قومی اسمبلی نے ''کمپنیات بل "2017 بل اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا

بیرون ممالک کمپنیوں میں حصص رکھنے والے تفصیلات دینے کے پابند ، کمپنیوں کو بیرون ممالک موجود ڈائریکٹرز اور شیئرہولڈرز کا ریکارڈ دینا ہوگا ، ایس ای سی پی کو کمپنیوں کے کاروبار کی نگرانی کا مکمل اختیار ، رئیل اسٹیٹ کاروبار کیلئے ایس ای سی پی کی اجازت لینا ضروری قرار ، کمپنیوں میں دو فیصد ملازمتیں معذوروں کیلئے مختص کرنا ضروری ہوگا ، دوہری شہریت والے پاکستانیوں کو حصص سے متعلق 60دن میں آگاہ کرنا ، تمام معلومات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کوبھجوانا ہوگی، بل کے نکات مسودے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد

بدھ 24 مئی 2017 23:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مئی ء)قومی اسمبلی میں سینیٹ سے ترامیم کیساتھ پاس کردہ ''کمپنیات بل "2017 بل اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،سپیکر ایاز صادق نے بل پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ بل کے تحت بیرون ممالک کمپنیوں میں حصص رکھنے والے تفصیلات دینے کے پابند ہوںگے ، کمپنیوں کو بیرون ممالک موجود ڈائریکٹرز اور شیئرہولڈرز کا ریکارڈ بھی دینا ہوگا ، ایس ای سی پی کو کمپنیوں کے کاروبار کی نگرانی کا مکمل اختیار ہوگا ، ملک میں رئیل اسٹیٹ کاروبار کیلئے ایس ای سی پی کی اجازت لینا ضروری ہوگا ، کمپنیوں میں دو فیصد ملازمتیں معذوروں کیلئے مختص کرنا ضروری ہوگا ۔

(جاری ہے)

ایس ای سی پی کو کمپنیوں کے ادغام کی منظوری دینے کا اختیار ہوگا ،رئیل اسٹیٹ کے اشتہار ایس ای سی پی کی منظوری سے شائع کئے جا سکیں گے ، دوہری شہریت والے پاکستانیوں کو حصص سے متعلق 60دن میں رپورٹ کرنا ہوگی اور تمام معلومات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو بھی بجھوانا ہوگی ۔ جمعرات کو قومی ااسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ سے ترامیم کیساتھ پاس کردہ کمپنیات سے متعلق اور اس سے منسلک معاملات کیلئے اصلاحات کرنے اور قانون ازسر نو وضع کرنے کا بل ''کمپنیات بل "2017 پیش کیا ۔

بل کی مخالفت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ یہ بل کمپنی آرڈیننس1956کے متبادل ہے ، نئی ٹیکنالوجی کے تحت کمیٹیوں کو رجسٹرڈاور نظام کو اپ گریڈ کرنے کی حد تک تو یہ قانون بہتری لائے گا ،مگر یہ قانون ان علاقوں پر بھی لاگو کیا جا رہا ہے جس کا پرانے کمپنی آرڈیننس میں دور دور تعلق بھی نہیں ،انہوں نے کہا کہ جب اچھا کام کیا جا رہا ہو تو اس پر ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے جو پورے قانون کو متنازعہ بنا دے ، پراپرٹی پر قانون سازی کا اختیار صوبائی حکومتوں کا ہے مگر اس بل کے تحت اس اختیار کو صوبوں سے چھین کر وفاق کے حوالے کیا جا رہا ہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے ۔

اگر صوبوں سے اس حوالے سے کوئی اختلاف ہے تو صوبوں کو نظام بہتر کرنے کی ہدایت کی جائے نہ کہ ان کا اختیار ہی ختم کردیا جائے ، ہمیں وہ قانون سازی کرنی چاہیئے جس کی آئین ہمیں اجازت دیتا ہے، بل سے ملک میں سرمایہ کاری بڑھنے کی بجائے کم ہوگی ۔ تحریک انصاف کے اسد عمر نے کہا کہ بل کی شق 192کی ڈرافٹنگ میں غلطی ہے ، بل سے کسانوں کا استحصال ہوگا ، قومی اسمبلی سے جو بل پاس ہوا اس میں ہم نے کمپنیوں کو کسانوں کے واجبات 90دن کے اندر ادا کرنے کا پابند بنایا تھا مگر سینیٹ نے یہشق ختم کر دی جس پر ہمیں سخت اعتراض ہے ، اس بل کو اس طرح منظور کیا جائے جس طرح قومی اسمبلی پہلے اس کو پاس کر چکی ہے ۔

اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ صوبوں کے اختیارات بڑھانے کی بجائے کم نہ کئے جائیں ، پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے کہا کہ یہ انتہائی اہم بل ہے اس کو عجلت میں پاس نہ کیا جائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضال نے کہا کہ اس بل پر دونوں ایوانوں کو کمیٹیوں پر غور کیا گیا اور بل پر طویل بحث کی گئی ۔ قومی اسمبلی میں یہ بل پاس ہوگا ۔

سینیٹ میں گیا اور سینیٹ نے بل پر ترامیم پیش کیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں کی رجسٹریشن اور قانون سازی صوبوں کا اختیار نہیں ، سیکیورٹی ایکسچینج کمیٹی صرف وفاق میں نہیں تمام صوبوں میں ہے ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ رانا محمد افضال ہمیشہ ہی بلوں پر ایک ہی موقف اختیار کرتے ہیں کہ بل پر بحث ہوچکی ہے اس لئے ان پر مزید بحث نہ کی جائے ، ہمیں بل کی متعدد شقوں پر شدید تحفظات ہیں ، سینیٹ نے جو ترامیم بل میں کی ہیں وہ ہمیں کسی صورت منظور نہیں۔

اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بل پر شق وار رائے شماری کے بعد بل کثرت رائے سے منظور کر لیا اور بل پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔بل کے متن کے مطابق قانون سازی سے پاکستان کارپوریٹ شعبہ عالمی مسابقت کے قابل ہوگا ، کارپوریٹ منیجرز کے کام کو آسان کردیا گیا ہے ،بیرون ممالک کمپنیوں میں حصص رکھنے والے تفصیلات دینے کے پابند ہوںگے ، کمپنیوں کو بیرون ممالک موجود ڈائریکٹرز اور شیئرہولڈرز کا ریکارڈ بھی دینا ہوگا ، ایس ای سی پی کو کمپنیوں کے کاروبار کی نگرانی کا مکمل اختیار ہوگا ، کمپنیوں کو بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی ایک خاتون شامل کرنا ضروری ہوگا ، ملک میں رئیل اسٹیٹ کاروبار کیلئے ایس ای سی پی کی اجازت لینا ضروری ہوگا ، کمپنیوں میں دو فیصد ملازمتیں معذوروں کیلئے مختص کرنا ضروری ہوگا ۔

بل کے تحت ایس ای سی پی کو کمپنیوں کے ادغام کی منظوری دینے کا اختیار ہوگا ، ایس ای سی پی تنازعات کے حل کے لئے مصالحت کاکردارادا کر سکے گی ۔ بل کے تحت کمپنیوں کو دنیا بھر میں کمپنی میں حصص یا پراپرٹی کے کاروبار کی تفصیلات بتانا ہوگی۔ کمپنی بورڈآف اجلاس میں ویڈیو کانفرنس میں شرکت اور ووٹ کی اجازت ہوگی ۔ چھوٹی کمپنیاں بورڈ کی اجازت سے انضمام کرسکیں گی ، رئیل اسٹیٹ کے اشتہار ایس ای سی پی کی منظوری سے شائع کئے جا سکیں گے ، دوہری شہریت والے پاکستانیوں کو حصص سے متعلق 60دن میں رپورٹ کرنا ہوگی اور تمام معلومات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو بھی بجھوانا ہوگی ۔ (رڈ)