ممکنہ احتجاج، دیگر صوبوں سے 30 ہزار جوان اسلام آباد بھیجنے کی درخواست

پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے پولیس نفری کو اپنا سامان ساتھ لانے کی ہدایت، مذاکرات کے لیے حکومتی ٹیم میں پیر نور الحق قادری، شیخ رشید احمد اور راجہ بشارت شامل ہوں گے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 23 اکتوبر 2021 13:07

ممکنہ احتجاج، دیگر صوبوں سے 30 ہزار جوان اسلام آباد بھیجنے کی درخواست
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 اکتوبر 2021ء) : اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے وزارت داخلہ نے ہنگامی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کو احتجاج سے ہر صورت محفوظ رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور دیگر صوبوں سے بھاری نفری طلب کر لی ہے۔پنجاب ، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا سے پولیس کے 30 ہزار جوان بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔

10، 10 ہزار جوان و افسران طلب کیے گئے ہیں۔پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے پولیس نفری کو اپنا سامان ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔وفاقی وزارت داخلہ نے نفری اسلام آباد پہنچانے کے لیے تینوں سیکریٹرریز کو مراسلے بھجوا دئیے ہیں۔وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم آج لاہور میں ٹی ایل پی سے مذاکرات کرے گی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ڈاکٹر پیر نور الحق قادری کراچی سے لاہور پہنچ گئے ہیں۔

وزیرا داخلہ شیخ رشید کو بھی لاہور پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حکومتی ٹیم میں پیر نور الحق قادری، شیخ رشید احمد اور راجہ بشارت شامل ہوں گے۔پیر نور الحق قادری نے علماء کرام سے ٹیلیفو نک رابطے بھی شرو ع کر دئیے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے یر یقین دہانی رکھتی ہے اور عوام کی مال و جان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

خیال رہے کہ کالعدم تنظیم کے دھرنے کی وجہ سے لاہور میں صورتحال بگڑی۔ گذشتہ رات لاہور میں مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا ہے جس سے 2 اہلکارشہید ہو گئے۔شہید ہونے والوں میں ہیڈکانسٹیبل ایوب اور کانسٹبل خالد جاوید شامل ہیں، خالد جاوید چوکی میئو گارڈن جبکہ ایوب تھانہ گوالمنڈی میں تعینات تھا۔ ترجمان آپریشنز ونگ کے مطابق مظاہرین کے پتھراؤ سے متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔

انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پیٹرول بم بھی پھینکے۔ پولیس نے مظاہرین کو توڑ پھوڑ اورسرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر روکا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے ڈنڈوں کا استعمال اورپتھراؤ کیا گیا۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی احتجاج اور دھرنے کے پیش نظر کنٹینرز لگا کر سڑکوں کو بند کیا گیا ہے تاکہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے۔

اندرون شہر بیشتر راستے بند کردیے گئے ہیں، سکستھ روڈ پر کنٹینرز لگا کر فیض آباد کی طرف جانے والا راستہ بند کردیا گیا ہے، فیض آباد اوجڑی کیمپ کی روڈ کو بھی بند کرکے سیل کر دیا گیا ہے۔راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس صدر سے فیض آباد تک بند کر دی گئی ہے، سڑکیں بلاک ہونے سے لوگوں کو سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں