زخمی جنگجووٴں کے علاج پر سزا نہیں دی جا سکتی: ایم ایس ایف ، افغا نستا ن میں میں موجود ہسپتالوں پر حملے نہ کیے جائیں، رپورٹ

ہفتہ 7 نومبر 2015 09:07

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6نومبر۔2015ء )بین الاقوامی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے قندوز میں اپنے ہسپتال پر حملے کی ابتدائی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طبی عملے کو جنگجووٴں کا علاج کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی اور اس بات پر اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہسپتالوں پر حملے نہ کیے جائیں اور جنگجووٴں کو بلا امتیاز علاج فراہم کیا جائے۔

13 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شب دو بجے حملے کا آغاز ہوا۔ کابل میں ایم ایس ایف کے دفتر کو قندوز حملے کی اطلاع رات دو بجکر 19 منٹ پر دی گئی تھی۔ تین بجکر18 منٹ تک تنظیم کے حکام اور متعلقہ اداروں سمیت امریکی دفاعی حکام کو حملے کی خبر مل چکی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے وقت ہسپتال میں 105 مریض موجود تھے۔

(جاری ہے)

جن میں تین حکومتی سپاہی تھے جبکہ 20 زخمی طالبان تھے۔ مقامی سٹاف کی تعداد 140 تھی جبکہ بین الاقوامی سٹاف کے نو اراکین موجود تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ آئی سی یو میں ہی کیا گیا جہاں موجود مریض اپنے بستروں پر ہی جل کر ہلاک ہو گئے۔ آپریشن تھیٹر میں موجود دو مریض بھی ہلاک ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے عملے میں سے کسی بھی شخص نے یہ نہیں بتایا کہ وہاں کوئی مسلح جنگجو موجود تھا یا اس نے امریکی حملے سے پہلے یا اس دوران لڑائی کی ہسپتال کے عملے کے اراکین نے اپنے بیانات میں بتایا کہ امریکی حملہ آور جہاز سے زمین پر موجود افراد کو براہ راست نشانہ بھی بنایا جا رہا تھا۔

حملے کے بعد تصاویر کے جائزیاور سٹاف کے بیانات سے یہ بات واضح ہے کہ حملے کا بنیادی مرکز ہسپتال ہی تھا۔ اس کے علاوہ ایم ایس ایف کے پورے کمپاوٴنڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے عملے میں سے کسی بھی شخص نے یہ نہیں بتایا کہ وہاں کوئی مسلح جنگجو موجود تھا یا اس نے امریکی حملے سے پہلے یا اس دوران لڑائی کی۔ رپورٹ کے مطابق ہلاک شدگان کی کل تعداد 30 ہے جن میں 10 مریض اور 13 عملے کے اراکین کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے تاہم سات ایسی لاشیں تھیں جن کی ابھی شناخت نہیں ہوئی۔

دو مریض اور ہسپتال کے عملے کا ایک رکن اب بھی لاپتہ ہیں۔ تین سے چار بجے تک ہسپتال کا عملہ کمپاوٴنڈ کے ان حصوں میں رہا جہاں انھوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسی وقت افغان سپیشل فورس کے اہلکار بھی عمارت میں داخل ہوئے وہ طالبان کو تلاش کر رہے تھے۔ اس وقت ہسپتال کی عمارت کے باہر لڑائی جاری تھی اور ایک ایمبولینس بھی اس کی زد میں آئی اور اس پر گولیوں کے نشان موجود ہیں۔صبح ساڑھے سات سے آٹھ بجے کے درمیان ایم ایس ایف کا بین الاقوامی سٹاف اور آئی سی آر سی کے اراکین ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ انھوں نے افغان فوج کے بجائے اپنی تنظیم کی گاڑی کو استعمال کرنے کو ترجیح دی۔ صبح ساڑھے آٹھ بجے اطلاع ملی کی ہسپتال کے مرکزی گیٹ پر پھر لڑائی شروع ہو گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :