پاکستان پہلاترقی پذیر ملک تھا جس نے پی سی ایس آ ئی آر اور پی ڈبلیو ایس آئی آر کے ادارے قائم کئے‘

1960ء کا صنعتی انقلاب اسی تحقیق کے نتیجے میں آیا‘ عمران خان نے ایک بار پھر سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے 43 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے‘ 2008ء تک کل 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا اور اس میں ایٹم بم ‘ تربیلا ڈیم‘ موٹرویز‘ اسلام آباد ‘ گوادر‘ نیول بیس سمیت دیگر ادارے بنائے گئے‘ 2008ء سے 2018ء تک لیا جانے والا 24 ہزار ارب روپے کا قرض کہاں خرچ کیا گیا‘ اس ایوان میں کھڑے ہوکر پاک فوج کے خلاف باتیں کرنے کی بجائے سول اداروں کو مضبوط کیا جائے‘ فوج میرٹ کی وجہ سے ایک طاقتور ادارہ بنا ہے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین کا قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 25 جون 2019 18:01

پاکستان پہلاترقی پذیر ملک تھا جس نے پی سی ایس آ ئی آر اور پی ڈبلیو ایس آئی آر کے ادارے قائم کئے‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2019ء) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی پذیر ممالک میں پہلا ملک تھا جس نے پی سی ایس آ ئی آر اور پی ڈبلیو ایس آئی آر کے ادارے قائم کئے‘ 1960ء کا صنعتی انقلاب اسی تحقیق کے نتیجے میں آیا‘ اس کے بعد ہم نے اپنی منزل درمیان میں کھو دی‘ اب عمران خان نے ایک بار پھر سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے 43 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے‘ 2008ء تک کل 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا اور اس میں ایٹم بم ‘ تربیلا ڈیم‘ موٹرویز‘ اسلام آباد ‘ گوادر‘ نیول بیس سمیت دیگر ادارے بنائے گئے‘ 2008ء سے 2018ء تک لیا جانے والا 24 ہزار ارب روپے کا قرض کہاں خرچ کیا گیا‘ اس ایوان میں کھڑے ہوکر پاک فوج کے خلاف باتیں کرنے کی بجائے سول اداروں کو مضبوط کیا جائے‘ فوج میرٹ کی وجہ سے ایک طاقتور ادارہ بنا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ملک میں دو جماعتوں کا آخری وقت چل رہا تھا‘ یہ ایک دوسرے کو چور چور کہتے‘ جو حکومت میں آتا تو مولانا فضل الرحمان ان کے ساتھ مل جاتے پھر عمران خان آگیا اب ان کو سمجھ ہی نہیں آتی۔ مسلم لیگ (ن) اس ایوان میں ش‘ لاہور میں م اور کراچی میں ب ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جدید اسلامی ریاست کے تصور سے بنا تھا جو دنیا میں ابھرتا ہوا ملک تھا۔ 1952ء میں ہم نے پی سی ایس آئی آر بنائی۔ اس وقت مسلم دنیا میں اس قسم کے جدید تحقیقی ادارے کی بنیاد کا تصور نہیں تھا۔ 1960ء کے صنعتی انقلاب کی بنیاد اس کی تحقیق پر تھی۔ ہم نے پانی پر تحقیق کے لئے 1964ء میں ریسرچ ادارہ بنایا۔ 1963ء میں پاکستان نے پہلا راکٹ خلا میں بھیجا یہ تیسری دنیا کا جدید ترین پروگرام تھا۔

بھارت ہمارے نزدیک بھی نہیں تھا۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم نے اپنی منزل کہاں چھوڑی۔ پاکستان جوہری قوت بنا اس میں کئی جماعتوں اور حکومتوں کا کردار ہے‘ یہ ایک اعزاز ہے۔یہ منزل درمیان میں کہیں کھو گئی۔ اب ویژنری سیاستدان عمران خان نے سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے 43 ارب روپے مختص کئے۔ ملک کی ترقی کا واحد راستہ اداروں کی مضبوطی ہے۔ یہاں فوج پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ طاقتور ادارہ ہے۔

فوج میں میرٹ ہے۔ جنرل کا بیٹا اور سپاہی کا بیٹا ایک ہی طریقہ کار سے گزرتا ہے۔ اسی وجہ سے فوج دنیا کا چھٹا بڑا ادارہ ہے۔ ہمیں ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سول اداروں میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف تنقید سے گزارا نہیں‘ ہمیں سول اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ میرٹ پر اداروں کو آگے لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار ارب روپے سود‘ 1700 ارب روپے دفاع کے لئے دیئے ہیں۔

ڈالر میں اضافہ اور پلوامہ واقعہ کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ سے دفاعی بجٹ بڑھنا چاہیے تھا لیکن افواج پاکستان نے ملک کے لئے اس اضافہ کو نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اخراجات میں کمی لانی ہے۔ اس بجٹ میں پی ٹی آئی کی سوچ کے مطابق متوسط طبقہ کے لئے سہولیات نہیں دے سکے۔ اس کی وجہ سادہ ہے۔ 1947ء سے 2008ء تک چھ ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا۔

ہم نے اس میں اسلام آباد‘ گوادر‘ نیول بیس‘ تریلا ڈیم‘ منگلا ڈیم‘ موٹروے‘ ایٹمی قوت بنایا۔ 2008ء سے 2018ء میں قرضہ 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔ ان 24 ہزار ارب روپے میں کیا کیا گیا۔ قائد حزب اختلاف نے یہاں میثاق معیشت کی پیشکش کی تو خواجہ آصف یہاں ڈیسک بجا رہے تھے۔ باہر جاکر پتہ چلا کہ لاہور میں ایک پریس کانفرنس ہوگئی۔ اگر مسلم لیگ (ن) اس پر انہیں سپورٹ نہیں کرتی ہم سپورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ پہلے بھی موجود تھا تاہم عمران خان کے آنے سے سیاست میں تبدیلی آئی۔ عمران خان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ پاکستان میں احتساب کا بیانیہ بنا۔ قائد حزب اختلاف تین تین گھنٹے کی تقریر کرکے پھر نہیں آتے۔ زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے تاہم وہ یہاں نہیں آتے۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے 13 کھرب روپے خرچ کئے۔ آٹھ کھرب سندھ اور بلوچستان میں بھی اربوں روپے صرف ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ رلائوں گا تو رلا دیا‘ بد عنوانوں کو پکڑوں گا تو پکڑ لیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں