رام اللہ : یاسرعبد ربہ کے ادارے پر پابندی کا فیصلہ واپس،محمود عباس پر سخت عالمی دباؤ، ادارے پر پابندی کا فیصلہ یورپی ممالک کی مداخلت کے بعد واپس لیا ہے۔فلسطینی حکام

ہفتہ 29 اگست 2015 09:34

رام اللہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اگست۔2015ء )فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس نے تنظیم آزادی فلسطین "پی ایل او" کے سبکدوش سیکرٹری یاسر عبدربہ کی نگرانی میں قائم ایک تھنک ٹینک پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ عر ب میڈیاکے مطابق یاسرعبد ربہ کی زیرنگرانی "فلسطین پیس کولیشن سینٹر" کے نام سے ایک تھینک ٹینک قائم ہے جسے یورپی ممالک کی جانب سے بھی مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

حال ہی میں صدر عباس نے اس ادارے کو بند کرنے اور اس کی املاک ضبط کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب انہوں نے اپنے فیصلے کو رجوع کرلیا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے یاسرعبد ربہ کے ادارے پر پابندی کا فیصلہ یورپی ممالک کی مداخلت کے بعد واپس لیا ہے۔

(جاری ہے)

یاسر عبد ربہ کا "فلسطین پیس کولیشن سینٹر" اسرائیل کے ساتھ لڑائی کے خاتمے اور آزاد فلسطینی ریاست کیقیام کے لیے اسرائیلی امن کارکنوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اور اسے کئی ممالک کی جانب سے بھی معاونت حاصل ہے۔

گذشتہ ہفتے صدر محمود عباس نے ایک صدارتی فرمان جاری کیا تھا جس میں "فلسطین پیس کولیشن سینٹر" کو بند اور ادارے کی تمام املاک فلسطینی وزارت اطلاعات کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے کو کو بتایا کہ پیس سینٹر کے غیرملکی معاونت کاروں اور یورپی مندوبین نے فلسطینی اتھارٹی پر ادارے کو بند نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا جس کے بعد صدر عباس نے اپنا فیصلہ تبدیل کرلیا ہے۔

فلسطینی صدر کے قانونی مشیر حسن العوری نے بھی "پیس کولیشن سینٹر" پرپابندی کا صدارتی فیصلہ تبدیل کیے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ صدر نے سینٹر پرپابندی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ رام اللہ میں ایک فلسطینی سفارت کار نے بتایا کہ فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے سوئٹرزلینڈ کی حکومت کو ارسال کردہ مکتوب میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ یاسرعبد ربہ کی زیرنگرانی چلنے والے ادارے" فلسطین پیس کولیشن سینٹر" پرپابندی عاید نہیں کی جائے گی اور یہ ادارہ آزادانہ اپنا کام جاری رکھے گا۔

قبل ازیں جب فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے پیس کولیشن سینٹر پر پابندی کا اعلان کیا گیا تو اس کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھی تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ صدر محمود عباس کے حالیہ فیصلوں کا مقصد تنظیم آزادی فلسطین میں اپنے اختیارات کو مزید وسعت دینا اور سیاسی مخالفین کو دباؤمیں لا کراْنہیں خاموش کرانا ہے۔ پچھلے ماہ صدر عباس نے یاسرعبد ربہ کو تنظیم آزادی فلسطین کے سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

یاسرعبد ربہ تحریک فتح کے دیرینہ رہ نماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے صدر محمود عباس کی پالیسیوں کو باربار کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دونوں میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔یاسرعبد ربہ نے "فلسطین پیس کولیشن سینٹر" سنہ 2003ء میں قائم کیا تھا جس کی بنیاد رکھنے میں سابق فلسطینی لیڈر یاسرعرفات نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس تھینک ٹینک کیقیام کا مقصد اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کوآگے بڑھانا اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہونے والی سفارتی مساعی کو مربوط کرنا تھا۔ یورپی ملکوں سوئٹرزلینڈ، ڈں مارک، سویڈن اور ہالینڈ کی جانب سے اس ادارے کو مالی معاونت حاصل رہی ہے۔