وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی سفارشات کی اصولی منظوری دیدی

منظوری کے بعد ایف سی آرقوانین کا خاتمہ ہو جائے گا، فاٹا میں وفاق کا عمل دخل نہیں ہو گا قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن اور پاکستان سے پیار کرنے والے ہیں، وقت آگیا ہے ان کی محرومی کو ختم کر کے قومی دھارے میں شامل کیا جائے،وزیراعظم کا کابینہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 2 مارچ 2017 17:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی جس کے بعد ایف سی آرقوانین کا خاتمہ ہو جائے گا اور فاٹا میں وفاق کا عمل دخل نہیں ہو گا بلکہ یہ خیبر پختونخواہ کا حصہ بن جائے گا جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن اور پاکستان سے پیار کرنے والے ہیں، وقت آگیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے افراد کی محرومی کو ختم کرتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔

جمعرات کو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی جانب سے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کر نے کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد نے وزیراعظم نوازشریف کو سفارشات پیش کیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا سمیت دیگر وفاقی وزراء اور فاٹا اراکین اسمبلی نے شرکت کی ۔

سفارشات کمیٹی کی جانب سے فاٹا اصلاحات کا مختلف شعبوں میں اصلاحات کا جامع پلان پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ایف سی آر کا خاتمہ آئینی اصلاحات کے ساتھ کیا جائے ، فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے کی سفارش بھی کی گئی جس میں فاٹا کوکے پی کے میں ضم کر نے کے لئے پانچ سال کا عرصہ درکار ہو گا ۔فاٹا میں جامع ترقی کا عمل شروع کر نے کی بھی سفارش کی گئی ہے جرگہ سسٹم کو بحال کر نے کی سفارش بھی کی گئی تاکہ فاٹا کی عوام اپنے آبائی رسم و رواج برقرار رکھ سکیں ۔

اس کے علاوہ فاٹا میں سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ اور شریعت کورٹ کے بنچز بھی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ۔دس سالہ منصوبہ تیار کرکے فاٹا کی ترقی کا عمل شروع کیا جائے ، اس حوالے سے فاٹا کونسل بھی تشکیل دی جائے گی اور ساتھ میں پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن اربن سیکرٹریٹ اور الیکشن کمیشن کے دفاتر قائم کر نے کی بھی تجویز دی گئی ہے جبکہ مقامی حکومتوں کا نظام لانے کے حوالے سے بھی کہا گیا تاکہ وہاں پر ترقی کا کام شروع کر نے کے لئے مقامی حکومتوں کو شامل کر نے اور لوکل باڈی اور پارٹی بنیادوں پر انتخابات فوری طور پر کرائے جانے کی سفارش کی گئی ۔

این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا تین فیصد حصہ مختص کیا جائے ، فاٹا میں فوج کے انخلاء کے لئے لیویز میں 20ہزار مقامی افراد بھرتی کئے جائیں اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیساتھ جدید تربیت ایف سی کی بھی کی جائے تاکہ افغانستان کے ساتھ منسلک راستوں کو محفوظ بنایا جاسکے کیونکہ بارڈر کے ساتھ کچھ ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں پر افغانستان کیساتھ لوگوں کا کھلے عام آنا جانا جاری ہے وہاں پر بارڈر سکیورٹی اور مینجمنٹ کے حوالے سے بھی فاٹا اصلاحات میں سفارش کی گئی تاکہ سکیورٹی اور مینجمنٹ سسٹم کو مضبوط بنایا جائے۔

کے پی کے میں این ایف سی ایوارڈ کو بڑھانے اور فاٹا کے لئے تین فیصد مخصوص حصہ مختص کر نے کی بھی سفارش کی گئی ہے جس کی وزیراعظم محمد نوازشریف نے سفارشات کی منظوری دیدی اور اس کے ساتھ انہوں نے خطاب میں کہا کہ قومی وسائل پر آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا کے عوام کا یکساں حق ہے اور قومی آمدنی سے آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا کو استحقاق کے مطابق حصہ ملنا چاہیے ، وفاق اور چاروں صوبوں پر لازم ہے کہ ان علاقوں کے عوام کی فلاح کو یقینی بنائیں اور قومی یکجہتی کے لئے پاکستانیت کا جذبہ ضروری ہے ، تعصب سے بے نیاز ہو کر تمام ملک کو ترقی کے ثمرات میں شریک کیا جائے اور کم ترقی یافتہ پسماندہ علاقوں پر بھرپور توجہ دینا ہمار افرض ہے ، پاکستان ہم سب کا ملک ہے اور اس پر عوام کا یکساں حق ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ترقی کی راہ میں پیچھے رہ جا نیوالے علاقوں اور عوام پر خاص توجہ دی جائے ، قبائلی عوام جذبہ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہیں اور قبائلیوں نے ملکی دفاع اور سلامتی کے عظیم خدمات سرانجام دیں ۔انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ محرومیوں کے خاتمے کے لئے قبائلیوں کو قومی دھارے میں لایا جائے ۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو محصولات سے حصہ فراہم کیا جائے گا، جب کہ ترقیاتی منصوبوں میں ہر کسی کو برابری کی بنیاد پر مراعتیں فراہم کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ اصلاحات کمیٹی نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لیے سیاسی، اتنظامی، عدالتی اور سیکیورٹی اصلاحات سمیت تعمیرنو اور بحالی پروگرام کی سفارشات پیش کیں تھیں۔وزیراعظم نوازشریف نے 2015 میں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں مشیر برائے قومی سلامتی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر سیفران ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عبد القادر بلوچ شامل ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے فاٹا کا دورہ کرنے کے بعد قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس میں قبائلی اور حکومتی نمائندوں نے مستقبل میں فاٹا میں نئی اصلاحات کو شامل کرنے کے بارے میں بات چیت کی تھی اور قومی سلامتی کے مشیر نے جنرل ہیڈکوارٹرز سے معلومات بھی فراہم کی تھیں۔