شہریار خان نے نجم سیٹھی سے اختلافات یا بورڈ میں تقسیم کی خبروں کو سختی سے مسترد کردیا ، نجم سیٹھی کے خیالات کا مکمل احترام کرتا ہوں ، بورڈ میں کسی قسم کی تقسیم یا گروپنگ نہیں، انہیں بورڈ کے پیٹرن ان چیف ویزر اعظم نواز شریف نے نامزد کیا ہے اور وہ ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، شہریار خان ، میں ایک منتخب چیئرمین ہوں اور یقیناً میری بات کی اہمیت ایک نامزد رکن سے زیادہ ہوتی ہے، پڑوسی ملک سے کرکٹ سیریز نہ کھیلنے سے پاکستان کرکٹ کی بقا کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، چیئرمین پی سی بی ،ہمارا مقصد ٹیموں کی تعداد کو کم کرنا ہے تاکہ ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کے معیار کو بلند کر سکیں،ہمارے ڈومیسٹک سسٹم میں 24 ٹیمیں ہیں اور یہ تعداد دنیا میں کرکٹ کھیلنے والے ملکوں میں سب سے زیادہ ہے، انٹرویو

ہفتہ 29 اگست 2015 08:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اگست۔2015ء)چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) شہریار خان نے نجم سیٹھی سے اختلافات یا بورڈ میں تقسیم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نجم سیٹھی کے خیالات کا مکمل احترام کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) اور ہندوستان سے سیریز کے معاملے پر پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور شہریار خان کے بیانات میں ایک دوسرے کی باتوں کی نفی کی گئی جس سے پی سی بی کے گروپس میں بٹنے کے تاثر کو تقویت ملی۔

تاہم پی سی بی چیئرمین ے اپنا حالیہ بیان میں اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ میں کسی قسم کی تقسیم یا گروپنگ نہیں، نجم سیٹھی کو بورڈ کے پیٹرن ان چیف ویزر اعظم نواز شریف نے نامزد کیا ہے اور وہ ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیئرمین میں ہوں اور تمام تر فیصلے میں ہی کرتا ہوں، انہیں منظور کرنے یا نہ کرنے کا اختیار میرے پاس ہے، بورڈ میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں اور میرے خیال میں نہ ہی وزیر اعظم ہم پر اپنے احکامات مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نجم سیٹھی کے اپنے خیالات ہیں جن کا میں احترام کرتا ہوں لیکن ہم سب ایک صفحے پر ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک منتخب چیئرمین ہوں اور یقیناً میری بات کی اہمیت ایک نامزد رکن سے زیادہ ہوتی ہے۔ہندوستان سے سیریز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک سے کرکٹ سیریز نہ کھیلنے سے پاکستان کرکٹ کی بقا کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

شہریار خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیریز مشکل نظر آتی ہے اور ہمیں اس حقیقت کے ساتھ جینا ہو گا کہ ہندوستان ہمارے ساتھ نہیں کھیل رہا۔’بی سی سی آئی نے ہمیں باقاعدہ انکار نہیں کیا لیکن ہم اس غیر یقینی کیفیت کے ساتھ زیادہ عرصہ انتظار نہیں کر سکتے اور ہمیں کوئی متبادل پلان ڈھونڈنا ہو گا، ہم پلان بی پر عملد رآمد سے قبل مزید ایک سے دو ماہ انتظار کریں گے‘۔

’مجھے امید ہے کہ ماحول میں بہتری آئے گی لیکن اس وقت بہت زیادہ سیاسی تناوٴ ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہت کشیدہ ہیں لیکن اس سے کرکٹ کو متاثر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بالاآخریہ ہی وہ چیز ہے کہ جسے تناوٴ کو کم کر سکتی ہے‘۔ہندوستان کی جانب سے سیریز کھیلنے سے انکار پر پاکستان کو نشریاتی حقوق اور استہاری معاہدوں کی مد میں تقریباً آٹھ کروڑ ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

شہریار نے کہا کہ ہندوستانی بورڈ یقیناً مالی طور پر بہت مضبوط ہے لیکن ایسا نہیں کہ ان سے کھیلے بغیر ہماری بقا پر کوئی فرق پڑے گا تاہم ہمارا موقف ہے کہ سیاست اور کھیل کو الگ الگ رکھنا چاہیے لہٰذا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ معاہدے کی یادداشت کے مطابق سیریز کو بحال کیا جا سکے۔پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں مستقل تبدیلیوں کے حوالے سے سوال پر چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ٹیموں کی تعداد کو کم کرنا ہے تاکہ ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کے معیار کو بلند کر سکیں۔

واضح رہے کہ یہ گزشتہ چار سالوں میں تیسرا موقع ہے کہ پی سی بی نے اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈومیسٹک سسٹم میں 24 ٹیمیں ہیں اور یہ تعداد دنیا میں کرکٹ کھیلنے والے ملکوں میں سب سے زیادہ ہے، اس سے ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کا معیار گر رہا ہے چیئرمین پی سی بی کے مطابق ہم نے کرکٹ کے تمام حلقوں اور اسٹیک ہولڈرز سے اس حوالے سے بات چیت کی اور وہ ٹیموں کی تعداد 16 کرنے کے حق میں ہیں۔