نوازشریف کوعدلیہ کے فیصلوں کو مان کر آئینی راستہ اختیار کرناچاہئے،اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو مزید بھٹک جائینگے،ہماری خواہش ہے کہ پارلیمان اپنی آئینی مدت پوری کرے اور احتساب کا عمل برابری کی بنیاد پر ہونا چاہئے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ کا تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت

پیر 20 نومبر 2017 18:46

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ نے کہا ہے کہ نوازشریف کوعدلیہ کے فیصلوں کو مان کر آئینی راستہ اختیار کرناچاہئے،اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو مزید بھٹک جائینگے،ہماری خواہش ہے کہ پارلیمان اپنی آئینی مدت پوری کرے اور احتساب کا عمل برابری کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے سکھر میں گورنمنٹ ایلیمینٹری کالج فار وومین میں وڈیو لنک اور کمپیوٹر لیب کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے میں حکومت کی کمزوری صاف نظر آرہی ہے اور حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے وہ آئینی راستہ اختیار نہیں کر رہی ،چند آدمیوں نے اسلام آباد شہر کو سیل کر رکھا ہے جہاں پر ساری دنیا کے لوگ آتے ہیں ،اگر حکومت ایکشن نہیں لے سکتی تو گھر چلی جائے ۔

(جاری ہے)

خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کے پی کے میںعمران خان کی حکومت کی کارکردگی عیاںہوچکی ہے وہ ڈی آئی خان سانحے میں کیا انصاف دے سکتی ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ میں گرینڈ الائنس صرف الیکشن میں بنتے ہیں پھر ٹوٹ جاتے ہیں ،سندھ کے عوام اب کافی سمجھدار ہوچکے ہیں ،پیپلزپارٹی اور عوام کا رشتہ کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا ،ہم جوڑ توڑ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ملک میں صاف اور بہتر سیاست ہونی چاہئے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں کوئی کشیدگی نہیں ہے بہتر منصف عوام ہیں ،ریاست کے لئے بہتر ہے کہ ریاست کے اندر ریاست اور حکومت کے اندر حکومت نہیں ہونی چاہئے ۔نوازشریف کو عوامی عدالت میں جانے کو ترجیح دینی چاہئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہر بچہ با صلاحیت پیداہوتا ہے ان کی صلاحیتوں کو نکھار کر مفیدبناناحکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ ہمارے ملک میں اس کا فقدان ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ جہالت ہے اسی وجہ سے بے روزگاری ہے ، بچہ اگر پڑھالکھا ہوگا تو وہ سرکاری نوکری کی طرف دھیان نہیں دے گا بلکہ وہ ریاست کا حصہ بنے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سکھر آئی بی اے دو کمروں سے شروع کیاگیا تھا اب وہ ملک کا تیسرابڑا ادارہ بن چکا ہے اور انشاء اللہ آئندہ سال دنیا کی 150بہترین یونیورسٹیز میں اس کا شمار ہو گا ۔سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ سکھر ضلع میں 1700ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی کمی ہے اور گائوں کے اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بچے کی پرائمری تعلیم اس کی ماںہے جس کا پڑھا لکھاہونا لازمی ہے ہر طالب علم کو سال میں 850گھنٹے لازمی پڑھنا چاہئے ۔

جبکہ سندھ کا بچہ مشکلسی00 2گھنٹے پڑھتاہے اس صورتحال میں وہ گرامر اور کیمبرج اسکولوں سمیت دنیا کے بچوں سے مقابلہ کیسے کر سکتا ہے ہم سب کو مل کر تعلیم کی ترقی کے لئے کوششیں کرنی ہونگی ۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان جھوٹ بول کر سیاست کو بدنام کر رہے ہیں سیاست جھوٹ کا نام نہیں بلکہ خدمت کا نام ہے ۔سندھ کے بچوں خصوصی طور پر بچیوں میں بہت ساراٹیلنٹ موجود ہے ۔

نوجونوں اور اساتذہ کو معاشرے سے مایوسی کو ختم کرنے کے لئے آگے آنا ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2018 میں سکھر سندھ آرٹ اینڈ ڈیزائن کالج کام کرنا شروع کردیگا ،جہاں پر ایجوکیشن ٹاور بنایا جائیگا جو روڈ سے 200فٹ اوپر ہوگا اس ٹاور سے تعلیم کی روشنی کی کرنیںبکھریں گی جبکہ جی ایم سی کی عمارت بھی مکمل ہونے والی ہے ،وومین یونیورسٹی کی کلاسز ڈگری کالج سکھر میں شروع کی جائینگی ،خورشید احمد شاہ نے مزیدکہا کہ صالح پٹ میں 50کروڑ کی لاگت سے اسکول تعمیر کیا جا رہاہے جس میں 3ہزار بچوں کو تعلیم کے ساتھ لاجنگ اور بورڈنگ کی سہولیات بھی فراہم کی جائیگی ۔تقریب سے ایلیمینٹری کالج کی پرنسپل شگفتہ پروین اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :