نیب کا کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل، قیام سے لیکر اب تک بدعنوان عناصر سے 264.398 ملین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی گئی ،رپورٹ ،ادارے کو اب تک 2 لاکھ 82 ہزار 931 شکایات موصول ہوئیں، 6 ہزار 250 انکوائریوں، 3 ہزار 142تحقیقات کی منظوری دی گئی ، بدعنوانی کے2 ہزار 330 ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے،2013 کے مقابلے میں 2014میں نیب کو دوگناشکایات موصول ہوئیں، 42 فیصد لوگ نیب ، 30 فیصد پولیس پر اعتماد کرتے ہیں، پلڈاٹ رپورٹ

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 08:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2015ء) قومی احتساب بیورو( نیب) نے کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنے قیام سے لیکر اب تک بدعنوان عناصر سے 264.398 ملین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔ نیب کو اپنے قیام سے لیکر اب تک 2 لاکھ 82 ہزار 931 شکایات موصول ہوئیں، 6 ہزار 250 انکوائریوں، 3 ہزار 142تحقیقات کی منظوری دی گئی جبکہ بدعنوانی کے2 ہزار 330 ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے۔

2013 کے مقابلے میں 2014میں نیب کو دوگناشکایات موصول ہوئیں،غیر جانبدار اداروں سمیت پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 30 فیصد پولیس پر اعتماد کرتے ہیں رپورٹ کے مطابق کرپشن سے نہ صرف ترقی اورخوشحالی کا عمل رک جاتا ہے بلکہ ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، ان حقائق کے پیش نظر1999ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے کے طور پر قیام عمل میں لایا گیا اور اسے بدعنوانی ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تاکہ شواہد کی بنیاد پر بلا امتیاز احتساب کا عمل یقینی بنایا جا سکے ، یہ ادارہ نیب آرڈیننس 1999کے تحت کام کر رہا ہے ملک بھر سمیت فاٹا اور گلگت بلتستان نیب کے دائرہ کار میں آتے ہیں، نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے جبکہ اس کے 7 علاقائی دفاتر ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے یہ منصب سنبھالنے کے بعد جہاں بہت سی اصلاحات متعارف کرائی ہیں وہاں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی سٹریٹجی وضع کی ہے، نیب ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لیکر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 264.398 ملین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔

نیب کو 2 لاکھ 82 ہزار 931 شکایات موصول ہوئیں، 6 ہزار 250 انکوائریوں، 3 ہزار 142 انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی جبکہ بد عنوان عناصر کے خلاف 2 ہزار 330 ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔۔2013 کے مقابلے میں 2014میں نیب کو دوگناشکایات موصول ہوئیں۔ گزشتہ دو سال کے ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب عملہ بھرپور انداز میں اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔

اپنے فرائض کو بدعنوانی کیخلاف جنگ سمجھ کر قومی فریضہ کے طور پر ادا کر رہا ہے۔ شکایات میں اضافہ سے عوام کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ گزشتہ سال جاری کی گئی پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈکس میں پاکستان 175 ویں نمبر سے 126 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور پاکستان نے یہ پوزیشن چیئرمین نیب کی کوششوں سے حاصل کی ہے۔

نیب نے نوجوانوں کو کرپشن کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نوجوانوں میں کرپشن کیخلاف آگاہی فراہم کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار سازی کی 4 ہزار 30 انجمنیں قائم کی گئی ہیں ۔ نیب نے اپنے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع مقداری گریڈنگ نظام وضع کیا ہے اس گریڈنگ نظام کے تحت نیب کے علاقائی بیوروز کو 80 فیصد نمبر حاصل کرنے پر آؤٹ شاندا جبکہ 60 سے 79 فیصد نمبر حاصل کرنے پربہت اچھا اور 40 سے 49 فیصد تک اچھا اور40 فیصد سے کم نمبر حاصل کرنے پراوسط سے کم درجہ دیا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب نے نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری ، انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اورعلاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمے سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے تاکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو انتباہ کا معیاری اور مقداری جائزہلیا جا سکے۔

نیب نے بنیادی ڈھانچہ اور کام کے اوقات میں بہتری لائی ہے۔ مقدمات کو بروقت نمٹانے کیلئے زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے جس میں شکایات کی جانچ پڑتال سے لیکر مقدمے کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کے مراحل شامل ہیں۔ سینئر سپروائزری افسران کے تجربات اور اجتماعی دانش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 10 سال کے عرصہ کے بعد انوسٹی گیشن افسران کیلئے معیاری آپریٹنگ کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انوسٹی گیشن آفیسر اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام تشکیل دیا گیا ہے اس سے نہ صرف کام کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکے گا۔ روزانہ ہفتہ وار اور ماہانہ رپورٹس اور جائزے کے ذریعے نیب میں قانون پر عملدرآمد اور قانونی امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

نیب نے کرپشن کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا نے کیلئے ان کو چار درجوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 100 سے 200 ملین روپے کے مقدمات کو عام جبکہ 500 سے 1000 ملین روپے کے مقدمات کو کمپلیکس اور ہزار ملین روپے سے زائد کے مقدمات کو میگامقدمات قرار دیا جائے گا۔ نیب نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں ادارہ جاتی احتساب کی مہم شروع کی ہے اور قانون کے مطابق قابل اور ماہر افسران اس مقصد کیلئے تعینات کئے گئے ہیں۔

نیب میں خصوصی انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ نیب میں افسران، پراسیکیوٹرز اور فیلڈ میں کام کرنے والے اہلکاروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے جائزے اور نگرانی کا موثر خود کار نظام قائم کیا گیا ہے اس سے موجودہ کاغذات پر مبنی اور زیادہ وقت طلب رپورٹنگ کے نظام سے چھٹکارہ حاصل ہو گا اور افسران کی کارکردگی اور معیار میں بہتری آئے گی۔

نیب نے راولپنڈی اسلام آباد ریجنل بیورو میں فرانزک سائنس لبیارٹری قائم کی ہے۔ نیب افسران کی استعداد کار میں اضافے کیلئے اسلام آباد میں نیب کی انٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنے کا خواہاں ہے ۔ نیب چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی دانشمندانہ قیادت میں بدعنوانی کیخلاف زیرو ٹالرننس کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ نیب ملک بھر میں کرپشن کے خاتمے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب کو امید ہے کہ سول سوسائٹی، میڈیااور معاشرے کے تمام طبقوں کی مشترکہ کوششوں سے کرپشن کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :