امریکی سی آئی اے نے خفیہ معلومات کے افشا ہونے کے بعد بیجنگ میں امریکی سفارت خانے سے اپنا تمام عملہ واپس بلا لیا

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 09:02

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2015ء)امریکہ میں واشنگٹن پوسٹ اخبار کے مطابق انٹیلی جنس کے ادارے سی آئی اے نے خفیہ معلومات کے افشا ہونے کے بعد بیجنگ میں امریکی سفارت خانے سے اپنا تمام عملہ واپس بلا لیا ہے۔رواں سال اپریل میں ایک بڑے پیمانے کے سائبر اٹیک میں امریکی حکومت کے دو کروڑ سے زیادہ ملازمین کا ڈیٹا چوری ہوا تھا۔سکیورٹی کمپنیز نے اس حملے کی ذمہ داری چینی ہیکرز پر ڈالی ہے۔

سی آئی اے کے ایک ترجمان نے اخبار کو بتایا کہ عملے کو واپس بلانا ایک احتیاطی تدبیر ہے۔جبکہ چوری ہونے والی فہرستوں میں سی آئی اے کے عملے کی معلومات نہیں ہے البتہ اس میں سفارت خانے میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں سے متعلق سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی تفتیش کا ریکارڈ موجود ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ریکارڈ روایتی طور پر سفارت خانوں میں کام کرنے والے سی آئی اے کے عملے کے نہیں رکھے جاتے لیکن اگر چینی انٹیلی جنسں کے پاس پہلے سے موجود سفارت خانے کے عملے کی فہرست کا اس ریکارڈ سے موازنہ کریں تو وہ آسانی سے ان میں موجود ایجنٹس کی شناخت کر سکتے ہیں۔

انٹلیجنس لیک کے بارے میں امریکی نیشنل انٹیلی جنس ادارے کے سربرہ جیمز کلیپر نے سینیٹ میں فوجی امور سے متعلقہ کمیٹی کو بھی آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ انٹلیجنس میں کام کرنے والے لوگوں کے لیے اس لیک کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ جس طرح سائبر حملوں کا الزام چین پر لگایا جا رہا ہے، امریکہ بھی ایسیی سائبر حملے کرتا ہے اور ان کے بقول سائبر جاسوسی می’امریکہ کمزور نہیں ہے۔‘