سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

بدھ 24 اپریل 2019 23:40

سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے انتظامی، مالی اور قانونی ایشوز کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن پاسپورٹس کے تنظیمی ڈھانچے، کام کے طریقہ کار، بجٹ اور درپیش مسائل کے علاوہ بلوچستان میں نیوی ملازمین کو شہید کرنے اور سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

قائمہ کمیٹی نے کوسٹل ہائی وے پر 8 اپریل کو دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی اور شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا پہلے کہہ چکا تھا کہ داعش کو پھیلنے سے پہلے کچل دیا جائے، اب بھی وقت ہے کہ داعش کی موجودگی کو قبول کرکے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی جلد نیشنل ایکشن پلان پر اجلاس بلا کر متعلقہ محکموں سے بریفنگ لے گی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت ملک بھر کے اہم مقامات کی سیکورٹی کو سخت کرے۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سری لنکا میں دہشت گردی واقعے پر ایک منٹ خاموشی اختیار کی گئی اور دہشتگرد ی کے اس واقعہ کی بھر پور الفاظ میں مذمت کی گئی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں ہونے والے دھماکے نہایت ہی قابل افسوس اور دردناک ہیں، دہشتگردی جہاں اور جس بھی شکل میں ہو قابل مذمت و افسوس ہے۔

ایک ہی دن میں سینکڑوں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا نیوزی لینڈ واقعہ کے بعد کہا تھا کہ جنوبی ایشیا میں بھی حملے ہو سکتے ہیں جو سری لنکا میں ہوئے۔ اگر داعش کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو ایسے واقعات پاکستان میں بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ سری لنکا دو تہذیوں کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے، ہم عیسائی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے دورہ چین کے دوران ہماری فورسز الرٹ اور محتاط رہیں داعش اور را مل کر حالات خراب کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ کمیٹی کو دہشت گرد گروپوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے، پاکستان کے خلاف ایک ماحول بنایا جا رہا ہے اسکو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ معاملات پر بریفنگ حاصل کر کے قائمہ کمیٹی کو آگا ہ کر دیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی نے سری لنکا بم دھماکوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔جس میں بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا گیا۔قرارداد میں کہا گیا کہ سری لنکا کی اس مشکل کی گھڑی میں ہم سب پاکستانی سری لنکا کے عوام کیساتھ کھڑے ہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ سری لنکا دھماکوں کا نوٹس لیکر سری لنکا کی مدد کرے۔

قرار داد میں قائمہ کمیٹی اقوام متحدہ و عالمی برادری سے جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی داعش کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاسپورٹ کے حصول میں بہت تکالیف اٹھانی پڑ رہی ہیں۔ میں جس ملک میں جاتا ہوں وہاں پاکستانی نادرا و پاسپورٹ کے بارے شکایات کے انبار لگاتے ہیں۔ ڈی جی پاسپورٹ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ادارے کے کام کے طریق کار اور امور کے بارے میں تفصیلی آگاہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری کرنے کے علاوہ شہریت دینا، شہریت چھوڑنا اور جن ممالک میں پابندی ہے وہاں کے لوگوں کے لئے کام کرنا وغیرہ کی خدمات وغیرہ سرانجام دی جاتی ہیں۔ پاسپورٹ نادرا کے شناختی کارڈ اور ڈیٹا کے مطابق جاری کیئے جاتے ہیں۔ ادارہ پانچ رولز کے تحت کام کر رہا ہے ادارے کے 173 دفاتر پاکستان میں قائم ہیں اور مختلف ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں میں 94 دفاتر قائم ہیں جن میں 49 دفاتر میں ہمارا عملہ اور بقیہ میں خارجہ امور کا عملہ خدمات انجام دیتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2004 میں ہمارے صرف 28 دفاتر تھے۔ مالی سال 2017-18ء میں 3.7 ملین پارسپورٹ جاری ہوئے۔ مالی سال 2018-19ء میں اب تک 3.6 ملین جاری ہو چکے ہیں۔ 71 ہزار ویزوں میں 2017 میں توسیع دی گئی اور رواں سال 46 ہزار ویزوں میں توسیع کی گئی۔ گزشتہ سال 88 پاکستانیوں کو شہریت دی گئی اور موجودہ سال 36۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال کیٹیگری بی کے چار ہزار پاسپورٹ بلاک ہوئے۔

اس سال 845 جبکہ فارن کنٹرول لسٹ میں 706 لوگوں کو گزشتہ سال اور اس سال 376 لوگوں کو شامل کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ لوگوں کو ریگولر کرنے کا معاملہ کئی سالوں سے التوا کا شکار ہے کل منظور شدہ 1741 آسامیاں ہیں جن میں سے 399 خالی ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کو فنڈ کے مسائل کا سامنا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہمیں پاسپورٹ و امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے مالی مسائل کا حل نکالنا ہے، بہتر یہی ہے کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو ادارے کے مسائل، بجٹ، ملازمین کو مستقل کرنے اور دیگر معاملات کا جائزہ لیے کر ایک رپورٹ فراہم کر ے۔

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس میں سینیٹر سردارمحمد شفیق ترین اور سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کو شامل کیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سی ڈی اور ایم سی اے کے انتظامی، مالی اور قانونی اشو ز کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے میئر ایم سی آئی اور یونین کے نمائندوں سے دو اجلاس کر کے معاملات کا جائزہ لے کر رپورٹ کمیٹی کو فراہم کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے 37 ڈائریکٹریٹ تھے جو ایم سی آئی کو منتقل ہونا تھے جن میں سے 22 منتقل ہوئے 15 رہ گئے ہیں، کچھ ملازمین ایم سی آئی کو دے دئے گئے اور کچھ باقی ہونے ہیں۔ ملازمین کے ساتھ کوئی ذیادتی یا امتیازی سلوک نہ کرنے کی وزارت نے یقین دہانی کرائی ہے جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اٴْن کی رپورٹ کا جائزہ لے کر پھر فیصلہ کیا جائے گا۔

سیکرٹری جنرل یونین سی ڈی اے امان اللہ نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1960 کہ ایکٹ کے تحت سی ڈی اے کام کر رہا ہے اس شہر کو سی ڈی اے نے تیار کیا۔ ایم سی آئی کہ آنے سے مسائل پیدا ہوئے ادارے کے 17ہزار ملازم ہیں جب نیا ایکٹ بنایا گیا تو ملازمین کے حقوق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ ملازمین کی مرضی کے بغیر اٴْنہیں دوسرے محکموں میں نہیں بھیجا جا سکتا جب تک ایم سی آئی کا لوکل بورڈ نہیں بنتا مسائل حل نہیں ہو نگے۔

1960 کے ایکٹ کے تحت اثاثے بھی منتقل نہیں ہو سکتے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ڈرافٹ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر بنایا گیا تھا، رپورٹ کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کے معاملے کہ حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملے کی رپورٹ آج وصول ہوئی ہے جس کا جائزہ لے کر آئندہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ میں نے بحیثیت چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امریکی سفارتخانے کے فائر رینج بنانے کے حوالے سے چلنے والی خبر پر سخت نوٹس لیا تھا۔

چیف کمشنر اسلام آباد آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو امریکی فائر رینج پر بریفنگ دیں۔ کسی بھی ایمبسی کا اسلحہ ٹریننگ سنٹر اور فائر رینج بنانا ایک نہایت حساس معاملہ ہے۔ وزارت داخلہ اور خارجہ امریکی ٹریننگ سنٹر و فائر رینج بنانے پر کمیٹی کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دے۔ کسی بھی ملک کو پاکستان کے قوانین کے منافی کسی بھی کام یا چیز کی اجازت نہیں دینگے۔

کیا وزارت داخلہ و خارجہ نے امریکی ایمبسی کو ٹریننگ و فائرنگ رینج بنانے کا اجازت نامہ جاری کیا ہے تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کرے۔ اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد شفیق ترین، محمد جاوید عباسی، میاں محمد عتیق شیخ، رانا مقبول احمد، حاجی مومن خان آفریدی اور ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ وزیر داخلہ اعجاز شاہ، سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان خان، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ سکندر قیوم، چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز، ڈائریکٹرایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ اینڈ ایمگریشن عشرت علی و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں