پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری کومتعلقہ اتھارٹی کے فیصلوں میں خامیوں کے باعث مسائل کا سامنا ہے، شاہین ایئر انٹرنیشنل

پیر 24 اپریل 2017 23:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) شاہین ائیر انٹرنیشنل کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے ای) کے طریقہ کار میں خامیوں کو واضح کرنے کیلئے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری بالخصوص نجی شعبے کو 2015 کے بعد سے سول ایوی ایشن کے مخالفانہ روئیے کا سامنا ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے جابرانہ رویہ نجی ایئر لائنز کی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے جبکہ اس کے فوائد قومی اور غیر ملکی ایئر لائنوں کو پہنچ رہے ہیں۔پریس کو جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعدد معاملات پرمنظوری کیلئے شاہین ایئر انٹرنیشنل کوطویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ چار سال کیلئے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ( RPT) لائسنس کو ملتوی کر دیا گیا اور عارضی منظوری محض 15سے 30دنوں کیلئے دی گئی۔

(جاری ہے)

اتھارٹی کی جانب سے شاہین ایئر کو دستاویزات اور طریقہ کار پورا کرنے کیلئے کہا گیاجو فی الحقیقت ایئر لائن کی ذمہ داری نہیں تھی لیکن اس کے باوجو د شاہین ایئر نے مقررہ وقت کے اندر تمام تقاضوں کو پورا کیا۔ جو اعتراضات شاہین ایئر کیلئے تا خیر کا باعث تھے ان ہی اعتراضات کی موجودگی کے باوجود قومی ایئرلائن کو RPTلائسنس جاری کر دیا گیا۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تاخیری حربوں کی ایک اور مثال ملتان سے مسقط جانے والی فلائٹNL678/679 کا آغاز ہے جس کے بارے میں توقع تھی کہ یہ پرواز 23اپریل 2017کو روانہ ہوگی لیکن نامعلوم وجوہات کے باعث اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

سول ایوی ایشن کو اس روٹ کی منظوری کیلئے 5اپریل2017کو خط بھیجا گیا تھا لیکن کوئی وجہ بتائے بغیر ہی اس منظوری کو التواء میں رکھا گیا۔اتھارٹی کے اس ایکشن کے نتیجے میں ملتان اور مسقط ایئر پورٹ پر بدنظمی کی صورتحال پیدا ہوگئی جہاں 300سے زائد مسافر پھنسے ہوئے تھے۔اسی قسم کی رکاوٹیں شاہین ایئر کے لیے مانچسٹراور کوالالمپورکے روٹس کی منظوری میں بھی پیدا کی گئیں تھیں۔

مانچسٹر کیلئے پروازوں کا آغاز اس بنا پر مسترد کر دیا گیا کہ شاہین ایئر نے اس کے لیے آزمائشی پروا ز نہیں کی تھی جبکہ شاہین ایئر کومسقط کی پرواز سے صرف ایک دن قبل آزمائشی پرواز کرنے کیلئے کہا گیا جو سراسر زیادتی ہے اور شاہین ایئر وہ واحد مقامی ایئر لائن ہے جسے 26سالوں کے دوران آزمائشی پرواز کرنے کیلئے کہا گیا ۔ شاہین ایئر کے ایئر کرافٹس کو بھی منظوری سے پہلے عموماً15سی30دن کے لیے معائنہ کیلئے رکھا جاتا ہے جس سے نہ صرف ایئر لائن کو خسارہ اٹھانا پڑتا ہے بلکہ پارکنگ فیس اور دیگر فیس کی صورت میں اضافی اخراجات بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

مزید برآں شاہین ایئر انٹرنیشنل کے ایئرکرافٹس کو ایئر برجز تک بھی رسائی نہیں دی جاتی ہے جو خاص طور پر بزرگ اورجسمانی طور پر معذورمسافروں کیلئے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ بیان کے مطابق ایئر لائن کے ذمہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے واجبات قابل اداہیں اگرچہ یہ دنیا بھر میں ایک عام مشق ہے۔ سول ایوی ایشن کے پیمنٹ پلان اور خط کے مطابق شاہین ایئر اب تک تمام واجبات ادا کرچکا ہے جب کہ پیمنٹ پلان میں نرمی کی درخواست مانچسٹر اور کوالا لمپور آپریشنز کی معطلی کے باعث کی گئی تھی۔

دوسری جانب قومی ایئر لائن پر اربوں روپے کے واجبات ہیں تاہم اس پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا جاتا جس سے سول ایوی ایشن کے معاملات میں تعصب صاف ظاہر ہوتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سول ایوی ایشن نے شاہین ایئر کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہوا ہے جس سے ایئر لان کی مالی کارکردگی میں نمایاں کمی واقع ہورہی ہے اور کسٹمرز کے درمیان ایئرلائن کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے۔شاہین ایئر انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کی ناقص پالیسیوں کے باعث ڈی جی سول ایوی ایشن کی برطرفی کا مطالبہ کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :