امریکا کو شام میں داعش کے خلاف القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے ساتھ کام کرنے بارے سوچنا چاہیے،ڈیوڈ پیٹریاس

جمعرات 3 ستمبر 2015 09:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2015ء ) امریکی خفیہ تحقیقاتی ادارے سنٹرل ایٹیلنجس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق چیف اور ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا کو شام میں داعش کے خلاف القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیئے گئے ایک بیان میں پیٹرس کا کہنا تھا کہ القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ کو داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننے کے لیے قائل کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’عراق اور شام میں مسلح کارروائیاں کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف ہمیں کسی بھی حالت میں النصرہ فرنٹ کو استعمال یا ان کو مدد فراہم کرنی چاہیے۔‘سابق سی آئی اے چیف کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے کچھ جنگجو نظریات کے بجائے دیگر وجوہات کی بنا پر داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننا چاہے گے۔

(جاری ہے)

پیٹریاس کا نام امریکا میں اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب انھوں نے 2007ء میں عراق میں فوجیوں کے اضافے کی نگرانی کی تھی اور اس وقت امریکی رہنما عراق کے جنگی نتائج سے بے حد پریشان تھے۔

ڈیلی بیسٹ کے مطابق بیشتر امریکی حکام نے سابق سی آئی اے کے ان خیالات کو سیاسی طور پر خطرناک قرار دیتے ہوئے ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔یاد رہے کہ رواں سال 62 سالہ پیٹریاس کو اپنی بیوی کو خفیہ راز فراہم کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ایک لاکھ ڈالر جرمانے کی سزاسنائی گئی تھی

متعلقہ عنوان :