امریکہ نے سعودی عرب کو 300 پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی منظوری دے دی

اس فروخت سے سعودی عرب کی موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔ پینٹا گون کا بیان

Sajid Ali ساجد علی بدھ 3 اگست 2022 18:04

امریکہ نے سعودی عرب کو 300 پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی منظوری دے دی
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 اگست 2022ء ) امریکہ نے سعودی عرب کو 3.05 بلین ڈالر کے معاہدے میں 300 پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی منظوری دے دی۔ عرب میڈیا کے مطابق پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض نے گائیڈنس اینہانسڈ میزائل ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل (GEM-T) کی درخواست کی، فروخت میں دیگر ٹولز اور ٹیسٹ آلات شامل ہوں گے، یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی کے اہداف اور قومی سلامتی کے مقاصد کی حمایت کرے گی اور ایک ایسے پارٹنر ملک کی سیکورٹی کو بہتر بنائے گی جو خلیجی خطے میں سیاسی استحکام اور اقتصادی پیش رفت کے لیے ایک طاقت ہے۔

پینٹاگون نے شہری مقامات اور اہم انفراسٹرکچر پر "مسلسل حوثی سرحد پار" ڈرون اور بیلسٹک میزائل حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فروخت سے سعودی عرب کی موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی کیوں کہ واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے 2021ء کے پہلے نو مہینوں کے دوران سعودی عرب میں شہری اہداف پر حملوں کی تعداد 2020ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں دوگنی کردی۔

(جاری ہے)

ادھر یو ایس سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا کہ اس نے EAGLE RESOLVE 23 مشق کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، ایک منظر نامے سے چلنے والی کمانڈ پوسٹ مشق (CPX) جو سعودی عرب میں مئی جون 2023 میں طے شدہ فیلڈ ٹریننگ مشقوں (FTX) سے منسلک ہے، یہ سالانہ مشق کای 16ویں تکرار ہوگی، جو مشرق وسطیٰ میں موجودہ اور ابھرتے ہوئے علاقائی خطرات کا جواب دینے کے لیے ایک مشترکہ ٹاسک فورس تیار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کو 96 ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (THAAD) میزائل راؤنڈز کے لیے 2.25 بلین ڈالر کے ایک اور معاہدے کی بھی منظوری دی ، پینٹاگون نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے THAAD میزائل راؤنڈ ، 2 لانچ کنٹرول اسٹیشن (LCS) اور 2 ٹیکٹیکل آپریشن اسٹیشن (TOS) خریدنے کی درخواست کی، مجوزہ فروخت UAE کی خطے میں موجودہ اور مستقبل کے بیلسٹک میزائل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی اور امریکی افواج پر انحصار کم کرے گی۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں