتے ہیں،نوے فیصد تاجر ایسا ہی کرتے ہیں،عتیق میر،ٹیکس ریٹرن جمع کراتا ہیں مگر مینوئل طریقے سے الیکٹرانک طریقے سے نہیں اسی لئے نام ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل نہیں،اجمل بلوچ

منگل 11 اگست 2015 09:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اگست۔2015ء)بنکوں میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کے خلاف احتجاج کرنے والے تاجروں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ احتجاج کرنے والے تاجر رہنما اور ان کے قریبی ساتھی خ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور بہت کم سیلز ٹیکس کیلئے رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان رجسٹرڈ تاجروں کی اکثریت سیلز ٹیکس نہیں دیتی ہے۔ صرف انکم ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں ۔

ایک رپورٹ میں تاجروں نے تصدیق کی ہے کہ پہلی ہڑتال کرنے والے ایک ممتاز یونین لیڈر نے تسلیم کیا کہ ٹیکس چوری ریاست کیخلاف جرم ہے اور تاجروں کے پاس کالا دھن بھی کثرت سے ہے اور بے نامی بینک بھی اکاؤنٹس ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کا مطالبہ نامناسب ہے تاہم ہم اپنی قیادت بچانے کیلئے ہڑتال کررہے ہیں جبکہ تاجروں کا ایک گروپ پوری برادری کو استعمال کررہا ہے جنہیں ٹیکسیشن سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس پر تاجراحتجاج کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں غیر دستاویزی معیشت کی نشاندہی ہوئی ہے ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ٹیکس انتظامیہ کو چیلنجز سامنے آئے ہیں آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر جو شہر قائد میں کامیاب ہڑتال کا دعویٰ کرتے ہیں نہ ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں نہ سیلز ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔

عتیق میر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے چار سال سے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے ان کا فرنیچر کا بزنس ہے جو سیلز ٹیکس بھی نہیں دیتا عتیق میر نے تسلیم کیا کہ نوے فیصد تاجر ایسا ہی کرتے ہیں آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کا دعویٰ تھا کہ وہ ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں مگر وہ ٹیکس گوشوارے مینوئل طریقے سے جمع کراتے ہیں الیکٹرانک طریقے سے نہیں اسی لئے ان کا نام ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل نہیں ان کا دعویٰ ایف بی آر کے اعلان کے برعکس ہے ٹیکس ادارے کا کہنا ہے کہ الکیٹرانک یا مینوئل طریقے سے فرق نہیں پڑتا تمام ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے نام ڈائریکٹری میں شامل ہوتے ہیں نعیم میر نے اعتراف کیا کہ تاجر یونین کے ارکان کی اکثریت ٹیکس کے دائرے میں شامل نہیں کمرشل میٹرز کی ان کی لگ بھگ تعداد ایف بی آر میں رجسٹرڈ سیلز ٹیکس دہندگان کی تعداد کے برعکس ہے صرف 35484 تجارتی ادارے رجسٹرڈ ہیں جن کا سیلز ٹیکس کی مد میں حصہ مالی سال 2014-15ء میں سولہ اعشاریہ انتیس ارب روپے تھا یہ سب تاجر نہیں ان رجسٹرڈ اداروں میں ملٹی نیشنل کمپنیاں ، پٹرولیم کمپنیاں سیلولر فون کمپنیاں بھی شامل ہیں جو ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی کیٹگری میں نہیں آتے ۔

دستیاب اعدادوشمار کے جائزے سے سامنے آیا کہ صرف 2220تجارتی ادارے ہیں جن کی سالانہ سیلز ٹیکس ادائیگی مالی سال 2014-15ء کے دوران 500000 روپے یا زیادہ تھی سیلز ٹیکس کے ذریعے حاصل ہونے والے ریونیو میں ان کا حصہ 93اعشاریہ 80 بنتا ہے باقی 33263 رجسٹرڈ اداروں میں سے 23265 سیلز ٹیکس کی مدمیں ایک پیسہ بھی نہیں دیتے باقی ماندہ 12218 کا سیلز ٹیکس 500000 روپے سے نیچے ہے جو ایک روپے کی سطح سے بھی کم ہے نعیم میر صورتحال کی سنگینی سے آگاہ ہیں اس کو مجرمانہ حرکت سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ انہیں اس مشکل صورتحال سے نکلنے میں مدد رے ہم ٹیکس دائرے میں آنا چاہتے ہیں بے نامی ٹرانزیکشن نہیں چاہتے کالے دھن کی کثرت ہے ہماری دولت بے نامی اکاؤنٹس میں ہے وہ سمگلروں ، امپورٹرز اور مقامی مینوفیکچرز پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ان پر فروخت منافع کے مس ڈیکلریشن اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشن پر دباؤ ڈالتے ہیں امپورٹروز اور لوکل مینو فیکچرز بڑے چور ہیں ۔

متعلقہ عنوان :