سعودی عرب نے سمندری دفاع ناقابل تسخیر بنانے کی جانب قدم بڑھا دیا

سعودی تاریخ کے پہلے بحری جہاز ’سفینہ جلالة الملک السعود‘ کی تیاری شروع ہو گئی،مزید 4 بحری جنگی جہاز بھی تیار کیے جائیں گے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 28 مئی 2021 15:26

سعودی عرب نے سمندری دفاع ناقابل تسخیر بنانے کی جانب قدم بڑھا دیا
ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28مئی2021ء) سعودی عرب اب دفاعی میدان میں بھی خود کو مضبو ط تر بنانے کی جانب بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سعودیہ کو حوثی ملیشیا کی جانب سے پچھلے کچھ سالوں سے سینکڑوں تخریب کاری کی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے سعودی حکومت بری، فضائی اور بحری دفاع کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر اسلحہ بھی خرید رہی ہے اور جنگی صلاحیت کو بہتر بنانے کی خاطر مقامی طور پر بھی عسکری ساز و سامان تیار ہو رہا ہے۔

سعودیہ نے اپنی سمندروں حدوں کو محفوظ بنانے کی خاطر ایک قدم اور آگے بڑھا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودیہ کی رائل نیوی نے جمعرات کے روز 'طویق' منصوبے کے ضمن میں پہلے بحری جہاز کی تیاری کا کام سرکاری طور پر شروع ہونے کی تقریب منائی۔

(جاری ہے)

العربیہ نیوز کے مطابق اس جہاز کو سرکاری طور پر "سفینة جلالة الملک السعود“ (His Majesty Saudi King Ship) کا نام دیا گیا ہے۔

اس تقریب کا انعقاد امریکی ریاست وِسکونسن کے شہر میری نیٹ میں کیا گیا۔تقریب کی سرپرستی سعودی روئل نیوی کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل فہد الغفیلی نے کی۔ اس موقع پر سعودی روئل نیوی کے کئی سینئر افسران، واشنگٹن اور اٹاوا میں سعودی سفارت خانے کے عسکری اتاشی کے علاوہ امریکی بحریہ، لاک ہیڈ مارٹن کمپنی اور فینکانتری کمپنی کی متعدد سینئر شخصیات بھی موجود تھیں۔

سعودی روئل نیوی کے کمانڈر نے اس موقع پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان اور نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی جانب سے اس سلسلے میں پیش کی جانے والی لا محدود سپورٹ کو بھی سراہا۔یاد رہے کہ طویق کا منصوبہ سعودی روئل نیوی کو ترقی دینے کے لیے وضع کیے گئے مرکزی منصوبوں میں سے ایک ہے۔

اس منصوبے میں 4 کثیر المقاصد جنگی بحری جہازوں کی تیاری شامل ہے۔ ان جہازوں میں جدید ترین نظام اور آلات نصب ہوں گے۔منصوبے میں بحری جہازوں کے عملے کی تیاری اور تربیت کے علاوہ لوجسٹک خدمات اور فنی سپورٹ کی فراہمی شامل ہے۔سعودی ولی عہد یہ اعلان کر چکے ہیں کہ سال 2030ء تک مملکت کے مجموعی عسکری اخراجات میں مقامی سطح کی نمائندگی کو 50% تک پہنچایا جائے گا۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں