”کامیابی کی کہانی، پیف سکالرز کی زبانی“،محنت میں عظمت کی داستانیں سن کر وزیراعلیٰ سمیت تمام شرکاء دنگ رہ گئے،شہبازشریف کے روپ میں مسیحا ملا ہے جس نے غریب گھرانوں کے بچوں کے تعلیمی خواب پورے کر دیئے،پیف سکالرز کا وزیراعلیٰ شہبازشریف کو زبردست خراج تحسین، دعائیں اور اظہار تشکر

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 08:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2015ء) پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے زیراہتمام ایک لاکھ طلبا و طالبات کو تعلیمی وظائف کی فراہمی کا ہدف مکمل ہونے پر ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب میں پیف سکالرز نے پنجاب کے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کو پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے قیام پر زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور تعلیم کیلئے وسائل کی فراہمی پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔

رنگساز حاجی غلام فرید کے بیٹے پیف سکالر ڈاکٹر محمد مرتضیٰ نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک رنگساز مزدور کا بیٹا ہوں۔ حصول تعلیم میرا خواب تھا جو پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی بدولت ممکن ہوا کہ ایک رنگساز کا بیٹا ڈاکٹر بن گیا ہے۔ اس نے بتایا کہ میں نے 2008ء میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور مجھے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں داخلہ تو مل گیا لیکن غربت کی وجہ سے تعلیم کے اخراجات پورے کرنا میرے لئے ناممکن تھا۔

(جاری ہے)

اسی دوران مجھے پیف کا خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ میرے تعلیمی اخراجات کی ذمہ دار پیف نے اٹھا لی ہے اور آج اسی پیف کی بدولت میں ڈاکٹر بن چکا ہوں اور اب سرجری میں سپیشلائز کرنے جا رہا ہوں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ نے کہا کہ نوجوانو ں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں شہبازشریف کی صورت میں ایک مسیحا ملا ہے جو ان کے مستقبل کو سنوارنے کی سوچ رکھتا ہے اور اس کیلئے عملی اقدامات بھی کر رہا ہے۔

ایک ریٹائرڈ معلم کی بیٹی پیف سکالر خوشنود یاسین نے بتایا کہ میں نے کیمسٹری میں ایم فل کیا ہے اور گولڈمیڈل حاصل کیا ہے۔ اس نے کہا کہ میرے والد نے مجھ سے کہا ہے کہ یہ گولڈمیڈل شہبازشریف کے گلے میں ڈال دینا کیونکہ وہی اس کے حقدار ہیں اور ان کی بدولت ہی تمہیں یہ اعزاز ملا ہے۔ میں اپنے والد کی خواہش کی تکمیل میں اپنا گولڈمیڈل پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کے نام کرتی ہوں جن کے سینے پر پہلے ہی کئی قیمتی گولڈمیڈلز سجے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا غریب گھرانے سے تعلق ہے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا میرا خواب تھا جو پیف نے پورا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وطن عزیز کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنا چاہتے ہیں اور میں اس سفر میں ان کے قافلے کی سرخیل بنوں گی۔ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے انجینئر بننے والے پیف سکالر محمد اکرام نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ میرے والد محنت کش ہیں جو محنت مزدوری کرکے گھر کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کیلئے اخراجات کی فراہمی میرے لئے ممکن نہ تھی۔ اس بات کا کریڈٹ شہبازشریف کو جاتا ہے جن کی بدولت ایک مزدور کا بیٹا آج انجینئر بن چکا ہے۔ میری دعا ہے کہ شہبازشریف اسی طرح ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں۔ انجینئر محمد اکرام کے والد محمد صدیق نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بیٹے کو انجینئر بنانا میرا خواب تھا جو پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے پورا کیا ہے جس پر میں ان کا بے حد شکرگزار ہوں اور ان کیلئے دعا گو ہوں۔

ایک اور پیف سکالر سیماب حسن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلئے صبح 5 بجے سے 7 بجے تک اپنے والد کے ساتھ سبزی منڈی میں محنت مزدوری کرتا تھا۔ تعلیم سے میرا دیوانگی کی حد تک لگاؤ تھا لیکن حصول تعلیم میں وسائل کی کمی آڑے آ رہی تھی۔میں نے میٹرک کے امتحانات میں ضلع بھرمیں پہلی پوزیشن حاصل کی اور مجھے لمز میں داخلہ مل گیا لیکن اس یونیورسٹی کے تعلیمی اخراجات پورے کرنا میرے بس کی بات نہ تھی۔

میرے باپ کی خواہش تھی کہ اگر مجھے اپنا گھر بھی بیچنا پڑا تو بھی میں تجھے تعلیم ضرور دلاؤں گا۔ میری اور میرے والد کی یہ خواہش پیف نے پوری کردی اور آج میں عوام الناس کی فلاح و بہبود کیلئے امریکہ میں کام کرنے والے ہیلتھ ایجوکیشن کے ادارے میں بطور ڈائریکٹر کام کر رہا ہوں اور یہ سب کچھ وزیراعلیٰ شہبازشریف اور پیف کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں شہبازشریف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرا تعلیم کا خواب پورا کرکے میری بے معنی زندگی کو بامقصد بنا دیا۔ محنت کش شمعون کے بیٹے عرفان شمعون نے اپنی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ میں پیف کی بدولت بی ایس سی الیکٹریکل انجینئر بن چکا ہوں اور این ٹی ڈی سی واپڈا ہاؤس میں اسسٹنٹ مینجر کے طو رپر اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد ٹیوٹا میں درجہ چہارم کے ملازم ہیں اور میٹرک کی تعلیم کے بعد اعلیٰ تعلیم کا حصول میرے لئے ناممکن لگ رہا تھا۔ سکول کے اخراجات ادا کرنے ہی مشکل تھے تو کالج کے اخراجات میں کیسے ادا کر سکتا تھا لیکن میری والدہ مجھے ہر صورت افسر بنانا چاہتی تھی۔ اس نے اپنا زیور بیچ کر مجھے تعلیم دلانے کا فیصلہ کیا۔ ماں کی اس قربانی سے میں نے ایف ایس سی تو کر لی اور انجینئرنگ یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس میں داخلہ بھی مل گیا لیکن اب تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا میرے لئے ممکن نہ تھا۔

اسی دوران پیف کا خط میری زندگی میں خوشی کا پروانہ بن کر آیا جس کی بدولت میرا انجینئر بننے کا خواب پورا ہو گیا اور مجھے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کی بدولت باعزت روزگار ملا ہے۔ اس موقع پر عرفان سیموئیل کے والد شمعون مسیح نے ڈائس پر آ کر وزیراعلیٰ شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ شہبازشریف کی بدولت ہی میرے بیٹے کو منزل ملی ہے۔

فاسٹ یونیورسٹی سے ماسٹر کرنے والی پیف سکالر صبا صفدر نے کہا کہ میں آج جس مقام پر کھڑی ہوں یہ مقام مجھے پیف کی بدولت ہی ملا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کا خواب شہبازشریف نے پورا کر دیا ہے۔ پیف میری دوسری ماں ہے جس نے مجھے پڑھایا ہے۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والی پیف سکالر ماریہ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد ایک کسان ہیں جو مجھے کسی صورت تعلیم نہیں دلا سکتے تھے۔

ڈاکٹر بننا میری خواہش تھی لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے میری یہ خواہش پوری نہ ہو سکی، تاہم میں نے پیف کی بدولت بی ایس سی کر لی ہے اور میں حیران ہوں اور خوش بھی کہ لاہور میں بیٹھے ہوئے ایک لیڈر جس کا نام شہبازشریف ہے، وہ مہمند ایجنسی کی بیٹی کے مسائل سے آگاہ ہے۔ ہم فاٹا سے تعلق رکھنے والے پیف سکالرز پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کے ممنون ہیں جنہوں نے ہم جیسے بے سہارا حصول تعلیم کے خواہشمندوں کے سروں پر ہاتھ رکھا اور ہمیں تعلیم دلائی۔

ہمیں یقین ہو چلا ہے کہ اب وسائل کی کمی فاٹا کی لڑکیوں کی حصول تعلیم میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ہم پر جو شفقت اور عنایت کی ہے اسے ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ محنت میں عظمت کی داستانیں سن کر محنت میں عظمت کی داستانیں سن کر وزیراعلیٰ سمیت تمام شرکاء دنگ رہ گئے۔

متعلقہ عنوان :