افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے مقامی کمانڈر سمیت 24شدت پسند ہلاک ،متعدد زخمی

جمعرات 2 مارچ 2017 20:59

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)افغانستان میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 24شدت پسند ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے ۔افغان میڈیا کے مطابق دو مشرقی صوبوں میں افغان سپیشل فورسز کے آپریشن میں 24شدت پسند مارے گئے ۔صوبہ لوگر کے ضلع چارکھ میں افغان کمانڈوز کے نائٹ ریڈ کے دوران 16طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 8کو گرفتارکرلیا گیا ۔

چھاپہ مخصوص انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر مارا گیا ۔ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا ایک مقامی رہنما ثناء گل بھی شامل ہے ۔سیکورٹی فورسز نے کاروائی کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا۔مشرقی صوبہ ننگرہار میں ضلع لال پور کے علاقے میں فضائی کاروائی میں داعش کے 8جنگجو مارے گئے ۔صوبہ واردک میں سپیشل آپریشن فورسز نے 4طالبان جنگجو ئوں کو بھی گرفتار کرلیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب دارالحکومت کابل میںگزشتہ روز ہونے والے 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22ہوگئی جبکہ 120دیگر افراد زخمی ہیں۔۔وزارت صحت کے ترجمان اسماعیل کواسی نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22ہوگئی جبکہ 120دیگر افراد زخمی ہیں جنھیں مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے ۔ خودکش حملوں میں پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا، جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی۔

مغربی کابل میں پولیس اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں خودکش بمبار نے بارود سے بھر گاڑی تھانے کے گیٹ سے ٹکرادی۔وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔دوسرے حملے میں پیدل چل کر آنے والے خودکش بمبار نے مشرقی کابل میں انٹیلی جنس ایجنسی کے دفاتر کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

میڈیا کے نام اپنے پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا۔خاتون پولیس اہلکار منیزہ کا کہنا تھا کہ ہم کھانے والے کمرے میں تھے کہ اسی دوران زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد کچھ دیر کے لیے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا۔حملے کا نشانہ بننے والا یہ پولیس اسٹیشن، ملٹری اسکول کے ساتھ ہی واقع ہے جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آور کا اصل ہدف یہ اسکول ہی تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اور ان کے غیر ملکی آقا ایک بار پھر ملک میں دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے حملوں کو سینئر طالبان کمانڈر ملا سلام کی حالیہ ہلاکت کا ردعمل قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ دہشت گرد اپنے جنگجوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :