لندن کا یورپی یونین میں رہنے سے فائدہ ہے یا نقصان ، وزارت خزانہ کی سلیکٹ کمیٹی جائزہ لے گی ، برطانوی حکومت یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت کے سلسلے میں 2017 کے آخر میں ریفرنڈم کرانے کا ارادہ رکھتی ہے ، اگر ان کی مطلوبہ اصطلاحات کی تجویز مان لی گئی تو وہ برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کریں گے، برطانوی وزیراعظم

اتوار 11 اکتوبر 2015 09:07

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2015ء)برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کے ’فائدے اور نقصانات‘ کا وزارتِ خزانہ کی سلیکٹ کمیٹی جائزہ لے گی۔حکومت یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت کے سلسلے میں 2017 کے آخر میں ریفرنڈم کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون یورپی یونین میں اپنے ملک کی رکنیت برقرار رکھنے کی شرائط پر گفت و شنید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مذکورہ کمیٹی رکنیت کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے گی۔

مختلف موضوعات میں سے ایک اہم مسئلہ شہریوں اور مالِ تجارت کی آزادانہ نقل و حمل بھی ہے۔سلیکٹ کمیٹی کے ارکان ان شرائط پر بھی غور کریں گے جن کے تحت برطانیہ یورپی یونین سے نکل سکے، مگر ساتھ ہی اسے یورپی اشیائے تجارت اور منڈیوں تک رسائی بھی حاصل رہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اس فیصلے کے برطانیہ میں خدمات کے شعبے پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔اگرچہ مذکورہ ریفرنڈم کے لیے کسی حتمی تاریخ کا تعین اب تک نہیں کیا گیا ہے تاہم کیمرون نے 2017 کے اختتام پر اس کے انعقاد کا وعدہ کیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اگر ان کی مطلوبہ اصطلاحات کی تجویز مان لی گئی تو وہ برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کریں گے۔سلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین اور حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان، اینڈریو ٹائری کا کہنا ہے: ’یہ انکوائری وسیع البنیاد ہوگی جو برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نکلنے کے معاشی اور مالی اثرات کا جائزہ لے گی۔‘

متعلقہ عنوان :