کراچی، زرداری عمران کیخلاف قرارداد لانے کی اجازت نہ ملنے پر سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کا احتجاج اور ہنگامہ،ایم کیو ایم ارکا ن کی نعرے بازی ،،اسپیکر کو ایک مرتبہ اجلاس دس منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا ۔جبکہ دوسری مرتبہ اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا

منگل 11 اگست 2015 09:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اگست۔2015ء)سندھ اسمبلی میں پیر کو ایم کیو ایم کے ارکان نے زبردست احتجاج اور ہنگامہ کیا اور نعرے بازی کی ۔اسپیکر کو ایک مرتبہ اجلاس دس منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا ۔جبکہ دوسری مرتبہ اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کردیا گیا ۔ایم کیو ایم نے پہلے اپنے کارکن محمد ہاشم کے قتل پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجا ج کیا جبکہ دوسری مرتبہ آصف علی زرداری اور عمران خان کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ کیا ۔

اسمبلی میں اس وقت صورت حال زبردست کشیدہ ہوگئی ،جب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان اپنے کارکن محمد ہاشم کے قتل کے حوالے سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی طرف بڑھے ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے ارکان وزیراعلیٰ سندھ کے اردگرد جمع ہوگئے اور ایم کیو ایم کے ارکان کو روکا ۔پیپلزپارٹی کے رکن ڈاکٹر ستار راجپر نے ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹر ظفر خان کمالی کو دھکا دے کر پیچھے ہٹایا ۔

دونوں جماعتوں کے ارکان کے درمیان زبردست دھکم پیل ہوئی ۔ایوان میں کافی دیر تک ہنگامہ اور شور شرابہ ہوا ۔تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے بعد فاتحہ خوانی اور دعا کے وقفے کے دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے محمد ہاشم کے پراسرار قتل کا معاملہ اٹھایا ۔ڈاکٹر ظفر کمالی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 13اور 14اگست کو جشن آزادی بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان کیا ہے ۔

ایم کیو ایم جس طرح جشن منائے گی ،وہ دنیا دیکھے گی ۔ہاشم بھائی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ خدا ان لوگوں کو نیست و نابود کرے جنہوں نے پاکستان کو توڑا اور ”ادھر تم ادھر ہم“ کا نعرہ لگایا ۔اس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا ۔اسپیکر نے ظفرکمالی کا مائیک بند کرادیا اورکہا کہ دعا کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تقاریر کی جائیں ۔

اسپیکر نے ان کے الفاظ ہذف کرادیئے ۔ایم کیو ایم کے زبیر احمد نے کہا کہ ہمارے ایک ساتھی کو شہید کردیا گیا ۔ان تمام مہاجروں کی مغفرت کے لیے دعا کی جائے جو مختلف سانحات اور ظلم و جبر کا شکار ہوئے ۔اللہ تعالیٰ پاکستان کی آزادی ،صوبہ سندھ اور سندھ میں بسنے مہاجروں کی حفاظت کرے ۔ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے کہا کہ جو لوگ ہمارے کارکنوں کو قتل کررہے ہیں اللہ انہیں نیست و نابود کرے ۔

محمد ہاشم کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو اس کی ذمہ داری آپریشن کے کپتان پر عائد ہوگی ۔ایم کیو ایم کے حسیب احمد نے کہا کہ محمد ہاشم سندھ کا بیٹا ہے اور عرف عام میں مہاجر ہے ۔الطاف حسین کی طرف سے جشن آزادی بھرپور طریقے سے منانے کے اعلان کے بعد ہمیں اس لاش کا تحفہ ملا ہے ۔ایم کیو ایم کے عظیم فاروقی نے کہا کہ 6مئی کو محمد ہاشم نائن زیرو پر اپنی ڈیوٹی کرنے کے بعد رات کو گھر جارہے تھے کہ انہیں اغوا کرلیا گیا ۔

بعد میں حیدر آباد کے قریب لونی کوٹ کے تھانہ سے ان کی لاش ملی ،جسے ایدھی فاوٴنڈیشن نے لاوارث سمجھ کر دفنادیا ۔ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ہندوستان کے اقلیتی صوبوں کے لاکھوں مسلمانوں نے پاکستان کے لیے اپنی جانیں قربان کیں ۔اب ہمارے ساتھ محمد ہاشم کو قتل کردیا گیا ۔15ہزار کارکن پہلے ہی شہید ہوچکے ہیں ۔شہادتوں کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے ۔

انہوں نے جذباتی انداز میں فرانس کی حریت پسند خاوتن رہنما مادام رولاندے کو وہ جملہ ادا کیا جو انہوں نے 8نومبر 1793کو اپنی پھانسی سے قبل ادا کیا تھا کہ "Oh Liberty what crimes are committed in thy name"فاتحہ خوانی کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اسپیکر سے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن عظیم فاروقی محمد ہاشم کے قتل کے حوالے سے تفصیلات بتانا چاہتے ہیں ،انہیں دو منٹ دیئے جائیں ۔

پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ قتل کا یہ افسوسناک واقعہ ہوا ہے لیکن حکومت کو کیس کے حوالے سے معلومات کا موقع دیا جائے ۔ہم نے تفتیش سے انکار نہیں کیا ۔اس پر ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے ۔انہوں نے محمد ہاشم کی تصاویر ہاتھوں میں لہرائیں اور نعرے بازی شروع کردی ۔اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے کہا کہ لوگ مررہے ہیں ۔

انسانی قتل پر سندھ حکومت بات نہیں سننا چاہتی ۔یہ بے حسی اور ظلم ہے ۔ایم کیو ایم کے ارکان” شرم کرو ڈوب مرو ،ہاشم تیرے خون سے انقلاب آئے گا ،لاٹھی گولی کی سرکاری نہیں چلے گی ،جئے مہاجر ،ظالمو جواب دو خون کا حساب دو ،غنڈہ گردی نہیں چلے گی“ کے نعرے لگارہے تھے۔وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ غنڈہ گردی تو یہ ہے کہ ایوان کو نہیں چلنے دیا جائے ۔

اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان تصاویر لے کر وزیراعلیٰ سندھ کی طرف بڑھنے لگے تو پیپلزپارٹی کے ارکان نے وزیراعلیٰ کے اردگرد حصار بنالیا ۔پیپلزپارٹی کے ارکان نے ایم کیو ایم کے ارکان کو آگے بڑھنے سے روکا ۔پیپلزپارٹی کے ڈاکٹرعبدالستار راجپر نے ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹر ظفرکمالی کو دھکا دے کر پیچھے کیا ۔دونوں طرف کے ارکان میں دھکم پیل بھی ہوئی اور صورت حال کشیدہ ہوگئی ۔

دونوں طرف کے سینئر ارکان نے بیچ بچاوٴ کرایا ۔ایم کیو ایم کے ارکان نے بعد ازاں اسپیکر کے ڈائس کے سامنے ہو کر زبردست نعرے بازی کی ۔اسپیکر نے ایم کیو ایم کے ارکان سے کہا کہ وہ اپنی نشستوں پر جاکر بیٹھ جائیں لیکن ایم کیو ایم کے ارکان نے نعرے بازی جاری رکھی ۔شور شرابے کے دوران اسپیکر نے دن کے 12بج کر 33منٹ پر اجلاس 10منٹ کے لے ملتوی کردیا ۔

سہہ پہر ایک بجے دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو سینئر وزیر اطلاعات و آبپاشی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ احتجاج کا یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے کہ قائد ایوان کے سامنے آکر اس طرح بات کی جائے ۔ہمیں اس پر بہت افسوس ہوا ۔اسپیکر نے بھی ایم کیو ایم کے ارکان کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا ۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مجھے بھی اس بات پر افسوس ہے کہ ایوان مچھلی بازار بن گیا لیکن دونوں طرف کے ارکان کی حیثیت برابر ہوتی ہے ۔

کوئی بادشاہت نہیں ہے ۔ایوان میں جو کچھ ہوا ،قابل مذمت ہے لیکن ہمارے رکن کی دو منٹ کے لیے بات سن لی جائے ۔نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان جس طرح آگے بڑھے اس سے حملہ بھی ہوسکتا تھا ۔توجہ دلاوٴ نوٹس کے بعد جب اسپیکر نے ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو کو اپنی تحریک التواء پیش کرنے کے لیے کہا تو ایم کیو ایم کے محمد حسین اور دیگر ارکان کھڑے ہوگئے اور انہوں نے آصف علی زرداری اور عمران خان کے خلاف اپنی قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی ۔

سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے کہ کیا مذاق لگا رکھا ہے ۔ایوان میں ضابطہ قائم کیا جائے ۔ایم کیو ایم کے ارکان مسلسل شور کرتے رہے تو اسپیکر نے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کردیا ۔ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان کے اندر ”گوزرداری گو،گوعمران گو“ کے زبردست نعرے لگائے۔