مسلم شدت پسند گروہ کا پیچھا کریں گے،اسرائیلی وزیراعظم، تشدد کے تازہ واقعات کو ہوا دینے کی ذمہ داری فلسطینی گروہ اسلامی تحریک پر عائد ہو تی ہے،نیتن یاہو

منگل 20 اکتوبر 2015 09:22

یر وشلم(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2015ء)اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف کارروائیاں کریں گے، جو اسرائیل میں اسلامی تحریک کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں۔امریکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق اسرائیل میں تشدد کے تازہ واقعات کو ہوا دینے کی ذمہ داری فلسطینی گروہ اسلامی تحریک پر عائد کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ہر محاذ پر کارروائی کرتے ہوئے تشدد کی اس لہر کا خاتمے کر دے گی۔

انہوں نے کہا اس اس تحریک کو ملنے والی تمام اعانت اور خصوصی مالی اعانت کا مکمل انسداد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔یہ بات اہم ہے کہ قریب ایک ماہ قبل نئے یہودی سال کے آغاز پر فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اس تشدد کی بنیادی وجوہات وہ افواہیں تھی کہ اسرائیل ٹیمپل ماوٴنٹ میں قائم مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

ٹیمپل ماوٴنٹ یہودیوں کے لیے سب سے مقدس مقام ہے، جب کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا سب سے مقدس مقام۔ فلسطینی مسجد اقصیٰ کو اپنی قومیت کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔اسرائیل کا الزام ہے کہ فلسطینی جھوٹے دعوے کر کے تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، تاہم فلسطنیوں کا کہنا ہے کہ تشدد کی بنیادی وجہ 50 برس گزر جانے کے باوجود بھی اسرائیل فلسطینی مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتا۔ امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے قیام امن کے لیے دو ریاستی حل کی تجاویز کے باوجود فریقین کے درمیان کوئی حتمی معاہدہ یا ٹھوس بات چیت آگے نہیں بڑھ پائی ہے اور ایسا نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں فلسطینی اپنی الگ ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو پائیں گے۔

متعلقہ عنوان :